Insani Fault
انسانی فالٹ
ایک دوست کے گھر جانا ہوا۔ وہ دوست پاکستان کی ایک نامور شخصیت ہیں۔ وہ میرے قریب ترین احباب میں سے ہیں۔ میں جب بھی جاتا ہوں وہ اپنی ساری مصروفیات چھوڑ کر صرف میرے لئے گھر پر انتظار کرتے ہیں، رات کا کھانا کھا کر ہم باہر نکل جاتے ہیں اور رات دیر سے واپسی ہوتی ہے۔ اس دوست کا دنیا کے کئی ممالک میں آنا جانا لگا رہتا ہے۔
اس بار جب ناشتے کے لئے میں ان کے خصوصی مہمان خانے میں جا کر بیٹھا تو فرش پر انتہائی خوبصورت اور نفیس و قیمتی قالین بچھے نظرآئے۔ میں نے دوست سے پوچھا کہ کیا یہ قالین آپ نے ایران سے خریدے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے بالکل صحیح پہچانا۔ دوست نے جب ان قالینوں کی قیمت بتائی تو سن کر حیرانی ہوئی لیکن جتنے نفیس اور خوبصورت قالین تھے انہیں دیکھ کر یہ قیمت بھی کم لگ رہی تھی۔
قالین دیکھتے ہی میرے دماغ میں ایران کا ہی نام کیوں آیا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں قالین بنانے والوں میں ایران سرفہرست ہے۔ میں نے بڑے بڑے سعودی تاجروں کے گھروں میں بھی ایرانی قالین بچھے دیکھے ہیں۔ جدہ، مکہ اور مدینہ میں ایرانی قالینوں کی بہت بڑی بڑی دکانیں بھی ہیں۔ ہم جب بھی کہیں خوبصورتی قالین دیکھتے ہیں ہمارے ذہن میں یہی آتا ہے کہ یہ ایرانی ہی ہوں گے۔
ایرانی قالین کی انڈسٹری سو دو سو سال پرانی نہیں ہے بلکہ یہ حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے قبل کی ہے۔ آپ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ اس وقت کے کاریگر ایسے کمال کے تھے کہ وہ قالینوں پر دریا، سمندر، درخت، گھاس، اور برفانی پہاڑوں کی ایسی تصاویر بناتے تھے کہ قالین پر پیر رکھنے والوں کو یہ محسوس ہوتا کہ وہ واقعی پانی پر قدم رکھ رہے ہیں اور برفانی پہاڑوں کی تصاویر دیکھ کر باقاعدہ سردی محسوس کرتے تھے۔ جب ایرانی یہ قالین بنا لیتے تو اپنے محلہ یا شہر کے چوک میں اس قالین کو لٹکا دیتے تھے۔
محلہ دار یا راہ گیر اور اہلیانِ شہر جمع ہو کر ان قالینوں کو دیکھتے اور خوب تعریفیں کرتے تھے۔ جب لوگوں کی اکثریت قالین دیکھ لیتی تو قالین بُننے والے نوک دار چیز لے کر اس قالین کی کوئی ایک سائیڈ پھاڑ ڈالتے یا کسی تصویر کو خراب کر دیتے، دیکھنے والے لوگ انہیں پاگل کہہ کر آگے بڑھ جاتے۔ مگر قالین بنانے والوں کی طرف سے ایک الگ ہی لاجک سننے کوملتا تھا کہ اس کائینات میں مکمل اور عیب سے پاک ذات صرف اللہ رب العزت کی ہے۔ وہ لوگ قالین کی مکمل خوبصورتی کو شرک سمجھتے تھے اس لئے وہ جان بوجھ کر اس خوبصورت قالین کو عیب دار کر دیتے تھے۔
دنیا میں ایرانیوں کے اس عمل کو "پرشین فالٹ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس دنیا میں ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی خامی ہے۔ کوئی بھی انسان سوائے انبیاء کرام ؑ، محمد ﷺ اور اور ان کی آل اطہار علیہ السلام کے کوئی بھی انسان مکمل نہیں ہے۔ ہم سب میں گناہ، غلطی، زیادتی، لڑائی جھگڑا گالم گلوچ جیسی خامیاں پائی جاتی ہیں۔ ہمیں انسان کو معصوم سمجھ کر ٹریٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہمیں اس انسان میں غلط یا برا ہونے کی گنجائش باقی رکھنی چاہیے۔
ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں قرآنی آیات، احادیث، اقوالِ زریں صرف دوسروں کی ذات پر حملہ کرنے کے لئے یاد آتی ہیں۔ ہم مخالف انسان کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کے لئے تمام تر اخلاقی حدود بھی پار کر جاتے ہیں اس وقت نہ خدا یاد آتا ہے نہ قرآن کی آیات۔
اگر انسان اپنے ماضی اورحال میں کئیے گئے اعمال کا خود موازنہ کرے تو کسی دوسرے انسان پر حملہ کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہے کہ پاک و پاکیزہ اور مکمل ذات صرف اللہ کی ہے باقی ہم سب انسانوں میں پرشین فالٹ کی طرح کوئی نہ کوئی فالٹ ضرور ہوتا ہے۔