Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Akbar Natiq
  4. Flight Ka Choot Jana Aur Aaj Ka Mansooba

Flight Ka Choot Jana Aur Aaj Ka Mansooba

فلایٹ کا چھوٹ جانا اور آج کا منصوبہ

میری فلایٹ نکل چکی ہے اور مجھے بتایا گیا کہ مَیں لیٹ ہو گیا ہوں۔ مَیں نے اُنھیں بہت سمجھایا کہ بھئی دیکھو ایسے مذاق اچھے نہیں ہوتے۔ مَیں دوبارہ آوں گا تو تمھیں پھر میزبانی کا موقع دے دوں گا۔ اِس وقت مجھے جانے دو۔ مگر مینجر ستم ظریف اپنی بات پر قائم رہا اور بولا اِس وقت جہاز نہیں ہے۔ آپ کے آنے سے پہلے ہوا ہو گیا ہے۔ ہم نے کہا کسی اور پر بندوبست کر دو۔ اب تو ہم بستر باندھ کر آئے ہیں واپس نجف جاتے ہوئے حجاب آتا ہے۔ بولے دیکھیے کل پی آئی اے کا ایک جہاز یہاں سے لاہور جائے گا۔ کہو تو اُس پر لاد دیں گے مگر وہ جہاز یارھویں والے کی سواریوں سے بھرا ہے۔ ہم نے کہا اُنھی کے ساتھ کر دو، بولے وہ تمھیں لینے سے انکار کریں تو؟

مَیں نے کہا بھئی کچھ بھی کرواب تو ہم احباب کو کہہ چکے ہیں کہ ہم لوٹ رہے ہیں، اگر نہ گئے تو بات جاتی رہے گی۔ بولا دیکھو بھئی اتنا امیر آدمی تو مَیں بھی نہیں کہ تم اکیلے کے لیے پورا جہاز اڈے پر لگاوں، ہاں کہو تو سالم رکشہ کرا دوں؟ اتنا افورڈ کر لوں گا۔

ہم بولے، دیکھو حضور مجھے تو رکشے پر بھی اعتبار ہے مگر یہ جو رستے میں ایک دو ملک بمثل ایران و افغان پڑتے ہیں ہماری شکل دیکھنا نہیں چاہتے۔ اس نہ پہنچنے سے تو بہتر ہے ہم دیر سے پہنچ جائیں۔ بولا پھر ایسا ہے کہ ابھی آرام سے واپس جایے، لمبی تان کے سو جایے اور اپنے دوستوں سے کہیے نیا بندو بست کریں۔ پہلے والا تو اڑنچھو ہو گیا۔ لیجیے صاحب اب رات کے دو بجے ہم کسے فون کرتے، سب احباب سوئے ہوئے تھے۔ آخر عمران کاظمی صاحب کو فون کیا، وہ گاڑی لے کر آئے اور ہمیں لاد کر وآپس نجف لائے۔ اب دیکھیے اگلی فلایٹ کب کیسے اور کیوں ملے۔ خیر جب ملے گی چل نکلیں گے، ایسے کیوں افسردہ ہو جائیں۔ کون سا چالیس چوروں کے شہر میں ہیں، اپنے مولا ؑکے گھر ہی تو بیٹھے ہیں۔

تو بھائی آج کا پلان یہ ہے کہ آج پہلے مولا علی ؑکے حرم جائیں گے، وہاں سے پیدل نکلیں گے اور فرات کے اُس قدیم پل پر جائیں گے جو مسجد کوفہ کے عین اُس دروازے کی سیدھ میں ہے جسے بابِ ثوبان کہتے ہیں۔ یہ پل مولا علی ؑکے وقت کشتیوں کا تھا، بعد میں لکڑی بنا۔ یہی وہ پل تھا جس سے گزر کر مسافر لوگ حلہ، ذولکفل، بابل، بصرہ اور دوسرے شہروں سے کوفہ میں داخل ہوتے تھے۔ اِسی کے سامنے یونس علیہ السلام کی قبر ہے۔

میرے ناول میں کچھ کردار جب کربلا جا کر امام کے لشکر میں شامل ہونے کے لیے کوفہ کی فصیل کے نیچے سے سرنگ کھود کر فرات تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، اِسی سلسلے میں دریا کے دوسری جانب ابنِ زیاد کے چار عدد پہرے داروں سے اُن کی لڑائی ہوتی ہے، وہ بھی یہی مقام ہے۔ مَیں پہلے اِس جگہ ایک گھر سے کھانا کھا چکا ہوں اور ایک آدمی سے چائے پی کر کجھوریں کھا کر اور دو گھنٹے گپ شپ مار کر پھر اُس کے اصرار پر وعدہ کیا تھا کہ دوبارہ آوں گا اور اُن سے کھانا کھاوں گا لیکن نہیں گیا تھا۔ اُس سے بھی ملوں گا۔ وہ دونوں باپ بیٹا قبیلہ بنی ہوازن کے ہیں اور مجسد کوفہ کے شمال ہی میں کوئی دو سو میٹر کے فاصلے پر اسٹام پیپر بیچتے ہیں۔ اور پشت در پشت کوفہ کے باشندے ہیں اور کوفہ کی تاریخ سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔

آج کوفہ کے جنوب مسجد سہلہ کے قریب محلہ بنی تمیم کے اُس چوک میں بھی تھوڑی دیر بیٹھوں گا اور وہاں سے قہوہ پیوں گا جہاں ایک روایت کے مطابق حضرت ادریس علیہ السلام کی کپڑے سینے کی دوکان تھی۔ آجکل وہاں قہوہ اور پھل کی دوکان ہے۔ اور اُسی کے عقب میں صعصعہ ابنِ صوحان کا گھر تھا جہاں اب اُن کے نام کی مسجد ہے۔ یہ وہی صعصعہ ہے جو مولا علیؑ کا کاتب اور سفیر تھا اِس کے دو بھائی زید بن صوحان اور سیحان بین صوحان بصرہ کی جنگ جمل میں حضرت علی کی طرف سے لڑتے ہوئے شہید ہو گیے تھے۔ اِن کی قبریں بصرہ ہی میں ہیں۔ اور صعصعہ کو معاویہ نے پہے بحرین کی طرف شہر بدر کیا اور بعد میں وہیں قتل کرا دیا تھا۔ اور اُس کے بعد مسجد کوفہ میں نماز پڑھوں گا اور واپس نجف آ جاوں گا۔

Check Also

Khawarij Ke Khilaf Karwai Aur Taliban

By Hameed Ullah Bhatti