Behtareen Sarmaya Kari Aur Munafa Bakhsh Karobar
بہترین سرمایہ کاری اور منافع بخش کاروبار
اکثر لوگ بڑھاپے میں یہ شکوہ کرتے ہیں کہ انکی جوان اولاد بہت بدتمیز ہے یا انھیں وقت نہیں دیتے وہ تنہائی کا شکار ہو کر اپنے آخری وقت بہت تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ آج بچوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں والدین کی طرف سے اس دن کی مناسبت سے بچوں کو تحفے تحائف دئیے جاتے ہیں۔ بچوں کی اچھی تربیت سے بہتر تحفہ کوئی نہیں ہے۔ اکثر والدین یہ سمجھ لیتے ہیں کہ بچے کی تربیت انکی نہیں بلکہ اساتذہ کی زمہ داری ہے والدین کے اس مائنڈ سیٹ میں تھوڑا ترمیم کی ضرورت ہے۔
اساتذہ کا کام بچے کی تربیت کیلئے بچے اور انکے والدین کی مکمل رہنمائی کرنا ہے، بچوں کو اٹھنے، بیٹھنے، بول چال کے ادب آداب، کھانے، پینے، پہننے، رہنے، سہنے کا سلیقہ سکھانا ہے مگر اس پر عملی ترتیب تو والدین کے تعاون کے بغیر ممکن ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ بچے نے سکول میں پانچ گھنٹے گزار کر باقی انیس گھنٹے اپنے گھر میں والدین، بھائی بہن اور کزنز کیساتھ گزارنے ہیں۔ اسکی مثال یوں لیجئے کہ بچے کو جو سبق سکول میں سکھا کر گھر بھیجا جائے اور بچہ اگر گھر جا کر وہ سبق یاد نہیں کرے گا تو اسکا کیا نتیجہ برآمد ہوگا؟
بچے کی تربیت میں اساتذہ کیساتھ والدین کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی تو یہ ہے کہ والدین بچے کو سکول بھیج کر اسکے اساتذہ کیساتھ مسلسل رابطہ رکھنے کا تکلف ہی نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ سب اچھا ہے حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ بحیثیت ایک باپ اور ماہر تعلیم میں آپ کو یہ مشورہ دوں گا کہ اپنے بچے کے اساتذہ اور سکول انتظامیہ کیساتھ کم از کم پندرہ دن میں ایک بار ملاقات ضرور کیجئے یا کم از کم فون پر بات ضرور کر لیں اور اپنے بچے کی پراگرس اور سکول کے دیگر معاملات بارے ڈسکس ضرور کیجئے۔
آج کے دور میں بہترین انویسٹمنٹ اپنی اولاد پر سرمایہ کاری ہے۔ اس کا مطلب صرف پیسے کی سرمایہ کاری نہیں ہے اس میں وقت کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ بدقسمتی سے اس مادیت پرستی کے دور میں ہم اپنے بچے کے حصے کا وقت بھی پیسہ کمانے کو دے دیتے ہیں اور معاشرے کی بنیادی اکائی یعنی ہمارے بچے مسلسل نظر انداز ہوتے رہتے ہیں جس کا خمیازہ ہمیں بچوں کی جوانی میں اور اپنے بڑھاپے میں اکثر بُھگتنا پڑتا ہے آپکو اکثر لوگ بڑھاپے میں یہی شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہماری اولاد ہم سے بات نہیں کرتی حالانکہ ہم نے ساری زندگی انکی ضروریات پوری کرنے میں صرف کر دی۔
میری نظر میں بچوں پر سرمایہ کاری سے بہتر کاروبار اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا جس کا کئی گنا زیادہ منافع آپکو مستقبل میں ملتا ہے۔ اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرتے ہوئے انکا ازسرنو تعین کیجئے۔ لڑکے اور لڑکی میں رتی برابر بھی تفریق کئے بغیر اپنے بچوں کی بہترین تعلیم کیساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی کیجئے۔ یہ ناصرف اولاد کا بنیادی حق ہے بلکہ آپکا مذہبی و اخلاقی فریضہ بھی ہے۔
آج کے دن ہر صاحب اولاد یہ تہیہ کیجئے کہ اس قوم کو ایسی نسل ضرور دیں گے جو اس معاشرے میں مثبت اور بہترین سوچ و نظریات کو پروان چڑھانے کا ذریعہ بنے۔ جس کی تعلیمی اور اخلاقی تربیت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ رکھا گیا ہو۔ ایسے بچے آپ کیلئے نہ صرف دنیا میں عزت و اکرام کا باعث بنتے ہوئے آپکا سر فخر سے بلند کریں گے بلکہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کے نام کو زندہ رکھتے ہوئے آخروی زندگی میں بھی راحت کا سامان پیدا کریں گے۔