Ismail Haniye Ki Shahadat Aur Irani Security Ki Nakami
اسماعیل ہانیہ کی شہادت اور ایرانی سکیورٹی کی ناکامی

گزشتہ منگل کی صبح فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے چیف اسماعیل ہانیہ کو جدید طرز کی گائیڈڈ میزائل کے ذریعے ٹارگٹ کرکے ہلاک کیا گیا تاہم اسرائیل نے ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کہ نہ انکار کیا۔ یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل اس قتل کا ماسٹر مائنڈ ہیں کیونکہ جدید طرز کی گائیڈڈ میزائل صرف امریکہ اور اسرائیل کے پاس ہی ہے۔
اسماعیل ہانیہ یقیناً مظلوم فلسطینیوں کی توانا، دلیر اور پر آثر آواز تھے یہ ان حماس کے اہم لیڈران میں شامل تھے جن کی پوری پوری خاندانوں نے فلسطین کی بقا اور آذادی کے لیے بے تمثیلی قربانیاں دی ہیں۔
سات اکتوبر کے ایڈوینچر کے بعد ان کی والدہ، بیٹے، بیٹیاں، پوتے پوتیاں سمیت خاندان کے ساٹھ سے زائد افراد اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے اور جام شہادت نوش کیں مگر اسماعیل ہانیہ کے پختہ حوصلے، عزم و استقلال میں انچ تک نہیں آئی اور آخر اسی حوصلے اور بہادری سے خود بھی جام شہادت سے سرفراز ہوئے۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد ایران کی سکیورٹی اور انٹلیجنس کی ناکامی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ آیا اتنے ہائی پروفائل شخصیت کو کیسے ہلاک کیا گیا اور کیوں ایران سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہوا؟
یقینا اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ایرانی دفاعی نظام اور انٹلیجنس ادارے بہت سی کارروائیوں میں ناکام ہوئے ہیں جس کی فہرست طویل ہے ان میں سے کچھ مثالیں پیش خدمت ہے 2020 میں ہائی پروفائل ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کو امریکہ اور اسرائیل کے تعاون سے ایراق میں فضائی حملہ میں ہلاک کردیا۔
اسی طرح ایرانی نیوکلیر سائنسدان اور نیوکلیئر پروگرام کے اہم فیگر محسن فخری زادہ کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ایک سٹیلائیٹ کنٹرول مشین گن کی مدد سے مارا گیا اور اسی سال ایرانی صدر ابرہیم رائیسی کی ہیلی کاپٹر میں ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیلی سازش نظر آتی ہیں جب کی دمشق میں ایرانی سفارت خانے میں ایرانی ہائی پروفائل شخصیات کو نشانہ بنایا گیا جس کے سبب ایرانی دفاعی نظام پر بہت سے سوالات اٹھا دئیے ہیں۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد بہت سے ایرانی اخبارات میں شائع ہونے والے اداریے اور مضامین میں سکیورٹی کی ناکامیوں کہ اہم وجہ دراندازی کو قرار دیا گیا ہے اور انٹیلیجنس کے سٹرکچر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کی انٹلیجنس ایجنسی موساد بہت ایکٹیو اور مختلف حصوں میں سرایت کرچکی ہے یہ بات انٹیلیجنس کے سابق نائب وزیر حسام الدین آشنا نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹیوٹر یعنی ایکس میں دعویٰ کیا ہے اسماعیل ہانیہ کی ہلاکت کے بعد یہ دعویٰ کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ جس ریسٹ ہاؤس پر حماس کے چیف کو کو نشانہ بنایا گیا وہ ریسٹ ہاؤس IRGC (ایرانی پاسداران انقلاب) کے زیر کنٹرول تھا۔
اسرائیل نے حماس کے چیف کو نشانہ بناکر پاسداران کے قلب تک اپنی رسائی ثابت کی ہے اور اس کے زیر کنٹرول ریسٹ ہاؤس میں ہوئی شہادت پاسداران کے لیے نہایت ندامت و شرمندگی کا باعث ہے اگر ایران Kinetic Response دینے میں ناکام رہا تو ایران کے اندر ٹارگٹ کلنگ معمول بن جائے گی اور جس کا ایران مشرق وسطی میں اپنی Deterrence کھو دیں گا ساتھ اپنی ملیشیا اور پراکسیز کا اعتماد اور اثر بھی کمزور ہو جائیں گا اور اسرائیل اور امریکہ کو یہ پیغام جائے گا کہ اب وہ ایرانی جواہری سائیٹس پر حملہ کرکے اسے ختم کرسکتے ہیں۔
اب ایران کی پرائم ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیل کو پھرپور Kinetic Response دیں تاکہ Deterrence کا قائم ہو اور اپنی دفاعی نظام میں اصلاحات کریں اور جو بھی اسرائیل اور امریکہ کی انٹلیجنس ایجنسیوں کے لیے دراندازی کررہے ہیں انہیں مکمل سکروٹنائیز کریں اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے اور انٹلیجنس ایجنسیوں کو متحرک کرکے اور مضبوط تر بنائے تاکہ آئندہ ایسسی اہم ترین اور پائی پروفائل شخصیات کی پروٹیکشن یقینی ہو اور اپنی ساتھ میں ڈیٹرنس کا قائم ہو۔

