Motivational Speaker Ka Asal Maqsad
موٹیویشنل سپیکر کا اصل مقصد
بزنس کمپنیوں والے، سرکاری اداروں والے، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں والے جب اپنے ملازمین اور طلبہ کو سامنے بٹھا کر اُنھیں قاسم علی شاہ، عارفہ سیدہ یا حماد صافی جیسے موٹیویشنل سپیکرز کا خطاب سنواتے ہیں تو یہ بات یاد رکھیں کہ اصل میں اُنھیں مقتدر حلقوں کی غلامی اور اُن کی بات کو من و عن تسلیم کرنے کی عادت ڈالی جاتی ہے۔
اِن ملازمین اور طلبہ کو سُننے اور صرف سننے کا خوگر بنایا جاتا ہے، اُنھیں کتاب پڑھنے، سوال کرنے اور سوچنے کے عمل سے روکا جاتا ہے اور فقط اطاعت کی تربیت دی جاتی ہے۔ ایسے پروگراموں کو مینج کرنے والے جانتے ہیں کہ یہ وہ چورن ہے جسے کھا کر عوام مکمل خصی ہو جاتی ہے۔
آپ خود ہی بتایے اِن موٹی ویشنل سپیکرز سے کبھی کسی سامنے بیٹھے آدمی نے سوال کیا کہ حضرت آپ ذرا اپنی اہلیت اور کام کے بارے میں وضاحت کیجیے کہ آج تک کیا تیر مارا ہے؟ ذرا بتایے آج تک عارفہ سیدہ، قاسم علی شاہ یا حماد صافی نے کسی سے کہا ہو کہ فلاں فلاں ناول پڑھو، فلاں تاریخ کی کتاب پڑھو، فلاں افسانوں کے مجموعے پڑھو، فلاں اکنامکس کی کتاب کا مطالعہ کرو۔
دراصل یہ چاہتے ہی نہیں کہ عوام مطالعہ کرے۔ نہ اِن کے پروگرام کے منصوبہ ساز یہ چاہتے ہیں؟ کیونکہ جب عوام کتاب پڑھے گی، عملی جدو جہد کا آغاز کرے گی تو وہ خود سوچنے سمجھنے کا عمل شروع کر دے گی۔ پھر اِن کی دکان بند ہو جائے گی۔ اِنھیں کوئی سننے نہیں آئے گا۔ فوجی عامروں اور سیاستدانوں کے بھاشن سننے کے لیے بڑے بڑے جلسے نہیں ہوں گے۔۔
خدا کی قسم یہ جہلا اور بے عمل لوگ یہی چاہتے ہیں کہ عوام کو سننے کی اور بس سننے کی عادت رہے۔