Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ajwa Rasheed
  4. Iqbal Tere Dais Ka Kya Haal Sunao

Iqbal Tere Dais Ka Kya Haal Sunao

اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں

محمودوں کی صف آج ایازوں سے پرے ہے

جمہور سے سلطانی جمہور ڈرے ہے

تھامے ہوئے دامن ہے یہاں پر جو خودی کا

مر مر کے جئے ہے کبھی جی جی کے مرے ہے

آج قلم ٹھاتے ہوئے دل عجیب سی افسردگی میں ڈوبا ہوا ہے کہاں سے شروع کروں کہاں سے نہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا اقبال میں تجھے کیا بتاؤں اس قوم نے اپنا اقبال کس طرح کھو دیا۔

یہ لکھتے ہوئے میرے دماغ میں قصور کی زینب، کشمور کی ننھی چار سال کی بچی، موٹروے پر بے یارومددگار اپنے دو بچوں کے ساتھ ایک ماں، چند سال پہلے مردوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے والا شخص، یہ سب میری نظروں میں گھوم گئے۔ اس ملک کی روش دیکھ کر اقبال کی روح تڑپتی ہوگی، قائد کی روح تڑپتی ہوگی کیا یہ وہ پاکستان ہے جو ہم نے آزاد کروایا، کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے کیا یہ اسلام کے نام پر لیا گیا ملک ہے جس میں حضرت عمر بن عبدالعزیز ساری رات زکوۃ لے کے پھرتے کہ شاید کوئی لینے والا ہو اور کوئی محتاج نہ ملتا۔ اب چند لقموں کے لیے لوگوں کو لقمہء اجل کر دیا جاتا ہے۔

قصور کس کا ہے ان سیاستدانوں کا جو گرمیوں میں اے سی اور سردیوں میں ہیٹر والے کمرے میں بیٹھ کر ہم پر حکم صادر کرتے ہیں یا ان مجرموں کا جو کبھی اپنے نفس اور کبھی اپنے پیٹ کی بھوک مٹانے کے لیے جرائم کرتے ہیں۔ کیا یہ وہی ملک ہے؟ جس کو آزاد کرانے کے لئے ہمارے بزرگوں نے خواب دیکھے اور دن رات ایک کر کے ہمیں آزادی دلوائی اور آج اس ملک کے نوجوانوں نے چند فالورز اور پیسوں کے لیے اپنا اقبال بیچ دیا۔

نئے سال کے شروع میں ہر بار ہم اپنے سے عہد کرتے ہیں کہ اس بار ہم بدل جائیں گے جیسے سال نہیں بدلہ ہو بلکہ شاید کوئی جادو کی چھڑی چلی ہو کہ ہمارا ضمیر بدل جائے۔ ہم سب کی نیو ایئر ریزولیوشن اپنی ذات تک محدود رہتی ہے۔ کبھی ہم اپنا موٹاپا کم کرنا چاہتے ہیں کبھی ہمیں پیسہ کمانا ہوتا ہے، اور کبھی ہمیں اپنے لئے کوئی ہمسفر ڈھونڈنا ہوتا ہے، ہم نے کبھی نہیں سوچا کہ ہمیں اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا ہے۔

بدقسمتی سے ہم سوچتے ہیں کہ کوئی جادو کی چھڑی چلے اور ہمارا ملک ویسا ملک بن جائے جیسے ہمارے بزرگ دیکھنا چاہتے تھے ہماری قوم کا اقبال مل جائے جو ہم نے کھو دیا ہے، آئیے ایک بار ہم اپنے ملک کے لئے سوچتے ہیں۔ شروع اپنے آپ سے کرتے ہیں اپنے ضمیر سے شروع کرتے ہیں کہ آئندہ آپ نے اقبال کو کھونے نہیں دیں گے، اور ہم شرمندگی سے نہیں بلکہ فخر سے بتا سکیں کہ اقبال تیرے دیس کا اب حال ایسا ہے۔

Check Also

Muqtadra Ki Hakoomati Bandobast Ki Janib Peh Raft

By Nusrat Javed