Rishtadari Ka Zawal 21Wi Sadi Mein
رشتہ داری کا زوال 21ویں صدی میں
رشتہ داری، جو کبھی معاشرتی زندگی کی ایک مضبوط بنیاد ہوا کرتی تھی، 21ویں صدی میں تیزی سے زوال پذیر ہو چکی ہے۔ آج کے دور میں، رشتہ داروں کے تعلقات وہ اہمیت اور وقار کھو چکے ہیں جو کبھی انہیں حاصل تھا۔ بدلتے وقت، خود غرضانہ رویوں اور مادی سوچ نے رشتہ داری کو ایک رسمی اور بوجھل ذمہ داری بنا دیا ہے۔
پہلے زمانے میں، رشتہ داروں کا آپس میں مضبوط ربط ہوتا تھا۔ ایک دوسرے کی مدد کرنا، مشکلات میں ساتھ کھڑا ہونا اور خلوص کے ساتھ ایک دوسرے کی فکر کرنا، یہ رشتوں کا خاصہ تھا۔ لیکن آج کے دور میں یہ جذبات دھندلا چکے ہیں۔ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ محض دکھاوے کے لیے تعلقات رکھتے ہیں، جہاں اصل احساسات کی جگہ محض مفادات نے لے لی ہے۔
جدید دور کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ لوگوں میں صبر اور رواداری کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔ معمولی باتوں پر رنجشیں اور دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں، اور ایک دفعہ تعلقات میں سرد مہری آ جائے تو پھر ان کو دوبارہ سے بحال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ماضی میں، خاندانی مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جاتا تھا، لیکن آج کل کے رشتہ دار اکثر ایک دوسرے کے بارے میں منفی باتیں پھیلاتے ہیں اور عداوت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی نے جہاں رابطے آسان بنا دیے ہیں، وہیں رشتہ داروں کے تعلقات کو مزید سطحی کر دیا ہے۔ لوگ سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کی تصویریں لائیک تو کرتے ہیں، لیکن دل میں حسد اور دوری ہوتی ہے۔ جو رشتہ دار پہلے ایک دوسرے کے لیے وقت نکالتے تھے، آج وہ صرف فارمیلیٹی کے تحت عید یا شادی بیاہ پر ملتے ہیں، اور یہ ملاقاتیں بھی صرف رسم و رواج نبھانے کے لیے ہوتی ہیں۔
رشتہ داروں کے درمیان حسد، جلن، اور مسابقت آج کے تعلقات کا حصہ بن چکے ہیں۔ جہاں کبھی خلوص اور مدد کی بنیاد پر رشتہ داری مضبوط ہوتی تھی، آج وہی رشتہ دار ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں مصروف نظر آتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ جہاں کسی رشتہ دار کو ترقی ملتی ہے، وہیں دوسروں کی خوشی کے بجائے حسد کے جذبات جنم لیتے ہیں۔
نتیجتاً، رشتہ داریاں آج محض ایک بوجھ بن چکی ہیں، جنہیں نبھانا اکثر لوگوں کے لیے ایک مشکل اور ناگوار ذمہ داری بن چکی ہے۔ 21ویں صدی میں ہم نے وہ خلوص اور محبت کھو دی ہے جو کبھی رشتہ داری کا جزو ہوا کرتا تھا، اور اس کی جگہ محض مفادات اور انا نے لے لی ہے۔