Ba Waqar Pakistan
باوقار پاکستان

دنیا کی سیاست میں بعض قومیں شور مچا کر طاقتور بنتی ہیں اور بعض وہ ہوتی ہیں جو خاموشی سے دنیا کا توازن بدل دیتی ہیں۔ پاکستان شاید دوسری قسم کی قوموں میں سے ہے۔ گزشتہ دنوں جب خطے کے دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے آئے تو عالمی سطح پر خوف کی ایک لہر دوڑ گئی۔ مگر اس ساری کشیدگی میں جو چیز سب سے نمایاں ہوئی، وہ پاکستان کا متوازن، باوقار اور مؤثر ردِ عمل تھا۔ ایک ایسا ردِ عمل جو عسکری برتری سے زیادہ سفارتی بصیرت کا مظہر تھا۔
گزشتہ کئی برسوں سے بھارت اپنے سٹریٹیجک پارٹنر امریکہ کی سرپرستی میں برصغیر میں چوہدری بننے کی کوشش کر رہا تھا۔ کبھی بالی وڈ کے ذریعے دماغی فتح، کبھی راہول گاندھی کے نعرے اور کبھی مودی کی جارحانہ تقاریر۔ مگر اس بار اُس نے جو چال چلی، وہ اُلٹ پڑی۔ پاکستان نے نہ صرف جنگی میدان میں بھارت کو پچھاڑا بلکہ دنیا بھر میں یہ تاثر مستحکم کیا کہ ہم اب صرف ایک "ردعمل والی ریاست" نہیں، بلکہ خطے کا وہ کھلاڑی ہیں جو پیش قدمی بھی جانتا ہے اور پسپائی کی قیمت بھی گنوانا نہیں جانتا۔ دوسری جانب پاکستان کی فقیدالمثال فتح اور بھارت کی عبرتناک شکست نے امریکہ کو بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔
پاکستان کی عسکری قوت کا مظاہرہ ایک لمحاتی فتح نہیں تھا، بلکہ یہ ایک تاریخی تسلسل کا نتیجہ تھا۔ امریکہ کو پہلے سے بھی ادراک تھا کہ یہ وہی پاکستان ہے جس نے 1980ء کی دہائی میں افغانستان میں سوویت یونین کو پچھاڑا اور امریکہ کو اس خطے میں بالادستی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ہم وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہزاروں جانیں قربان کرکے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی اور آج جب دنیا معاشی محاذ پر چینی بالادستی کے آگے سر جھکا رہی ہے ہم نے عملی میدان میں چین کی عسکری ٹیکنالوجی کا ایک کامیاب مظاہرہ کرکے اس کے "سپر پاور" بننے کے راستے میں آخری کڑی بھی مکمل کر دی۔
یہ حقیقت بھی بڑی دلچسپ ہے کہ چین نے نہایت سمارٹ طریقے سے اپنی عسکری صلاحیت کا مظاہرہ کروا لیا۔ اس نے نہ خود میدان میں اترا، نہ عالمی تنقید کا سامنا کیا۔ بس پاکستان کو اپنی دفاعی ٹیکنالوجی دی اور بھارت جیسے جنونی ہدف پر نشانہ باندھنے دیا۔ یوں اُس کا اسلحہ بھی "ٹیسٹ" ہوگیا اور دنیا میں اس کی دھاک بھی بیٹھ گئی۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ جھڑپوں میں پاکستان نے میدان مارا اور چین نے بین الاقوامی عسکری منڈی کی بولی جیت لی۔
بھارت نے ہمیشہ خود کو ایک علاقائی طاقت ثابت کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار ناکام ہوا۔ کبھی کارگل، کبھی پلوامہ اور اب حالیہ مہم جوئی۔ ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑی۔ اس بار مگر شرمندگی کی شدت کئی گنا زیادہ ہے۔ طیارے جو صرف بالی وڈ کی اسکرین پر اڑتے تھے، وہ حقیقی فضاؤں میں ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ بھارتی میڈیا کی چنگھاڑ، سیاسی قیادت کی جارحیت اور سفارتی پراپیگنڈے کے باوجود دنیا نے حقیقت دیکھ لی کہ پاکستان کی عسکری پیشہ ورانہ مہارت، جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ اور قومی اتحاد سے مضبوط ہے۔
یہ سب کچھ صرف میدان جنگ میں نہیں ہوا، یہ دلوں میں بھی ہوا۔ مدت بعد پوری قوم نے پہلی بار ایک ساتھ سانس لیا، ایک ساتھ فخر کیا اور ایک ساتھ خود کو "ایک قوم" محسوس کیا۔ یہ وہ سب سے بڑی فتح تھی جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور جس کی تعبیر قائد اعظم نے دی تھی۔
آج بھارت بیس سال پیچھے چلا گیا ہے عسکری لحاظ سے، سفارتی سطح پر اور سب سے بڑھ کر اپنے قومی وقار کے حوالے سے۔ پاکستان نے 2025ء میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ایک ایسی تاریخ جو صرف توپوں کے دہانے سے نہیں، تدبر، اتحاد اور حکمت سے لکھی گئی ہے۔
اب ہمارے لیے اصل امتحان شروع ہوتا ہے۔ کیا ہم اس اتحاد کو باقی رکھ سکیں گے؟ کیا ہم دنیا کو یہ ثابت کر سکیں گے کہ ہم صرف لڑنے کے لیے نہیں، امن قائم رکھنے کے لیے بھی تیار ہیں؟ وقت آ گیا ہے کہ ہم اس طاقت کو جنگ پر نہیں، ترقی، تعلیم، صحت اور خوشحالی پر خرچ کریں۔ کیونکہ اصل فتح صرف میدان جنگ میں نہیں ہوتی۔ اصل فتح قوم کی تقدیر بدلنے میں ہے۔