Aik Aur Maro Bhai, Dushman Abhi Zinda Hai
ایک اور مارو بھائی، دشمن ابھی زندہ ہے

جہاں میزائل فائر ہو رہے تھے، وہاں قوم نیاز میں لگی تھی۔ یہ شاید دنیا کی واحد قوم ہے جو جنگ کو بھی "قومی تہوار" کی شکل دے دیتی ہے۔ دنیا جہاں میں جنگیں شروع ہوتے ہی لوگ پناہ گاہیں ڈھونڈتے ہیں، تہہ خانے کھودتے ہیں، سامانِ ضرورت سمیٹ کر دور دراز پہاڑیوں میں جا چھپتے ہیں اور یہاں؟ یہاں لوگ میزائل فائرنگ کے مقامات پر ایسے بیٹھے نظر آئے جیسے کوئی نئے طرز کا "سیبے والا بم" لانچ ہو رہا ہو۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں حالیہ پاک بھارت جنگ کے ان لمحات کی، جب ملک کے مختلف علاقوں سے دشمن پر زمین لرزا دینے والے میزائل داغے جا رہے تھے۔ ان لمحات میں صرف فوجی جوان ہی نہیں، بلکہ اہلِ علاقہ بھی "لائیو لانچنگ شو" کا حصہ بنے بیٹھے تھے۔ ایک ہاتھ میں جھنڈا، دوسرے میں موبائل اور دل میں نعرۂ تکبیر! کچھ تو اس منظر کی ویڈیوز اس انداز سے بنا رہے تھے جیسے "میزائل کی پہلی اڑان" کا سینما ورژن ہو۔
کچھ لوگ اپنی رائفل کیساتھ بھارتی ڈرون گراتے ہوئے نظر آئے۔ کچھ کہہ رہے تھے کہ یہاں بھارتی ڈرون گرا اور ایک شخص ڈرون اٹھا کر اپنی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر فرار ہوگیا۔ کیسی کیسی میمز بناتے رہے ہیں۔ لاہور شہر ایک پورا دن ڈرونز کی زد میں رہا مجال ہے کہ خوف کی ایک پرچھائی بھی کسی پر نظر آئی ہو۔ کہیں بزرگ حضرات تسبیح گھماتے ہوئے میزائل کی رینج گن رہے تھے، تو کہیں بچے اپنے والدین سے فرمائش کر رہے تھے: "ابو ایک اور ماریں نا، بڑا مزہ آ رہا ہے! " کوئی ماں اپنے بیٹے کو فون کر رہی تھی، "بیٹا گھر آ جا، میزائل چل چکے ہیں"، تو جواب آتا، "اماں! آج تو باربی کیو ادھر ہی ہے، اب واپس آ کے کیا کریں گے؟"
یہ صرف جنگ نہیں تھی، یہ جذبہ تھا۔ وہ جذبہ جو صدیوں میں کسی قوم میں پنپتا ہے۔ جس جگہ سے میزائل فائر ہو رہے تھے، وہاں لوگ افواجِ پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا جوڑ کر کھڑے تھے۔ کوئی دُعائیں مانگ رہا تھا، کوئی پانی پلانے والا تھا، تو کوئی لانچر کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش میں تھا۔ حیرت تو اس وقت ہوئی جب کسی نے کمنٹس میں پوچھا: "بھائی یہ میزائل کتنے کلومیٹر تک جاتا ہے؟ اور کیا یہ قسطوں پر مل سکتا ہے؟"
دشمن کو یہ منظر دیکھ کر شاید میزائل سے زیادہ وہ عقیدہ ڈراؤنا لگا ہوگا جو ان پاکستانیوں کی آنکھوں میں جھلک رہا تھا۔ ان کے لیے یہ میزائل صرف ایک ہتھیار نہیں تھا، بلکہ ان کے ایمان، غیرت اور وطن پرستی کا استعارہ تھا۔ جیسے نیاز بانٹی جاتی ہے، لوگ قطار بنا کر بیٹھے تھے۔ نہ خوف، نہ پریشانی، بس ایک ہی صدا: "پاکستان زندہ باد!"
یہ وہ قوم ہے جو جنگ کی خبریں سن کر Netflix بند کرکے یوٹیوب نیوز چینل لگا لیتی ہے اور جب دشمن کے جہاز گرنے کی اطلاع آتی ہے تو ایسے خوش ہوتی ہے جیسے ورلڈ کپ جیت لیا ہو۔ ویسے بھی ہمارے دہشت گردی کے خلاف لڑی گئی ایک طویل جنگ کی وجہ سے "بم" شاید ایک نارمل چیز بن کر رہ گئی ہے۔
یہ قوم ہر روز لڑتی ہے۔ کبھی غربت سے، کبھی افلاس سے، کبھی مہنگائی سے، کبھی سیاستدانوں کی تقریروں سے۔ مگر جب بات وطن پر آئے، تو سب اختلافات، سب رنجشیں، سب شکایتیں ایک طرف رکھ کر ایک صف میں کھڑے ہو جاتے ہیں , وہ بھی بغیر وضو کے، مگر نیت میں پوری ایمانی طاقت کے ساتھ۔
تو دنیا والو! اگر کبھی سوچو کہ پاکستانی قوم کا اصل ہتھیار کیا ہے؟ تو جان لو: نہ وہ JF-17 ہے، نہ کوئی Ballistic Missile، بلکہ وہ جذبہ ہے جو جنگ کے دنوں میں لانچر کے پاس بیٹھ کر چائے کا کپ لیے کہتا ہے، "ایک اور مارو بھائی، دشمن ابھی زندہ ہے!"