Jo Chahe Karishma Saz Kare
جو چاہے کرشمہ ساز کرے
ایک بات تو طے ہے جیسا کہ میں دو سال سے عرض کرتا آ رہا ہوں نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنتے دکھائی نہیں دیتے گزشتہ روز انھوں نے حالیہ حکومت میں شمولیت سے انکار کرتے ہوئے اپنے بھائی شہباز شریف کا نام دیا ہے گویا اب قرعہ فال شہباز شریف کے نام نکلا ہے حالانکہ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب میاں شہباز شریف کی سیاست کا سورج بھی غروب ہونے کو ہے مگر وہ کہتے ہیں"جو چاہے کرشمہ ساز کرے"۔
میاں شہباز شریف کا وزارت عظمیٰ قبول کرنا اپنے بیٹے حمزہ شہباز کی سیاسی زندگی میں کانٹے بکھیرنے کے مترادف ہے۔ یہ بات تو پتھر پر لکیر ہے کہ موجودہ حکومت ہوا میں معلق کانٹوں کی ایک سیج ہے۔ بہتر یہ ہوتا کہ مسلم لیگ ن حکومت لینے سے انکار کر دیتے مگر کچھ تو مجبوریاں رہی ہونگی ورنہ ایسے کوئی تھوڑی ڈھول گلے میں ڈالتا ہے۔
حالیہ چناؤ کے زریعے کئے گئے بندوبست کے زریعے وجود میں آنے والی حکومت بھی کیا عجب ہے۔ ہر میڈیا ہاؤس پوری کوشش کے باوجود ان نتائج کو بہت مشکوک قرار دے رہے ہیں۔ صحافیوں کی اکثریت ان نتائج کو چوری شدہ مینڈیٹ قرار دے رہے ہیں۔ آپ یوٹیوب پر تمام اینکرز کو دیکھ لیجئے مسلم لیگ ن کے حامی اینکرز بھی ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ حتیٰ کہ اقرار الحسن جیسے کئی لوگ تو ان نتائج کو شرمناک کہہ رہے ہیں۔ ابصار عالم نے تو باقاعدہ طور پر سوالات اٹھائے ہیں۔ حامد میر اور کامران خان کو سن لیجئے۔ کوئی بھی اینکر جس کی معمولی سی بھی کریڈیبلٹی ہے وہ ان نتائج کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے۔
دیگر ممالک اور انٹرنیشنل میڈیا بھی ان نتائج بارے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور بہت سے حلقوں میں بےضابطگیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ آپ مجھے بتائیں کیا ایسا بندوبست زیادہ دیر تک ٹھہر سکتا ہے؟ اس بارے میں میرا جواب تو "قطعاً نہیں" کی صورت میں ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ کو کار سرکار چلانے کیلئے مختلف بین الاقوامی اداروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے قومی اور بین الاقوامی میڈیا کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے تلخ سوالات اٹھائے جائیں گے جن کے جوابات بھی دینا ہونگے پیپلزپارٹی نے بہت سمارٹ موو لیتے ہوئے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے البتہ وہ وزیر اعظم کیلئے مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دے کر ظاہر ہے اس کے بدلے صدارت، سپیکر شپ یا چیئرمین سینیٹ کا عہدہ سنبھالیں گے۔
یہ بھی عین ممکن ہے کہ اگلے چند ماہ میں مختلف قانون سازیوں کے وقت بارگین کرتے ہوئے وزارتوں میں سے اپنا حصہ بقدر جسہ وصول بھی کر لیں۔