Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Akbar Natiq/
  4. Phoolon Ki Aag

Phoolon Ki Aag

پھولوں کی آگ

یہ غزلوں کی کتاب ہے، ہمارے ہمہ رنگ دوست ارسلان راٹھور کی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی آئی ہے۔ اِس کا مسودہ مَیں پڑھ چکا تھا اور ارسلان سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکا تھا کہ آپ کی یہ کتاب آئندہ زمانوں کے لیے دشتِ غزل کا نیا کارواں ہے۔ اِس کارواں کے ہر غزال کی چوکڑی ایسی بلند اور سبک سر ہے کہ اُس کو دیکھنے والوں کی نظریں پھسل جائیں گے۔

اس کا احاطہ کرنے والوں کے دماغ الجھ جائیں گے اور اِس کے رنگوں کو چھونے والے رنگ چھو چھو کر تھک جائیں گے مگر وہ ختم نہ ہوں گے۔ اس کتاب کا ہر رنگ ہمہ رنگ ہے، اِس کی ہر صوت چاروں اور سے آتی ہے کہ آپ سمت کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔ اِس شاعری کے خیال کی ڈوریں ایسی دراز ہیں کہ اُنھیں سمیٹنے میں زمانے لگیں گے مگر سمٹ نہ پائین گی۔ ہر مصرعہ رعایت کاری سے مزین اور شوخی کے سبب تروتازہ ہے۔ خیال کی پرتیں تہہ در تہہ گونجتی ہیں۔

واللہ نوجوان اِس شاعر کی پیروی کو اعزاز سمجھیں۔ اِسے پڑھیں اور دیکھیں کہ مصرعے کس طرح جادو کی پُڑیاں ہیں۔ اور ہر پُڑی میں سو سو جہان کے در کھلتے ہیں۔ میرے خیال میں جس طرح ارسلان نے شاعری کی دیوی کو قابو میں کیا ہے وہ ہُنر فی زمانہ کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

ارے بھائی نوجوانو اِس شاعری کو سب پڑھو البتہ یونیورسٹیوں کے محقق اور نقاد بے شک نہ پڑھیں کہ اُن کے موٹے دماغ میں یہ باریک کام نہیں آئے گا۔

*****

اڑنے لگی تھی چاندنی بن کر خزاں کی دُھول

ہم نے دبائے برف میں کن حسرتوں کے پھول

پانی کے بلبلے میں بچھی زیست کی بساط

پھر اس تہی انار میں غم نے کیا نزول

*****

اُجلی رُتوں کے چاند تو چپکے ہی رہ گئے

ہم بے زبان تھے کہ ترا داغ سہہ گئے

نازان بہت تھے ہم بھی تمازت پہ آنکھ کی

دریا کا پھیر دیکھ کر پانی سا بہہ گئے

*****

بھائی مَیں کیا کیا یہاں نمونہ پیش کروں کہ ہر شعر دوسرے سے جداگانہ ہے۔ آپ خود پڑھیں تو مزہ کھلے۔

یہ کتاب ادارہ ثقافتِ اسلامیہ نے دوکلب روڈ لاہور سے چھاپی ہے۔ نہایت سستی ہے۔ جو اِسے نہ پڑھے گا، شعر کی دنیا کا گنہگار ٹھہرے گا۔

Check Also

Insaan Rizq Ko Dhoondte Hain

By Syed Mehdi Bukhari