Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Asghar
  4. Number One Qaum

Number One Qaum

نمبر ون قوم

گزشتہ ہفتے سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں ان ممالک کے نام درج تھے جن کو گزشتہ ایک ہفتہ میں سب سے زیادہ عمرہ کےویزے جاری کئے گئے، ان ممالک میں پاکستان سرفہرست تھا، صرف ایک ہفتہ میں پاکستان سے چھ لاکھ ایک ہزار اٹھاسی ویزے جاری کیے گئے، اسی طرح حج پہ بھی پاکستانی حجاج کی تعداد دوسرے تمام اسلامی ممالک سے زیادہ ہوتی ہے، مقامات مقدسہ کی زیارات کے سلسلہ میں ایک کثیر تعداد پاکستانیوں کی ہوتی ہے، اس کے علاوہ کوئی دن ایسا نہیں جس دن پاکستان کے کسی شہر یا گاوں میں محفل نعت، ختم قرآن، ختم نبوت، ختم بخاری شریف، مجلس عزا، محفل سماع، سالانہ عرس جیسے پروگرام نا منعقد کیے جاتے ہوں، اگر باقی اسلامی ممالک سے موازنہ کیا جائے تو ہمارا ملک پاکستان دین اسلام سے محبت کرنے میں درجہ اول کی حیثیت رکھتا ہے، ہماری قوم میں مذہبی رجحان اور مذہبی شخصیات سے عقیدت بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ ہم اپنی مذہبی تقاریب پہ بےدریغ پیسہ خرچ کرنے سے بالکل بھی نہیں ہچکچاتے کیونکہ ہمیں ہمارے مولوی صاحبان نے بتا رکھا ہے کہ اللہ کی راہ میں جتنا خرچ کرو گے اللہ دس گنا زیادہ واپس دے گا ہم ایک گنا کو دس گنا کرنے کے چکر میں سارا سال کسی نا کسی دینی محفل میں مصروف رہتے ہیں۔

حیرانی تو اس بات پہ ہے کہ حج عمرہ کرنے میں سرفہرست آنے والی قوم اخلاقی لحاظ سے منفی صفر سے بھی کم درجہ پہ فائز ہے۔ دین کے نام پہ دیگیں پکا پکا کر تقسیم کرنے والے مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کو ہوٹلوں پہ کتے گدھے اور حرام جانور کھلانے سے بھی نہیں کتراتے، مساجد، مدارس، عید گاہ اور امام بارگاہ بنانے میں پہلے نمبر پہ آنے والی قوم سود، ذخیرہ اندوزی، فراڈ، ملاوٹ کرنے میں بھی پہلے نمبر پہ ہے۔

آج کل سوشل میڈیا پہ ہر طرف ایک پاکستانی ڈرامہ کی دھوم مچی ہوئی ہے، ہر کوئی اس ڈرامے کے اختتام کے متعلق اپنی اپنی رائے دے رہا ہے، فیس بک، وٹس اپ اور ٹوٹر پہ بس یہی مباحث نظر آرہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہماری سب سے بڑی پریشانی اس ڈرامے کے ہیرو ہیرون کی آپس میں صلح ہے۔

ویسے تو ہمارے ملک میں آئے دن ہی بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سننے کو ملتے ہی رہتے ہیں ہم ان واقعات پہ کان اس لئے نہیں دھرتے کیونکہ ایک تو وہ ہمارے بچے نہیں اور دوسرا یہ کہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم میں نا کوئی مجرم پکڑا جانا ہے اور نا ہی کوئی سزا ملنی اس لئے ہمیں اپنا بلڈ پریشر ہائی کرنے کی بھلا کیا ضرورت ہے ہمیں تو بس یہی فکر کھائی جارہی ہے کہ فلاں ڈرامے کا اختتام کیا ہوگا؟

نوشہرہ کاکا صاحب کی عوض نور گھر سے قرآن پڑھنے نکلی مگر قصور کی زینب کی طرح اسے بھی انسانی لباس میں بھیڑئیوں نے اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرکے پانی کی ٹنکی میں پھینک دیا، اس بچی کے حق میں ہم اس لئے نہیں بولے کیونکہ ہم آٹا تلاش کرنے میں مصروف ہیں اور ہمارے حکمران تو ویسے بھی دوسرے ممالک میں صلح کروانے کے لئے ثالثی کردار ادا کررہے ہیں، ہمارے وزیر اعظم کو آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہلاک ہونے والے جانوروں پہ شدید دکھ ہوا مگر اپنے ملک میں روزانہ زیادتی کے بعد قتل ہوتے انسانی بچے نظر نہیں آتے، اگر ایک مجرم کو بھی سرعام پھانسی دیتے تو یوں ماؤں کے گودیں نا اجڑتیں۔

کیا فائدہ ہمارے حج و عمرہ، محافل و مجالس کا جب ہمارے معاشرے میں ایک فیصد بھی دین اسلام کی تعلیمات کا اثر نا ہوپائے، جو قوم عمرہ کرنے والوں میں پہلے نمبر پہ جبکہ ایمانداری میں 165 نمبر پہ ہو، اس قوم کو دوسروں کو تبلیغ کی بجائے پہلے اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔

Check Also

Kahani Aik Deaf Larki Ki

By Khateeb Ahmad