Aik Doosre Ko Waqt Dein
ایک دوسرے کو وقت دیں

تاریخ کی کتابوں میں ایک حکایت ملتی ہے۔ اندلس کا بادشاہ "الحکم المستنصر" علم و حکمت کا دلدادہ تھا۔ اس نے لائبریریاں بنائیں، مدرسے قائم کیے اور مورخین لکھتے ہیں کہ اس کے کتب خانے میں چار لاکھ سے زیادہ کتابیں تھیں۔ وہ دن رات علما، شعرا اور وزیروں میں گھرا رہتا۔ لیکن وہ اپنے اہلِ خانہ، خاص طور پر اپنی ملکہ اور بچوں کے لیے وقت نہ نکال سکا۔
ملکہ ہمیشہ شکایت کرتی: "سلطنت کیلئے وقت ہے، کتابوں کیلئے وقت ہے، وزیروں کیلئے وقت ہے لیکن میرے لئے نہیں"۔
بادشاہ مسکراتا اور کہتا: "سلطنت مجھے فرصت نہیں دیتی"۔
لیکن تقدیر نے وہی کچھ دکھا دیا جسے وہ نظر انداز کرتا رہا۔ جب بادشاہ کا انتقال ہوا تو لائبریریاں جلی، وزرا بکھر گئے، سلطنت ہاتھ سے نکل گئی۔ مورخ لکھتے ہیں: "الحکم المستنصر کی کتابیں آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں لیکن اس کی اولاد اس کی یاد سے محروم رہی، کیونکہ اس نے وقت کی دولت انہیں دی ہی نہیں تھی"۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: "وَجَعَلُنَا لَكُم مِّنُ أَنفُسِكُمُ أَزُوَاجًا لِّتَسُكُنُوا إِلَيُهَا" (النحل 72)
"اور ہم نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو"۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ ازدواجی رشتے کا بنیادی مقصد سکون ہے اور سکون محبت سے نہیں، وقت سے جنم لیتا ہے۔ محبت وہ بیج ہے جو وقت کے پانی کے بغیر سوکھ جاتا ہے۔
ماہرِ نفسیات ڈاکٹر گیری چیپ مین اپنی کتاب The Five Love Languages میں لکھتے ہیں: "محبت کی سب سے بڑی زبان "Quality Time" ہے۔ اگر آپ اپنے شریکِ حیات کو وقت نہیں دیتے تو آپ اسے یقین دلا رہے ہیں کہ آپ کی دنیا میں اس کی کوئی اہمیت نہیں"۔
امریکن فیملی انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ کہتی ہے: "جو جوڑے روزانہ کم از کم پندرہ منٹ صرف ایک دوسرے کے ساتھ گزاریں، ان میں طلاق کے امکانات پچاس فیصد کم ہو جاتے ہیں"۔
ہمارے معاشرے کے مرد اکثر سمجھتے ہیں کہ بیوی کو گھر دے دیا، خرچ دے دیا، بس فرض پورا ہوگیا۔ لیکن بیوی کو چھت نہیں، دل چاہیے۔ اسی طرح عورتیں سمجھتی ہیں کہ شوہر کو کھانا کھلا دیا، بچوں کی پرورش کر دی، بس فرض ادا ہوگیا۔ لیکن شوہر کو سالن نہیں، عزت چاہیے۔
وقت اور عزت مل کر ہی رشتہ زندہ رکھتے ہیں۔
الحکم المستنصر نے سلطنت کو وقت دیا اور اہلِ خانہ کو نظر انداز کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ نہ سلطنت بچی نہ گھر۔ ہم بھی آج اپنے گھروں میں وہی غلطی دہرا رہے ہیں۔ مرد موبائل، کاروبار اور دوستوں میں کھو گیا ہے، عورت ڈراموں، سوشل میڈیا اور غیر ضروری مصروفیات میں اور بچے، شریکِ حیات اور رشتہ۔۔ سب پیاسے رہ جاتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ رشتہ ایک کھیت کی طرح ہے۔ زمین چاہے زرخیز ہو، بیج چاہے اعلیٰ ہو، اگر پانی نہ ملے تو کھیت بنجر ہو جاتا ہے۔ ازدواجی زندگی کا پانی "وقت" ہے۔ جو اپنے شریکِ حیات کو وقت نہیں دیتا، وہ سکون کا حق دار نہیں رہتا۔

