Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Mera Shareek e Hayat Mujhe Samajhta Nahi

Mera Shareek e Hayat Mujhe Samajhta Nahi

میرا شریکِ حیات مجھے سمجھتا نہیں

اکثر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ شادی کے چند سال بعد وہی جوڑا جو ابتدا میں گھنٹوں بات کرتا تھا، وقت کے ساتھ ساتھ چند جملوں پر اکتفا کرنے لگتا ہے۔ گفتگو کی جگہ خاموشی، مسکراہٹ کی جگہ الجھن اور اعتماد کی جگہ شک لے لیتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ ازدواجی زندگی کا سب سے پہلا زوال اسی وقت شروع ہوتا ہے جب دو لوگ ایک دوسرے سے دل کھول کر بات کرنا چھوڑ دیں۔

گفتگو محض الفاظ کا تبادلہ نہیں، بلکہ دل کے موسم کا حال بتانے کا نام ہے۔ اگر بیوی دن بھر گھر کے کاموں میں الجھی رہی اور شوہر دفتر کے مسائل لے کر تھکا ہارا لوٹا، لیکن دونوں نے ایک دوسرے کو صرف یہ کہہ کر سلا دیا کہ "کھانا کھا لو" یا "سوجاؤ"، تو دراصل یہ رشتہ خاموشی کی بیماری میں مبتلا ہونے لگا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اعتماد کے بغیر محبت، ریڑھ کی ہڈی کے بغیر جسم کی مانند ہے۔ چھوٹی چھوٹی غلط فہمیاں جب وضاحت کے بغیر دل میں جگہ بنا لیتی ہیں تو وہ وقت کے ساتھ کینسر کی طرح پھیلتی ہیں۔ مثلاً اگر شوہر موبائل پر مصروف رہا اور بیوی نے اسے لاپروائی سمجھ لیا یا بیوی کے چپ رہنے کو شوہر نے ضد یا نافرمانی جانا، تو ایک معمولی سا واقعہ عدم اعتماد میں بدل سکتا ہے۔

اسی طرح جسمانی قربت بھی محض ایک وقتی خواہش نہیں، بلکہ جذباتی سکون کا ذریعہ ہے۔ اگر شریکِ حیات کو لمس اور قربت میں بےتوجہی ملے تو وہ دل کے نہاں خانوں میں تنہائی محسوس کرنے لگتا ہے۔ ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ہیریٹ لرنر کے مطابق: "جسمانی لمس وہ زبان ہے جو لفظوں سے زیادہ تعلق کی گہرائی بتاتی ہے"۔

ہمارے معاشرے میں اکثر یہ شکایت سننے کو ملتی ہے کہ "میرا شریکِ حیات مجھے سمجھتا نہیں"۔ حقیقت یہ ہے کہ سمجھنے کے لیے سوال کرنا اور سننا دونوں ضروری ہیں۔ سننے کا فن گفتگو سے زیادہ مشکل ہے لیکن یہی اعتماد اور محبت کا دروازہ کھولتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات اس کیلئے درج ذیل ہدایات تجویز کرتے ہیں۔

1۔ روزانہ دس منٹ صرف ایک دوسرے کے لیے رکھیں چاہے دن بھر کی مصروفیت ہو، مگر یہ وقت صرف بات سننے اور کرنے کے لیے ہو، بغیر موبائل یا ٹی وی کے۔

2۔ غلط فہمیاں فوراً دور کریں۔ معمولی شکوک دل میں دبانے کے بجائے احترام کے ساتھ پوچھیں۔

3۔ محبت کے چھوٹے اشارے دیں۔ ایک جملہ، ایک تعریف، یا ایک مسکراہٹ بھی رشتے میں خوشبو بھر دیتی ہے۔

4۔ جسمانی قربت کو اہمیت دیں۔ یہ ازدواجی تعلق کا لازمی جزو ہے، اسے نظرانداز کرنا دلوں میں فاصلے پیدا کرتا ہے۔

5۔ مشترکہ سرگرمیاں اپنائیں۔ کچھ وقت کیلئے واک پر جانا یا بچوں کے ساتھ چند منٹ کھیلنا تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔

آخر میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شادی شدہ زندگی کو زندہ رکھنے کے لیے بڑے اقدامات کی ضرورت نہیں پڑتی، چھوٹی چھوٹی توجہات ہی بڑے فاصلے ختم کر دیتی ہیں۔ گفتگو، اعتماد اور قربت وہ تین ستون ہیں جن پر ازدواجی رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہ سکتا ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam