Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Agha Shoaib Abbas/
  4. Sindh Archive, Ilm Ka Khazana

Sindh Archive, Ilm Ka Khazana

سندھ آرکائیو۔ علم کا خزانہ

کہتے ہیں کہ برطانیہ میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا، انگریزوں نے ہندوستان پر دو سو سال تک حکومت کی اگر چہ انگریزوں کا ہندوستان میں آنے کا مقصد کاروبار کرنا تھا لیکن اصل مقصد ایسٹ انڈیا کمپنی کی آڑ میں پورے ہندوستان پر قبضہ کرنا تھا تاکہ ہندوستان کے وسائل کو لوٹا جا سکے، انگریزوں نے ہندوستان میں مغل بادشاہت کا خاتمہ کرکے اپنی حکومت قائم کرلی۔ دورجدید میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ معاشی یا عسکری طور پر طاقتور ممالک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آج انگریز اور دیگر مغربی نسلیں جمہوریت، سچائی اور انسانی حقوق کی چیمپئن بنی ہوئی ہیں۔ مگر ان کا ماضی داغ دار ہے۔ انگریز اوردوسری مغربی اقوام ایشائی، افریقی اور لاطینی امریکا کے وسائل لوٹ کرہی امیر ہوئیں۔ یہ لوگ ہندوستان سے کھربوں روپے لوٹ کر برطانیہ لے گئے اور اسی دولت کی مدد سے یورپی ممالک میں ترقی ہوئی اور وہاں صنعتی انقلاب سے خوشحالی کا دور شروع ہوا۔ گویا آج یورپی اقوام ہر لحاظ سے ترقی کی معراج پر ہیں تو اس کا باعث غریب ممالک سے لوٹا گیا مال و دولت بھی ہے۔

عصر حاضر میں برطانیہ اور موجودہ دور میں امریکا کی عجیب سیاست ہے کہیں وہ بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں اور کہیں جمہوریت کی اور کہیں آمریت کی، تو کہیں صدارتی نظام کی سعودی عرب میں بادشاہت کے حامی ہیں جبکہ دیگر ممالک میں کہتے ہیں کہ جمہوریت نہیں ہوگی تو امداد نہیں ملے گی۔ لیکن اپنے دور حکومت میں انگریزوں نے نوآبادیاتی علاقوں میں جو تعمیرات کی وہ آج بھی اس وقت کی خوبصورت عمارتیں شمار کی جاتی ہیں۔ صرف کراچی میں دیکھ لیں امپریس مارکیٹ، فیرئیر ہال، ٹاور، بلدیہ عظمیٰ کی عمارت، ہائی کورٹ کی عمارت، این جے وی اسکول، کے پی ٹی بلڈنگ وغیرہ آرکیٹیکچر بیوٹی کا شہکار ہیں۔ انہوں نے ریلوے کا نظام دیا جو کامیابی سے چل رہا ہے آج بھی ہم ریلوے کا ڈبل ٹریک نہیں بنا سکے لیکن ان کا بنا یا ہوا ٹریک چل رہا ہے راقم الحروف نے جب ایران کا سفر ریل کے ذریعے براستہ سندھ و بلوچستان سے کیا تو راستے میں کئی سرنگیں ملیں جس کے شروع میں کسی انگریز کا نام اور 1800ء لکھا ہوا ہوتا تھا ٹرین پہاڑ کے اندر غائب ہوجاتی تھی پھر باہر نکلتی تھی۔ اسی طرح بہترین نہری نظام دیا، اور سب سے بڑھ کرجمہوریت یعنی ہمارا پورا سیاسی نظام اور عدلیہ کا نظام ہمیں دے کرگئے۔ لہذا یہ درست ہے کہ انگریزوں نے ہندوستان کا نظم ونسق سنبھال کر سڑکیں، پل اور نہریں بنائیں، ہسپتال اسکول کھولے، بیوروکریسی کا بنیاد رکھی۔

سندھ چونکہ متحدہ ہندوستان میں آتا تھا سندھ کی ثقافت، ورثہ اور وادی سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیمی تہذیب شمار کی جاتی ہے۔ سندھ کی قدیم تہذیب کی وجہ سے سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ بہت اہم تھا، ریکارڈ تو کئی قسم کے ہوتے ہیں کمپنیوں کا اپنا ریکارڈ ہوتا ہے کارپوریشن کا اپنا ریکارڈ ہوتا ہے لیکن ریاست یا صوبہ کا ریکارڈ بہت اہم ہوتا ہے جس کو ہم آرکائیوو کہتے ہیں جس میں زمینوں کا ریکارڈ، معاہدے، مسودات، پرانے نیوز پیپرز، رسالے وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ آرکائیوو کی اہمیت دنیا بھر میں دن نہ دن بڑھ رہی ہے۔ کیونکہ اپنی شناخت اور ثقافت کے استحکام کے لیے تاریخی مواد کو محفوظ کرنا ضروری ہوتاہے۔

