Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Derina Khwahish

Derina Khwahish

دیرینہ خواہش

میری ایک دیرینہ خواہش ہے کہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ جدید ترین دینی مدرسہ بناؤں یا پہلے سے موجود کسی دینی مدرسے کو میں اون کروں۔ اس مدرسے میں بچے کو رات ٹھہرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ بچے صبح ساڑھے سات بجے مدرسے آئیں گے اور شام کی نماز سے ایک گھنٹہ پہلے انھیں چھٹی ہوا کرے گی۔ اس مدرسہ کا چیف ایڈمنسٹریٹر میں خود ہوں گا جہاں میں روزانہ وقت دیا کروں گا۔

ابتدائی طور پر ہم صرف حفظ قرآن کی کلاسز لگائیں گے۔ پرائمری پاس صرف پچاس بچوں کو ہر سال داخل کیا جائے گا۔ ہم ان بچوں کو ایک بہترین اور معیاری سکول والا ماحول دیں گے۔ انتہائی قابل قاری القرآن کی بھرتی بہت دیکھ بھال کر میں اپنے ایک عالم دین دوستوں کے پینل سے مل کر خود کروں گا جسے بہترین اور معقول ماہانہ تنخواہ دیا جائے گا۔ ہم ان بچوں کو مکمل حفظ القرآن اور قرآت کروائیں گے۔

دینی تعلیم کیساتھ ششم سے لیکر ہشتم تک کی انگریزی، ریاضی اور سائنس کے مضامین کی باقاعدہ کلاسز ہوا کریں گی جس کیلئے کم از کم دو عدد ایم ایس سی ٹیچر رکھے جائیں گے۔ آکسفورڈ اور کیمبرج کے سلیبس میں سے کریکولم کا انتخاب میں اپنے ماہرین تعلیم دوستوں کی مدد سے کروں گا۔ ہفتہ میں چھ دن سپوکن انگریزی کی کلاسز ہوا کریں گی جس کیلئے انگریزی بول چال کا ایکسپرٹ ٹیچر رکھا جائے گا۔ میرے مدرسے میں داخلہ لینے والا ہر بچہ ایک سال کے بعد فر فر انگریزی بھی بول رہا ہوگا۔

بچوں کو کریٹو مائنڈڈ بنایا جائے گا ہمارا مقصد انشاءاللہ بچے کو ایک دیندار مسلمان بنانا ہے دنیاداری میں بھی ان کا ثانی انشاءاللہ کم ہی ملے گا۔ بچوں کو ڈسپلن سکھا کر اسے جدید دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر مہارت سے لیس کرکے ماڈرن مسلمان بنا کر معاشرے میں بھیجا جائے گا۔ بچہ جب آٹھویں کلاس میں جائے گا تو اسے کمپیوٹر سکلز سکھائی جائیں گی جس سے بچہ کے ہاتھ میں کوئی ہنر آ جائے یا وہ کم از کم بہت جلد اپنے ہاتھ سے پیسے کمانے کے قابل ہو جائیں گے۔ ہشتم پاس کرنے کے بعد بچے کو میٹرک داخلہ کیلئے ٹیسٹ کی تیاری کروائی جائے گی تاکہ بچہ کسی بھی بہترین سکول میں نہم کی کلاسز میں بآسانی داخلہ لے سکے۔ ہمارے فارغ التحصیل بچے جہاں بھی جائیں گے اپنی مثال آپ ہونگے۔

اس جدید مدرسے کا ایک ایڈوائزری بورڈ ہوگا جو علماء کرام پر مشتمل ہوگا جس کی ماہانہ میٹنگ ہوا کرے گی۔ ادارہ اپنی تمام سرگرمیوں کیلئے اس بورڈ کو جوابدہ ہوگا۔ تمام رولز اینڈ ریگولیشن اور مکمل کریکولم یہی بورڈ طے کرے گا۔ مدرسے کا ایک اپنا پیج اور ایک اپنی ویب سائٹ ہوگی جس پر مدرسے کی تمام سرگرمیاں باقاعدہ شئیر کی جایا کریں گی۔ ویب پورٹل پر ہر بچے کا لاگ ان اکاؤنٹ ہوگا جہاں اسکی حاضری اور پراگرس رپورٹ اور اسکی سکول میں سرگرمیوں کے متعلق تفصیلات روزانہ کی بنیاد پر سافٹویئر کے زریعے اپ ڈیٹ ہوا کرے گی۔

ہم ان بچوں کو یہ ساری تعلیم بالکل فری دینا چاہتے ہیں مگر اس کیلئے جگہ جگہ جا کر چندہ ہرگز اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی بچے کو بھیجا جائے گا۔ بچہ ایسے ماحول میں پڑھے گا جیسے ہزاروں روپے فیس دینے والے سکولوں میں پڑھتے ہیں۔

یہ سارا پلان میں نے اپنے کچھ دوستوں کیساتھ ڈسکس کیا تھا ان دوست نے مجھے ہر طرح کے مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے مگر یہ پراجیکٹ اتنا چھوٹا نہیں ہے۔ یہ تھوڑا بڑا پراجیکٹ ہے جسکے لئے دس بارہ کے بجائے ہمیں دو یا تین بڑے ڈونرز کی ضرورت ہوگی۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ کوئی ایک ڈونر آگے آئے مجھے ڈونیشن دینے کے بجائے وہ خود ایک مدرسہ بنا کر مجھے دے دے میں اسکی مکمل ایڈمنسٹریشن سنبھال لوں گا اور ساری زندگی کرتا رہوں گا۔ تمام اخراجات کی تفصیلات باقاعدہ ہر مہینے ویب سائٹ پر جاری کی جایا کریں گی۔ انشاءاللہ ایک پیسہ کی بھی ہیراپھیری نہیں ہونے دوں گا۔ ایک ایک روپیہ پوری دیانتداری کیساتھ ان بچوں پر لگے گا۔ یہی بچے انشاءاللہ روز محشر ہماری نجات کا ذریعہ بنیں گے اور ہماری عاقبت سنواریں گے۔

ویسے تو یہ آئیڈیا چند ماہ پہلے بھی ایک واقعہ کے بعد آیا مگر گزشتہ چند روز سے چلے آ رہے جناب حافظ سبیل پر تنقید کے بعد مجھے شدت سے اس مدرسے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سبیل کی باتوں سے بہت حد تک اتفاق کرتا ہوں۔ مجھے یہ خوشی ہے کہ ڈاکٹر سبیل نے بہت کھل کر بات کی ہے۔ یہ تو اللہ جانتا ہے کہ میرا اندر کتنا صاف ہے یا کتنا گندہ۔ بہر حال دینی مدارس کے حوالے سے میری یہی رائے ہے کہ علماء کرام کو اس بارے سوچنا ہوگا اور ان علماء کرام کو چاہیے کہ ایسے مدارس کے خلاف آواز بلند کریں جو انکی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

Check Also

Chingari Bujhti Nahi

By Gul Bakhshalvi