Tuesday, 16 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Mir
  4. Wo Din Kabhi To Aayen Ge

Wo Din Kabhi To Aayen Ge

وہ دن کبھی تو آئیں گے

سیف سمیجو اب تو سندھ کا معروف نوجوان فنکار ہے، میں نے اس کا نام آج سے بائیس برس قبل، حیدرآباد میں صحافت کے دوران اپنے مینٹور اسحاق سمیجو سے اس وقت پہلی بار سنا تھا جب اس نے نئی نئی گائیکی شروع کی تھی۔ اُس زمانے میں سندھ میں نوجوان گلوکاروں کی ایک نئی کھیپ ابھر رہی تھی۔ کچھ نے انڈین سونگز کے سندھی ورژن گا کر شہرت حاصل کی تو کسی نے پرانے گانوں کو تازہ کیا۔ سیف نے ایک نئی راہ نکالی، اس نے فوک اور ماڈرن میوزک کو ہی نہیں، شاعری کو بھی ملا دیا۔ مثلاً اس نے شاعری شاہ لطیف کی لی اور میوزک ماڈرن۔ یہ سندھی میوزک میں ایک نیا تجربہ تھا۔ اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔ یوں آج بیس برس بعد وہ ایک ٹرینڈ سیٹر گائیک سمجھا جاتا ہے۔

کچھ سال پہلے اس نے "لاہوتی میلو" کی بنیاد رکھی۔ حیدرآباد، جامشورو میں یہ سالانہ ایونٹ ہوتا ہے۔ اب اس نے سندھ کے مزید شہروں میں جانا شروع کیا ہے۔ پچھلے ہفتے نواب شاہ میں اس کا کنسرٹ تھا۔ میں اپنے یار نصیر گوپانگ کی ہمراہی میں وہاں شریک تھا۔ اس شو کی ایک خوب صورت بات یہ تھی اس میں معروف فن کاروں سمیت نوجوان مقامی گلوکاروں کو بھی موقع دیا گیا۔ سیف نے خود نہ صرف کم گایا، بل کہ ایک گیت میں اس نے جلال چانڈیو کے بیٹے کو دوبارہ اسٹیج پر بلا کر جلال چانڈیو کا ایک معروف کلام اس کے ساتھ مل کر گایا۔ لطف آیا۔

بلوچستان کے لحاظ سے تو نواب شاہ کوئی چھوٹا شہر نہیں، لیکن سندھ کی اربنائزیشن کے لحاظ سے اسے ایک بڑا قصبہ ہی سمجھا جاتا ہے۔ اپنی آبادی اور سوک سینٹر کے لحاظ سے یہ بمشکل ہی سندھ کے ٹاپ فائیو سٹیز میں آتا ہوگا۔ اس لیے یہاں کی آڈینس میں وہ سوک سینس بھی کم ملا جو عموماً بڑے شہروں کی آڈینس میں ہوتا ہے۔ مگر اس کے باوجود سب سے اہم بات تھی، خواتین کی غیرمعمولی شرکت اور ان کا جوش و ولولہ۔ بلاشبہ ہزاروں خواتین اور جوان لڑکیاں مسلسل چار پانچ گھنٹوں تک گاتی جھومتی رہیں۔

میں یہ سب دیکھ کر سوچ رہا تھا، معمولی سے جغرافیائی فاصلے کے باوجود ہم اپنے اس بلوچ پرست وطن سے بھی کتنی صدیاں پیچھے کھڑے ہیں؟ ہمارے وطن میں کب وہ وقت آئے گا جب ہمارے نوجوان یوں مل کر گیت گائیں گے، جھومیں گے، ناچیں گے، لہرائیں گے!

وہ دن کبھی تو آئیں گے!

Check Also

Faiz Hameed Ki Saza Aur Mera Sahafti Career

By Nusrat Javed