سندھ آرکائیوو کی مختصر سی تاریخ ہے وہ یہ کہ 1750ء میں برصغیر میں برطانوی حکمرانی کے قیام کے بعد سیکرٹری انتظامیہ کی ترقی کا دور شروع ہوا نئی منسٹری نے اپنا کام شروع کیااور نئے محکمہ اور آفس بنتے گئے۔ ریکارڈ اور فائل میں اضافے ہونے کی وجہ سے اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اہم ریکارڈ کو کسی ایک جگہ جمع کیا جائے۔ 1843ء میں سندھ برطانوی راج سے منسلک تھا اور 1847ء میں بمبئی پریزیڈنسی سے مل گیا۔ تمام ریکارڈ کے مناسب تحفظ کے لیے خصوصاً وادی سندھ کی قدیم تہذیب کی وجہ سے گورنر ہاؤس میں 1853ء میں ایک کمرہ دیا گیا۔ کمشنر سندھ اس وقت صوبے کا چیف آفیسر ہوتا تھا تاہم کمشنر تمام ریکارڈ رکھنے کا ذمہ دار ہوتا تھا۔ 1820ء سے آگے تک کا ریکارڈ اس کمرہ میں محفوظ تھا۔ کمشنر ریکارڈ برانچ کینٹونمنٹ کی حدود میں بنگلے میں واقع تھا۔ 1885ء میں کمشنر نے خواہش ظاہر کی کہ غیر محفوظ ہونے کہ وجہ سے سروے ریکارڈ آفس حیدرآباد سے کراچی منتقل کیا جائے۔ نئی عمارت کمشنر آفس کے احاطے میں 1903ء تعمیر ہوئی۔ 1904ء میں زمینوں اور ایگریکلچر ریکارڈ کراچی منتقل کردیا گیا لیکن ایک سال بعد دوبارہ حیدرآباد منتقل ہوگیا۔ 1923ء میں ریکارڈ کی توسیع کی ضرورت محسوس کی گئی اور اسی دوران سندھ بمبئی پریزیڈنسی سے علیحدہ ہوگیا تھاپھر پاکستان وجود میں آگیا۔ 1988ء میں سندھ آرکائیو ایک مکمل محکمہ بن گیا اس نئے محکمہ کے پہلے سیکرٹری جناب عبدالحمید آخند بنے، سندھ آرکائیو کو 1992ء میں اپنے موجودہ احاطے (کلفٹن) میں منتقل کردیا گیا تھا، ریکارڈ کے ٹیکنیکل پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے مارٹن مویرفینر (Mr Martin Moirfiner) جو برطانوی میوزیم کے اسٹنٹ کوئیٹر (Curator) تھے ان کو بلایا اور ان کی رہنمائی کے تحت عملے کو پرانے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے تربیت دی گئی۔

سندھ آرکائیوو دراصل تحقیق پر مبنی مواد کا ذخیرہ ہے۔ یہاں اصل مواد کے علاوہ نیشنل آرکائیوو پاکستان اور انڈیا آفس لائبریری بھی موجود ہے۔ سندھ آرکائیو لائبریری ہزاروں کتابوں پر مشتمل ہے۔ بیشتر کتابیں سندھ کی تاریخ، ثقافت اور برصغیر پر ہیں۔ لائبریری میں کام کے اوقات میں بیٹھنے کی کوئی فیس نہیں ہے۔ یہ تمام ریکارڈ سندھ کی تاریخ اور ثقافت سے وابستہ ہیں علاوہ ازیں کتابیں بھی محفوظ کی گئی ہیں۔ 1820ء سے1936ء تک کا سرکاری ریکارڈ یہاں محفوظ ہے۔ ان میں تقریباً 50فیصد ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریریں ہیں۔ زیادہ تر ریکارڈ انگریزی، سندھی، اردو، فارسی اور ہندی زبان میں ہے۔ ان فائلوں کی تعداد 34465 فائلوں پر مشتمل ہیں۔ یہ ریکارڈ زیادہ تر خطوط، سرکولر، ہدایت نامے، یادداشتوں، نوٹس، معاہدے وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ تاریخ کی کئی منظر ان فائلوں میں محفوظ ہیں۔ اس کے علاوہ ادارہ دس فوٹو کاپی کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے اگر آپ کو کسی کتاب سے اقتسابات چاہیں تو فوٹو کاپی کرسکتے ہیں لیکن اگر دس سے زیادہ ہیں تو باہر سے کرنی پڑیں گی۔ سی ڈی میں کاپی کی سہولت بھی موجود ہے۔ اگر کسی تعلیمی ادارے کو کوئی نقشہ چاہیے تو پہنچا دیا جاتا ہے۔

پچھلے دنوں وزیرِ اعلی سندھ کے مشیر برائے، لاء اینڈ اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے محکمہ سندھ آرکائیوو کا دورہ کیا۔ جس میں انہوں نے ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید آلات سے محکمہ کو اس قابل بنائیں گے تاکہ وہ تاریخی خرانے جو ریکارڈ کی صورت میں جمع ہیں اس کواچھے طریقے سے محفوظ کیا جائے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب صاحب نے تین صدی کے عرصے پر مشتمل پرانے ریکارڈ، جنرل، ہاتھ سے لکھے ہوئے مسودات اور نیوز پیپرزکو جمع کرنے پر سندھ آرکائیوو کی تعریف کی۔ انہوں نے پرانے ریکارڈ کے محفوظ کرنے کے لیے کیمیکل ٹیکنالوجی اور مائیکرو فلمنگ ٹیکنیک کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام اور محقق ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں اسی طرح سندھ آرکائیوو کو جدید خطوط پر استوار کردینگے تاکہ مقامی محقق اور ملک سے باہر کے محقق کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے طالبِ علم کو قیمتی ریکارڈ تک رسائی ہوسکے۔ دورے کے دورن وہ ادارے کے مختلف حصوں میں گئے اور محقق سے ملاقات بھی کی۔

اگر آپ کو مطالعہ کا شوق ہے یا اگر آپ کو تحقیق سے لگاؤ ہے تو محکمہ سندھ آرکائیو آپ کا استقبال کرتا ہے اور کہہ رہا ہے کہ کوئی علم کے حصول کا پیاسا ہے جس کی علمی پیاس بجھائی جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ محکمہ آرکائیو کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جائے تاکہ محقق اور مطالعہ کے شوقین افراد اس چھپے ہونے خزانے کو تلاش کرکے عوام کو روشناس کروائیں۔

Check Also

Hindustani Dil Pakistan Mein

By Javed Ayaz Khan