1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Hassas Mozu

Hassas Mozu

حساس موضوع

یہ موضوع بہت حساس ہے میں نے یہ تحریر کبھی شئیر نہیں کرنی تھی حتیٰ کہ ایک سائیکالوجسٹ دوست نے اصرار کیا کہ آپ اس موضوع پر ضرور لکھیں۔ جدید دور میں جہاں ہمیں سہل زندگی اور آسائشیں میسر آئی ہیں وہیں بہت سی قباحتیں بھی جانے انجانے میں ہمارے مشرقی معاشرے میں گُھس گئی ہیں جن میں ایک بہت بڑی قباحت اورل سیکس میں Blow Job ہے۔

پہلے اورل سیکس کو سمجھ لیجئے۔ اورل سیکس سے مراد زبان کے زریعے اپنے پارٹنر کو سکون دینا ہے۔ اورل سیکس اگر چہرے، ہونٹ، بازو، چھاتی، کمر اور ٹانگوں تک رہے تو ٹھیک ہے مگر جب مرد کے عضو مخصوص کو منہ میں لے کر اسے جنسی تسکین پہنچانے کیلئے کہا جائے تو اسے Blow Job کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسی قباحت ہے جو ہماری سوسائٹی میں بہت تیزی سے سرائیت کرتی جا رہی ہے اور اسے بالخصوص ہماری ماڈرن فیملیز میں اب اتنا برا محسوس نہیں کیا جاتا۔

ہماری نوجوان نسل کا ایک بڑا حصہ اس لت کا شکار ہو چکا ہے حتیٰ کہ بعض لڑکیاں بہت شوق سے اس فعل کو انجام دیتی ہیں مگر بےشمار لڑکیاں اس سے بہت پریشان اور نالاں نظر آتی ہیں کہ انکا پارٹنر انھیں زبردستی Blow Job پر مجبور کرتا ہے۔ یہ ایک انتہائی قبیح اور کراہت آمیز فعل ہے۔ بہت سی لڑکیاں ماہر نفسیات کے پاس آ کر اس کی شکایت کرتی ہیں۔

چند برس قبل ایک خاتون نے خلع کی دیگر وجوہات بتانے کے بعد آخر پر جب اس بات کا زکر بھی کیا تو میں نے اسے ہنسی مذاق میں ٹال دیا اور بعد ازاں بھول بھی گیا۔ مگر مجھے اب پتہ چلا کہ ماہرین نفسیات کے پاس ایسے کیسز بہت زیادہ آ رہے ہیں کہ انکے شوہر انھیں نہ صرف Blow Job پر مجبور کرتے ہیں بلکہ انکی وجائنا کو چاٹتے بھی ہیں اس فعل کو 69 کہا جاتا ہے۔ اس فبیح اور کراہت آمیز فعل اور اس سے ملتی جلتی قبیح حرکات کی سب سے بڑی وجہ ٹچ فون کے ذریعے ہمہ وقت پورن موویز کا ہر ایک کی دسترس میں ہونا ہے۔ پورن موویز میں اورل سیکس کو باقاعدہ ہر سین کے شروع میں انجام دیا جاتا ہے Blow Job جس کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔ ہماری نوجوان نسل جب یہ سب دیکھتے ہیں تو وہ اس میں لذت محسوس کرتے ہیں اور تجسس کا پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے لہٰذا وہ عملی زندگی میں بھی اسے پریکٹس کرنا چاہتے ہیں۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ایک سائیکالوجسٹ کے پاس اسی قسم کا ایک کیس آیا کہ ایک پریشان حال لڑکی اسی Blow Job کی وجہ سے خلع لینے پر آمادہ تھی کہتی تھی کہ میرا دل نہیں چاہتا کہ جس زبان سے میں روزانہ قرآن پڑھتی ہوں نماز پڑھتی ہوں کھاتی پیتی ہوں اسی منہ میں میں اپنے شوہر کا عضو تناسل لے لوں مگر اسکے والدین اسے سپورٹ نہیں کر رہے تھے بالآخر اس نے واش روم میں جا کر بجلی کے تار اپنے منہ میں لے کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرتے ہوئے زبردستی کروائے گئے Blow Job کا کفارہ کرنے کی ناکام کوشش بھی کی۔

دیکھیں اپنے لائف پارٹنر سے مکمل لطف اٹھانا آپکا بنیادی حق ہے مگر اسکی بھی کچھ حدود و قیود ہیں۔ Blow Job کی نہ تو مذہب اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اسکا کوئی اخلاقی جواز ہے ویسے بھی یہ ایک گندا اور کراہت آمیز کام ہے کہ آپ ایک پلید، بدبودار اور گندا عضو زبردستی اپنے پارٹنر کے منہ میں گھسا رہے ہیں۔ جس طرح سیکس سے آپ لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں آپکے پارٹنر کا بھی اسی طرح حق ہے۔

ایسے قبیح اور کراہت آمیز فعل کے زریعے اپنی اور اپنی لائف پارٹنر کی زندگی اجیرن نہ بنائیں۔ اپنی لائف پارٹنر کی مجبوری کو بھی سمجھیں۔ لڑکیوں کیلئے بھی یہ کہنا ہے کہ اگر انھیں کبھی بھی ایسا لگتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا ہے تو وہ فوری طور پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے والدین کو بتائیں اور اس میں زرا برابر بھی شرم مت محسوس کریں۔

ایک آخری پیغام ایسے والدین کے لئے بھی ہے جن کی بیٹی گھر آ کر یہ شکایت کرتی ہے۔ یہ شکایت بہت سیریس ہے نظرانداز کرنے والی ہرگز نہیں ہے۔ اس بات کو نظر انداز کرنے کے بجائے اسے سیریس لیں لڑکے اور انکے والدین کو سمجھائیں پھر بھی اگر باز نہ آئے تو بیٹی کو لعن طعن کرنے اور ایسی گُھت گُھٹ کر جینے والی زندگی سے نجات دلا کر اسے گھر بٹھا لیں یہ اسکا حق ہے۔

Check Also

Muhabbat Se Kab Tak Bhago Ge?

By Qurratulain Shoaib