1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Asghar/
  4. Iqbal Aur Muhabbat e Ahl e Bait

Iqbal Aur Muhabbat e Ahl e Bait

اقبال اور محبتِ اہل بیتؑ

علامہ عبدالعلی ہروی تہرانی، افغانستان کے علاقہ ہرات سے تعلق رکھتے تھے بعد میں ایران سے دینی تعلیم حاصل کی، آپ کو قرآن و تفسیر، حدیث وفقہ، کلام و فلسفہ و غیرہ علوم کے علاوہ عربی، فارسی پر کامل دسترس تھی، ترکی، فرانسیسی اور روسی زبانوں میں بھی اچھی خاصی مہارت رکھتے تھے۔ آپ کراچی تشریف لائے وہاں سے شکار پور اور پنجاب تشریف لائے، آپ سندھی، پنجابی، پشتو سجھتے تھے۔ انگریزی بھی بقدرِ ضرورت پڑھ لیتے تھے۔ اردو میں اتنی قدرت حاصل کرلی کہ ایک مجلس میں دیر تک تقریر کی تھی۔

علامہ عبدالعلی ہروی کی مجالس میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال شرکت کرتے تھے، علامہ اقبال علامہ عبدالعلی ہروی سے خط و کتابت کے ذریعہ سوال و جواب کرتے رہتےتھے حتیٰ کہ آپ نے علامہ عبدالعلی کو اپنا استاد تسلیم کیا۔

یہی وہ دور تھا جب علامہ محمد اقبال اپنے کلام میں اہل بیتؑ اطہار کا کثرت سے ذکر کرتے تھے، علامہ اقبال کی شاعری میں قرآن، توحید، نبی کریمؐ اور ان کی اہل بیتؑ سے محبت کا جمال واضح نظر آتا ہے، جہاں وہ مدینہ طیبہ کا ذکر کرتے ہیں وہیں ساتھ نجف اشرف کا ذکر بھی کرتے ہیں، جہاں مدینہ و نجف کا ذکر کرتے ہیں وہاں کربلاء کے ذکر کو بھی نہیں بھولتے، علامہ صاحب نے اپنی شاعری میں جابجا مولا علیؑ کی شجاعت، فقر، شان بے نیازی، زہد، علم، سخاوت اور حکمت کا تذکرہ کیا ہے، فارسی میں حضرت اقبال کی تین کتب ہیں جن میں اسرار خودی، رموزِ بے خودی اور پیام مشرق سے زیادہ سہل، سادہ اورعام فہم ہے اس میں بھی وہ جابجا مولائے کائنات علیؑ کے خصائص و کمالات بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ علامہ کے لاتعداد اشعار ہیں جو مولا علیؑ کی شان بیان کرتے ہیں تحریر طویل نہ جائے اس لئے اشعار یہاں لکھنے سے قاصر ہوں۔

علامہ محمد اقبال نے جو مدحِ سیدہ کائنات فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا بیان کی آپ سے پہلے اور بعد میں کوئی نہ کرسکا، آپ نے ایک جگہ پہ جنابِ مریمؑ و جنابِ فاطمہؑ کا تقابل کیا ہے، آپ فرماتے ہیں:

جنابِ مریم صرف ایک نسبت کی بنیاد پر عظیم ہیں وہ نسبت حضرت عیسیؑ کی والدہ ہونا ہے جبکہ سیدہ فاطمۃالزہراء کو یہ شرف وعظمت تین نسبتوں سے حاصل ہے وہ سب سے پہلی نسبت تو سیدہ کو یہ حاصل ہے کہ آپ سارے جہانوں کی رحمت نبیِ مکرمؐ کی آنکھوں کا نور ہیں، آپ کی لختِ جگر ہیں وہ رحمتِ کُل جہاں جو اولین و آخرین سب کے امام ہیں، دوسری نسبت یہ حاصل ہے کہ وہ والیِ ولایت یعنی مولا علیؑ کہ زوجہ ہیں وہ علی المرتضیٰ جو مشکل کشا بھی ہیں اور شیر خدا بھی ہیں۔ تیسری نسبت آپ کو یہ حاصل ہے کہ آپ عشق کی پرکار کے مرکزحضرت امام حسنؑ و حسینؑ کی والدہ محترمہ ہیں آپ قافلہِ عشق کے سالار حسین ابن علیؑ کی والدہ محترمہ ہیں۔

پھر آپ فرماتے ہیں کہ اگر مجھے شریعت مطہرہ کا خوف نہ ہوتا تو اے فاطمہ زہراءؑ میں آپ کی تربتِ مقدسہ کے ارد گرد طواف کرتا اورآپ کے مزار مقدس سے لگی ہوئی مٹی کوسجدے کرتا، یعنی جذبات اس قدر ہیں لیکن شریعت کی پاسداری مقصود ہے یہی مقامِ ادب ہے۔

علامہ محمد اقبال کی شاعری میں عشقِ بلالی، سلمان فارسی کا ادب، کربلاء میں رب تعالیٰ کی محبت، اور سیدہ زینبؑ سلام اللہ علیھا کا ذکر ملتا ہے، علامہ اقبال اپنی شاعری میں جب مودتِ اہل بیت کا اظہار کرنے لگے تو لوگ آپ کو شیعہ کہنے لگے، ایک دن آپ کا ایک دوست آپ سے ملنے آیا تو آپ کے پڑوسی نے کہا کہ اقبال حضرت علیؑ کا بہت ذکر کرتے ہیں مجھے لگتا ہے اقبال شیعہ ہوگیا ہے، یہ بات جب علامہ صاحب کو پتہ چلی تو آپ نے اپنے کلام بانگِ درا، کی نظم زہد اور رندی، میں تفصیل سے کچھ اس طرح بیان کیا ہے۔

ہے اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا

تفضیلِ علیؑ ہم نے سنی اس کی زبانی

یومِ اقبال پر میں نے بہت سے لوگوں کا اقبال رح کا مذاق اڑاتے دیکھا ہے، ایسے لوگوں کو علامہ اقبال سے کیا اختلاف ہے مجھے نہیں معلوم، پر مجھے علامہ سے محبت صرف ذکرِ محمدؐ و آلِ محمدؑ اور خاص طور پہ ادبِ سیدہ زہراء سلام اللہ علیھا کی وجہ سے ہے، ہر وہ شخص احترام کے قابل ہے جو سیدہِ کائناتؑ کا احترام کرتا ہے۔

9 نومبر یومِ ولادت حضرت علامہ محمد اقبال۔

Check Also

Hum Ye Kitab Kyun Parhen?

By Rauf Klasra