Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Ghar Ko Aag Lag Gayi Ghar Ke Chiragh Se

Ghar Ko Aag Lag Gayi Ghar Ke Chiragh Se

گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

گزشتہ دنوں شاید حالیہ سہ ماہی کے ہی ایک ڈرامے کا کلپ وائرل تھا جس میں شوہر اپنی بیوی کو کہہ رہا ہے کہ میری بہن اور ماں سے معافی مانگو مگر بیوی انکار کر دیتی ہے جس پر شوہر اسے تھپڑ مار دیتا ہے۔ جواب میں بیوی بھی ایک زناٹے دار تھپڑ اپنے شوہر کو رسید کر دیتی ہے۔

عوام کی کثیر تعداد ڈرامے کے اس سین پر تنقید کر رہے تھے حالانکہ یہ کوئی اتنی انوکھی بات نہیں ہے۔ ایسی پریکٹس ہمارے معاشرے میں عام ہے بالخصوص دیہات کلچر میں کچھ زیادہ ہی ہے۔ صرف یہی نہیں ہے کہ شوہر حضرات بیویوں پر تشدد کرتے ہیں۔ میں نے بہت دفعہ یہ مشاہدہ کیا کہ شوہر نے بیوی کو مارا تو کئی بار بیوی نے بھی شوہر کو مارا۔ البتہ اکثر و بیشتر بیوی کی جانب سے یہ ردعمل کے طور پر ہوتا ہے۔ ایک بار تو میں اور میرے چچا نے جا کر ایک صاحب کو بچایا جس کی بیوی نے اسے نیچے لٹا رکھا تھا اور خود اسکے اوپر بیٹھ کر تھپڑوں کی بارش کر رہی تھی۔

کئی بار یوں ہوا کہ دیور جیٹھ نے مل کر اپنی بھابھی کو پھینٹی لگا دی۔ ساس اور نند نے مل کر بہو کو مارا۔ بہونے ساس کے سر میں چمچ رسید کر دیا جس وجہ سے ہسپتال لے کر جانا پڑا۔ یہ سب ہمارے معاشرے میں عام ہے آپ شاید نہیں جانتے ہونگے مگر میری پروفیشنل لائف میں ایسے سینکڑوں کیسز میں یہ مشاہدات کئے گئے ہیں ہمارے لئے یہ معمول کی بات ہے۔

دیکھیں مفادات کا ٹکراؤ فطرت انسانی ہے مگر ایسے پرتشدد گھریلو جھگڑے تربیت کی کمی سے پیدا ہوتے ہیں۔ ہماری تہذیب، ہماری اخلاقیات یا ہمارا دین کبھی بھی ایسے جسمانی تشدد کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے خواہ کسی بھی طرف سے ہو۔ ایسے جھگڑے گھریلو پالیٹکس کا نتیجہ ہوتے ہیں آپ ان کی جڑ کو اگر پکڑیں تو پچانوے فیصد کیسز میں آپ کو اس کی بنیاد میں ساس بہو سمیت تمام خواتین کی سازشیں ہی نظر آئیں گی، لہٰذا سب سے پہلے گھر کی خواتین کی تربیت کی ضرورت ہے جس کیلئے سیشنز ہونے چاہئیں لیکن ہمارے ہاں اسکا رجحان ہی نہیں ہے۔ اب اس کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے ہمارے ہاں بہت سے لوگ لڑکی کی تربیت تو کرتے ہیں کہ شوہر کی تابعدار رہنا ہے مگر لڑکے کی تربیت کرتے ہوئے ہمارے دماغ پر پردہ آ جاتا ہے کہ جو عورت تمہاری بیوی بن کر آ رہی ہے وہ بھی بالکل اسی طرح کی انسان ہے جیسے تمہاری بہن نے ایک دن کسی کی دلہن بن کر جانا ہے۔

اب بات کو سمیٹ کر اصل پہلو کی جانب آتے ہیں۔ گھروں میں جھگڑے تو ہوتے رہتے ہیں مگر شوہر حضرات کو انھیں اس نہج تک نہیں لے کر جانا چاہیے کہ بات جسمانی تشدد تک پہنچ جائے اور سارے ہمسائے اور محلے دار روز روز یہ تماشا دیکھتے رہیں۔ گھر کے افراد کو پہلے ہی معاملہ سلجھا لینا چاہیے یا معاملہ صاف کر لینا چاہیے جس میں شوہر کا کردار بہت اہم ہے کہ رشتوں میں ایک توازن برقرار رکھے۔

معاملات کو زرا حکمت سے لے کر چلے۔ اگر کوئی سمجھے تو گھر کو بچانے کیلئے گھر الگ کر لینا کوئی مہنگا سودا نہیں ہے آدھے جھگڑے یہیں ختم ہو سکتے ہیں۔ اگر پھر بھی معاملہ سلجھ نہ رہا ہو تو بےشک فیملی کے دو چار بڑوں کو بلا کر مل بیٹھ کے دونوں میاں بیوی کو سلجھے طریقہ سے الگ ہو جانا چاہیے تاکہ جب آپ زندگی میں ملیں تو دلوں میں کدورتیں اسقدر شدید نہ ہوں کہ آپ وہ چند لمحے کڑھتے ہی رہیں کیونکہ اپنے بچوں کی وجہ سے بعد میں بھی آپ نے گاہے گاہے ملتے ہی رہنا ہے۔

باقی عدالت سے خلع لینے کا آپشن تو خواتین کیلئے ہر وقت کھلا ہی ہے جو بہت آسان بھی ہے مگر اس کا بےدریغ استعمال بھی نامناسب ہے۔

Check Also

Tulange Inqilab Nahi Laya Karte

By Nusrat Javed