Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Amer Abbas/
  4. Cottage Industry Aik Khamosh Inqilab

Cottage Industry Aik Khamosh Inqilab

کاٹیج انڈسٹری ایک خاموش انقلاب

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری اور معاشی بحران ہے۔ کاٹیج انڈسٹری کی اصطلاح سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ کورونا وباء نے پوری دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہاں پاکستان جیسے کمزور ترین ممالک اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ درحقیقت ملک میں معیشت کی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے آج تک کوئی سنجیدہ کوششیں کی ہی نہیں گئی۔ ہر حکومت اپنی سیاست چمکانے کے لئے صرف کاغذوں میں منصوبے بناتی اور ملکی خزانے کا ضیاع کرتی رہی۔

ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے پورے پاکستان میں کاٹیج انڈسٹری بہت ضروری ہے۔ کاٹیج انڈسٹری سے مراد گاؤں اور قصبوں کی سطح پر نجی سیکٹر میں چھوٹے چھوٹے پروڈکشن یونٹ بنائے جائیں۔ اس میں ملکی و غیر ملکی انویسٹرز بھی انویسٹ کریں گے اور حکومت بھی آسان شرائط پر قرضے دے سکتی ہے۔ قرض حسنہ کیلئے معمولی تبدیلی کیساتھ ادارہ اخوت اسکا بہترین ماڈل بن سکتا ہے۔

کاٹیج انڈسٹری کی ضروریات پوری کرنے کیلئے میڈیم اور لارج انڈسٹریز خود بخود وجود میں آنے لگیں گی اور اس کے ساتھ ایک بڑا طبقہ ان کی پروڈکشن کی سیل اور ایکسپورٹ میں کھپ جائے گا اور خام مال کی امپورٹ بھی بے شمار لوگوں کو روزگار دے گی۔ بہت سے ممالک نے کاٹیج انڈسٹری سے غربت کا خاتمہ کیا۔ چائنہ اور ملائشیا میں کاٹیج انڈسٹری کی بہترین مثالیں موجود ہیں۔

حکومت پانچ مرلہ سے لیکر ایک کنال کی انڈسٹری کو کاٹیج کے نام سے رجسٹرڈ کرے، سیل ٹیکس سے مستثنٰی قرار دے۔ 5 کلو واٹ سے کم لوڈ والی انڈسٹری کو سنگل فیز انڈسٹری کنکشن دے اور اس کیلئے بجلی کے محکمے میں خصوصی قانون سازی کریں۔ اگر انھیں سولر انرجی پر شفٹ کر دیا جائے تو یہ سب سے بہتر ہو گا۔ کاٹیج انڈسٹری کیلئے لوگوں کو تین تین ماہ کے خصوصی کورسز کروائے جائیں کیونکہ ٹیکنیکل کالجز پہلے ہی ملک میں تقریباً ہر قصبہ میں موجود ہیں۔

منظور شدہ شعبہ جات کا تعین ماہرین کر سکتے ہیں۔ رہنمائی کیلئے چند ایک نام درج ذیل ہیں۔

جام، مربہ جات، اچار وغیرہ، آٹو الیکٹرونکس اور الیکٹریکل پرزہ جات، گھریلو الیکٹرونکس اور الیکٹریکل سامان، آٹو میکینکل پرزہ جات، موبائل اسیسریز، پینٹ سازی، ٹن کین میکنگ، ڈیجیٹل واچز، بجلی والے کھلونے، کپڑوں کی رنگائی، چھپائی، گارمنٹس، ہاتھ سے بنی چمڑے کی انگریزی ڈیزائن اور چپلیں۔ اس کے علاوہ بے شمار شعبہ جات ہیں جن کے خام مال پر امپورٹ ڈیوٹی کم کر کے سستا مال تیار کر کے ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے جس سے روزگار بھی ملے گا اور ملکی آکسیجن ڈالر بھی آئے گا۔

سکولوں کو بھی سیکنڈ ٹائم میں کاٹیج انڈسٹری ڈیکلئر کیا جا سکتا ہے تاکہ غریب بچے ناصرف تعلیم حاصل کریں بلکہ گھر کے اخراجات میں اپنے والدین کا ہاتھ بھی بٹا سکیں گے۔ اس طرح ان کا تعلیمی سلسلہ بھی نہیں رکے گا اور احساس ذمہ داری بھی بڑھے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کسی دیانتدار ایکسپرٹ کو کاٹیج انڈسٹری کا مشیر مقرر کریں اور دیکھیں پنجاب میں روزگار کی سہولتیں کیسے دستیاب ہوتی ہیں۔ جب روزگار ہو گا تو ملک میں غربت میں یقینی کمی آئے گی اور چند سالوں میں پاکستان اسلامی دنیا کی بہترین معیشت بن جائے گا۔ ہر شعبے میں تیز رفتار ترقی کیلئے اس سے تیز بہدف نسخہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔

Check Also

Taiwan

By Toqeer Bhumla