Saturday, 11 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aisha Arshad
  4. Main Ne Covid 19 Se Kya Seekha?

Main Ne Covid 19 Se Kya Seekha?

میں نے کووڈ - 19سے کیا سیکھا؟

یہ کہنا بلاشبہ غلط نہ ہو گاکہ مسلسل گھر پر رہنا بہت مشکل ہے۔ کئی لوگوں نے بور اور بے مقصد ہونے کی شکایت کی ہے۔ یہاں تک کہ کئی لوگوں نے گھر رہے جانے کو اپنے انفرادی حق کی خلاف ورزی سمجھا ہے۔ بہر حال اس وقت گھر رہا جانا ہی مسائل کا حل ہے۔ لیکن ان حالات میں عقل مند وہ لوگ ہیں جنھوں نے گھر رہ کر اپنے وقت کو کارآمد بنایا اور کچھ اہم اسباق سیکھے۔

میں نے اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کئی اسباق سیکھے ہیں جو میں آپ لوگوں کے گوش گزار کرنا چاہوں گی۔ ان میں پہلا سبق یہ ہےکہ ہمیں دوسروں کے فائدے کے لیے اپنی آزادی کی تھوڑی سی قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انفرادی حقوق اور عوام کی حفاظت کے مابین ایک توازن قائم رہنا چاہیے۔ عوام کی زیادہ سے زیادہ بھلائی کے لیے اپنی آزادی کی تھوڑی سی قربانی دیں۔

دوسری اہم بات میں نے یہ سیکھی کہ ضروری نہیں کہ حفظانِ صحت کےاقدامات پر صرف تب ہی عمل پیرا ہوا جائے جب کوئی وائرس ہمارے گردو نواح میں اپنی موجودگی سے ہمیں خائف کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ بلکہ ہمیں ہمیشہ صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا چاہیے بطور مسلمان ہمارے لیے تو "صفائی نصف ایمان ہے"۔

اس لاک ڈاؤن میں ایک بات جو میں نےمحسوس کی وہ یہ ہے کہ انٹر نیٹ جو کہ دورِ جدید میں ایک اہم چیز ہے، اس کے استعمال کو کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے ہم نا صرف اپنے عزیزواقارب سے رابطہ کر سکتے ہیں بلکہ " آن لائن جابز اور کورسز " سےبھی مستفید ہو سکتے ہیں۔

اگراس خوفناک وقت نے ہمیں کچھ سکھایا ہے تو وہ یہ ہے کہ اس مشکل وقت میں ڈاکٹر اور محققین ہی اللہ کے بعد سہارا ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا کو مشکل کی اس گھڑی سے نکالنے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔ اس وقت سینکڑوں سائنس دان ایک کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کے لیے ہر ہر لمحہ اس تگ و دو میں کوشاں ہیں کہ کسی طور اس موذی مرض کا علاج ممکن ہو سکے۔ آج ہمیں اس بات کا از سرِ نو جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے کہ اداکار، کھلاڑی اور سیاست دانوں نے کتنی رقم کمائی ہے اور اس کے برعکس کیا ہم سائنس دانوں اور ڈاکٹروں کو وہ تنخواہ ادا کرتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں یا نہیں؟

ایک اور دلچسپ کام جو اس لاک ڈاؤن میں سیکھنے کو ملا وہ یہ ہے کہ گھررہنا بہت سارے لوگوں کے لیے کھانا پکا کر معدے کے راستے اُن کی محبت کے حصول کا راستہ بھی ہموار کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ کھانا پکانا ایک ایسا اہم ہنر ہے جس کا ماہر ہر کوئی بن سکتا ہے۔ انسان خود پر انحصار کرتا ہے اور یہ خود انحصاری، خود اعتمادی اور خود استحکامی کا درس دیتی ہے جو نہ صرف اہلِ خانہ کی محبت کےحصول کی راہ ہموار کرتی ہے بلکہ معاشی تنگ دستی سے بھی بچاتی ہے۔

آخر میں سب سے اہم سبق جومیں نے اس وبائی مرض کے دنوں میں سیکھا، وہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت کی قدرت کا دائرہ کار انسانی سوچ سے بہت بلند ہے۔ انسان جو کہ اشرف المخلوقات ہے، وہ چاہے جتنی بھی ترقی کر لے، چاہے چاند ستاروں پر کمندیں ڈال لے یا چاہے وسیع و عریض پھیلے ہوئے سمندروں کی اتھاہ گہرایئوں میں چلا جائے، اللہ کی طرف سے آزمائش سے کبھی اور کہیں نہیں بچ سکتا۔ آج ہم دنیا کی رنگینیوں میں اتنا مگن ہیں کہ دنیا میں اپنے آنے کا مقصدِ عظیم ہی بھول بیٹھے ہیں۔ ظلم و زیادتی، دوسروں کی حق تلفی، بے حیائی اور ہر طرح کے ناجائز کاموں میں پڑ کر ہم یہ ہی بھول بیٹھے ہیں کہ اوپر ایک ایسی ذات بھی ہے جو مسلسل ہمیں دیکھ رہی ہے اور ہمارے اچھے برے اعمال کا ریکارڈ بنا رہی ہے۔ ان اعمال کا حساب کسی بھی لمحے لینے پرقادر ہے۔ ایک چھوٹے سے جراثیم نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا جسے انسانی آنکھ دیکھنے کی سکت بھی نہیں رکھتی جس کے حملے سے امیر بچ سکے نہ غریب، کمزور بچ سکے نہ کوئی طاقتور، تو پھر آخر انسان میں یہ غرورو تکبر کس بات کا؟ ایک جراثیم نے اپنی طاقت کے نشے میں سرشار انسان کو یہ سمجھا دیا کہ اللہ کے سامنے بے بس اور لاچار ہے اور کائنات کا ذرہ ذرہ صرف اُس کے "کُن" کا منتظر ہے۔

انسان خطا کا پُتلا ہے لیکن اللہ کی رحمت تاحدِ نگاہ پھیلا ایسا وسیع و عریض سمندر ہے جس سامنے انسان کے گناہ ریت کے ایک ذرے کے برابر ہیچ نظر آتے ہیں۔ لہذا ہمیں اس کی رحمت سے مایوس ہوئے بغیر سجدہ ریز ہو کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے اس کی بار گاہ میں معافی طلب کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور اس دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں کی اس وبا سے حفاظت فرمائے۔ (آمین)

Check Also

Insan Ki Soch Jamid Nahi Hoti

By Mojahid Mirza