Makkah Mein
مکہ میں
25 سال بعد یہاں دوبارہ آیا ہوں اور سب کچھ بدلا ہوا پایا ہوں۔ پرانا مکہ، یعنی جنابِ ابوطالب کا گھر، حضرت عباس کا گھر جہاں امام حسینؑ نے اپنے آخری چار مہینے گزارے، جمرات کا مقام، مقامِ ذبح اسماعیل، منیٰ، زم زم کے کنویں کی جگہ ختم کر دی ہے اور پائپ لگر کر سب کچھ انڈر گرائونڈ کر دیا ہے اور کم و بیش پرانا مکہ سب ختم ہوگیا ہے۔ ایک طرح کا بزنس حب بنا دیا ہے۔ جو یہاں کے باشندے ہیں اور جو دوسرے ممالک سے حج و عمرہ کرنے آتے ہیں اُنھیں کسی شے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اُنھیں تو یہ بھی خبر نہیں کہ وہ کیوں آتے ہیں؟ لیکن پھر بھی میرے پیدل سفر نے کچھ چیزیں دریافت کر لی ہیں۔
کل عمرہ کیا جو 3 بجے تمام ہوا۔ پھر کچھ چیزیں دریافت کرنے نکلا اور 15 کلومیٹر مزید سفر کیا اور آج 35 کلومیٹر چلا اور غارِ حرا تک گیا۔ جبلِ رحمت پر بھی گیا، اور غارِ ثور کو آج نیچے سے ہی دیکھا، کل اوپر بھی جائوں گا۔ دو چیزوں نے مجھ میں ایک عجیب سا احساس پیدا کیا، ایک میدانِ عرفات اور جبلِ رحمت پر جو آدمؑ سے منسوب ہے اور دوسرا غارِ حرا کی بلندی پر پہنچ کر جب نیچے چاروں طرف دیکھتے ہیں، یہ احساس کیسا تھا، اِس کی وضاحت بعد میں کروں گا۔
مَیں مکہ کے اُس گھر کی تلاش میں تھا جہاں حسینؑ ٹھہرے اور جسے مَیں نے اپنے پہلے وزٹ میں دیکھا تھا لیکن اب وہ نہیں ہے۔ اور اُس راستے کی تلاش میں تھا جس راستے سے حسینؑ کربلا کی طرف نکلے ہیں اور وہ بالآخر پالیا ہے۔ مَیں نے یہ بات بھی محسوس کی کہ آخر حسینؑ 8 ذوالحج کو مکہ سے کیوں نکلے جس کا جواب عرفات میں ملا، وہ کیا جواب تھا، وہ سب ناول میں آئے گا۔
کچھ باتیں مختصر بتاتا چلوں۔ مکہ ایک بہت بڑی وادی ہے، اتنی وسیع کہ کروڑوں انسان اِس میں سما جائیں۔ آج کل موسم نہایت عمدہ ہے، ہوائیں نرم خیز ہیں، یہاں کی بیریاں عجیب خوشبو رکھتی ہیں۔ چاروں طرف کے ملکوں کی سمت بیسیوں راستے نکلتے تھے۔ آپ یوں سمجھ لیجیے مکہ چودہ سو سال یا اِس سے بھی پیشتر ایک ٹرمینل تھا۔ چھوٹی بڑی پہاڑیوں پر ایک قسم کی نرم گھاس اتنی زیادہ اُگتی ہے کہ لاکھوں اونٹوں اور بھیڑ بکریوں کے لیے بھی زیادہ ہے۔ یہاں سے گزرنے والے لوگ مختلف زبانوں اور تہذیبوں سے واسطہ رکھتے تھے، اُن سب سے مکہ والے ٹیکس وصول کرتے تھے۔
کچھ چیزیں بہت دیکھنے میں آئیں، اول بی بی عائشہ اور حضرت عمر کے نام کی مسجدیں، سڑکیں، مدرسے، ہوٹل اور پتا نہیں کیا کیا کچھ۔
کچھ چیزیں بالکل نظر نہیں آئیں، آلِ محمد و اولادِ علیؑ کے نام سے منسوب اشیا۔ جیسے یہ کون لوگ ہوں۔ حتیٰ کہ مجھے پچھلے دو دن میں یہاں کوئی شیعہ نہیں ملا۔ سوائے حجون کے مقام میں۔ القصہ بہت باتیں ہیں، سب کچھ لکھوں گا۔