Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Khamosh Talaq

Khamosh Talaq

خاموش طلاق

وہ دونوں ایک ہی چھت کے نیچے رہتے تھے۔ کھانا ساتھ کھاتے، ایک ہی کمرے میں سوتے، لیکن برسوں سے بات نہیں کرتے تھے۔ صبح کو شوہر دفتر نکل جاتا، شام کو واپس آتا اور بیوی کھانا میز پر رکھ کر دوسرے کمرے میں چلی جاتی۔ درمیان میں نہ کوئی سلام، نہ دعا، نہ مکالمہ۔

پڑوسی حیران تھے کہ یہ دونوں ساتھ بھی ہیں اور ایک دوسرے کے لیے اجنبی بھی۔ بچے خاموش ماحول میں بڑے ہو رہے تھے، لیکن ان کے دلوں میں بھی ایک سوال تھا: "کیا ماں باپ ایسے ہوتے ہیں؟"

یہی ہے وہ کیفیت جسے ماہرینِ نفسیات Silent Divorce (خاموش طلاق) کہتے ہیں۔

خاموش طلاق کیا ہے؟ ماہرین کہتے ہیں کہ ازدواجی زندگی کی سب سے بڑی طاقت "گفتگو" ہے۔ جب مکالمہ ختم ہو جائے تو تعلق صرف نکاح کے کاغذ پر باقی رہتا ہے، دلوں میں نہیں۔

امریکن میرج ریسرچ سینٹر کی رپورٹ ہے: "میاں بیوی کے درمیان خاموشی، طلاق سے زیادہ خطرناک ہے۔ طلاق رشتہ ختم کر دیتی ہے، لیکن خاموشی رشتہ دفن کر دیتی ہے"۔

یہ صرف آج کا مسئلہ نہیں۔ تاریخِ اسلام میں سلطنتِ عثمانیہ کی مثال لیجیے۔

سلطنت کے آخری ادوار میں شہزادے اور شہزادیاں محلات میں رہتے تھے مگر ایک دوسرے سے دور۔ خاندانی جھگڑوں اور درباری سازشوں نے میاں بیوی کے درمیان بھی دیواریں کھڑی کر دیں۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ بعض عثمانی سلاطین کی بیویاں برسوں حرم کے ایک حصے میں رہتی رہیں اور شوہر بادشاہ دوسرے محل میں، لیکن دونوں کے درمیان بات چیت نہ ہونے کے برابر تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ خاندان کمزور ہوا، اعتماد ختم ہوا اور سلطنت بکھر گئی۔

یہی حال مغلیہ خاندان میں بھی نظر آتا ہے۔ شاہی محلات میں میاں بیوی کی "خاموش جنگیں" چلتی رہیں اور یہی خاموشیاں اولاد اور اقتدار دونوں کو نگل گئیں۔

ماہرِ نفسیات ڈاکٹر گیری چیپ مین کہتے ہیں: "رشتے گفتگو سے زندہ رہتے ہیں۔ جب آپ بولنا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ دراصل رشتے کو آکسیجن دینا بند کر دیتے ہیں"۔

آپس میں مکالمہ کیجئے، بحث مباحثہ کیجئے، بےشک معمولی موضوعات ہی کیوں نہ ہوں۔ محبت کی سب سے بڑی علامت "بات کرنا" ہے۔ سلام، دعا، تعریف، شکریہ۔۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو تھکے ہارے رشتے کو زندہ رکھتے ہیں۔ رشتہ ایک پودے کی طرح ہے۔ اگر آپ پانی دینا بند کر دیں تو وہ سوکھ جاتا ہے۔ میاں بیوی کا پانی مکالمہ ہے۔ میرا بیس سالہ مشاہدہ کہتا ہے طلاق عدالت میں نہیں ہوتی، دلوں میں ہوتی ہے اور سب سے خطرناک طلاق وہ ہے جس میں دونوں ساتھ رہتے ہیں لیکن ایک دوسرے کے بغیر جیتے ہیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam