Artificial Intelligence
آرٹیفیشل انٹیلیجنس

آرٹیفیشل انٹیلیجنس موجودہ دور کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ گزشتہ پانچ سال سے ہمارے ہمسایہ ممالک سمیت پوری دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر بہت زیادہ کام کر رہے ہیں اور انھوں نے اپنے بجٹ کا ایک مخصوص پورشن اپنے بچوں کو ارٹیفیشل انٹیلیجنس سکھانے اور اسکی ترقی و ترویج کیلئے مختص کر دیا ہے۔ ڈرائیور کے بغیر گاڑیاں بڑی کامیابی سے دنیا کے کئی ممالک میں چلائی جا رہی ہیں۔ آفسز میں روبوٹ کام کر رہے ہیں۔ فیکٹریوں میں مشینوں کو چلانے کیلئے روبوٹس ٹیکنالوجی پر کام ہو رہا ہے جو کامیابی کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے۔
میڈیکل فیلڈ میں اب سرجری روبوٹس کے زریعے ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے کرنے کے تجربات تقریباً کامیابی کے بالکل قریب ہیں۔ کئی ممالک میں زراعت کے کاموں کیلئے بھی ارٹیفیشل انٹیلیجنس سے استفادہ کرنے کیلئے تجربات بہت کامیابی سے کر لئے گئے ہیں جیسا کہ کھیت میں ہل چلانا، بیج کی بوائی، سپرے کرنا وغیرہ وغیرہ۔ حتیٰ کہ گھروں میں جھاڑو پوچے کیلئے بھی روبوٹ ڈیوائس آنے کو ہیں بلکہ اس پر تو ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں۔ غرضیکہ زندگی کی ہر فیلڈ میں ارٹیفیشل انٹیلیجنس یا تو گُھس چکی ہے یا تیار بیٹھی ہے۔
اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں یہ بات دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ سنہ 2030 تک دنیا کے نظام کا بیشتر حصہ ارٹیفیشل انٹیلیجنس اور روبوٹس پر منتقل ہو چکا ہوگا جبکہ مین پاور بہت کم استعمال ہو رہی ہوگی۔ ایک روبوٹ سے کئی بندوں کا کام لیا جا رہا ہوگا جبکہ پیچھے صرف ایک بندہ اے سی کمرے میں بیٹھ کر اسکی آٹو پروگرامنگ کر رہا ہوگا۔ یہ ایک انقلاب برپا ہونے جا رہا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اس پر بات ہی کوئی نہیں ہو رہی۔ ہم دیگر دنیا سے بہت پیچھے ہیں ہمارے کروڑوں نوجوان جو بیچارے ڈگریاں لے کر پھر رہے ہیں سوچیں کہ اگلے پانچ برسوں میں کیا ہوگا
جب ارٹیفیشل انٹیلیجنس بہت سی نوکریاں ویسے ہی کھا جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارا بچہ چاہے جس بھی فیلڈ میں جانا چاہتا ہے ابھی سے اسکی ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی بنیاد بنا کر اگلے دو تین سال کے دوران اسے ارٹیفیشل انٹیلیجنس کا ایکسپرٹ بنایا جائے پاکستان میں سکھانے والے بہت ہیں بہت ٹیلنٹ ہے۔ مگر اسکا ایک دوسرا حل یہ بھی ہے کہ تمام کمپیوٹر لیبز کو سنٹرلائز کرکے آن لائن لیکچرز، اسائنمنٹ اور پراجیکٹس کروائے جائیں اور آن لائن ہر بچے کو انفرادی توجہ بھی دی جا سکتی ہے۔
ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم کیلئے ہماری حکومت کو فی الفور چاہیے کہ سکولز کے اندر چھٹی کلاس سے کمپیوٹر کی کتاب میں ارٹیفیشل انٹیلیجنس کا الگ سے مضمون دیں تاکہ یہ بچہ آٹھویں کلاس تک جاتے جاتے ارٹیفیشل انٹیلیجنس کا ایکسپرٹ ہو چکا ہو اور دسویں جماعت پاس کرے تو وہ کم از کم ایک ہزار ڈالر ماہانہ ساتھ کما بھی رہا ہو۔ حکومت کے کرنے کا کام صرف یہ ہے کہ دو چار اداروں کے بجٹ میں سے تھوڑا تھوڑا بجٹ کاٹ کر ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم کیلئے لگائے ہر قصبے میں ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم کیلئے کمپیوٹر سنٹر کھولیں یا پرائیویٹ کمپیوٹر کالجز کیساتھ کنٹریکٹ کریں
اس سے اس قصبے کے اردگرد کے تمام دیہات بھی استفادہ کریں گے۔ میٹرک پاس بچوں اور بچیوں کو لیپ ٹاپ دے کر انھیں اگلے دو سال ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی سکل دیجئے یقین کریں کہ تیسرے سال ہی یہی بچے ملک کو ریونیو دے رہے ہو نگے یقین مانیں وہ بچہ ایک پس ماندہ دیہات میں بیٹھ کر بھی یورپ سے ماہانہ ہزاروں ڈالر اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کر رہا ہوگا اور یہ ڈالر ملک کی معیشت کا پہیہ گھما رہے ہونگے۔