Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Mir
  4. Baatein Sallu Bhai Ki

Baatein Sallu Bhai Ki

باتیں سلو بھائی کی

سلمان خان بطور ایکٹر مجھے کبھی ایک آنکھ نہیں بھایا۔ پہلی فلم سے لے کر آخری تک جتنی فلمیں دیکھیں، ایک ہی ایکسپریشن، ایک ہی طرز کی اداکاری۔ سوائے ہماری جوانی میں اس کے کیریئر کو ٹرننگ پوائنٹ دینے والی ایک مووی "تیرے نام" کے، جس میں اس نے اپنے روایتی اسٹائل سے ہٹ کر کچھ اداکاری کی۔ یہ مووی اپنے غیرروایتی کلائمکس کی وجہ سے بھی یاد رکھنے جیسی تھی۔ باقی تو یہ عالم ہے کہ اس کی حالیہ مووی "سکندر" میں اس کے رونے کی اداکاری پہ بے اختیار اپنی ہنسی چھوٹ گئی۔ (ہماری خاتونِ اول کے یہ فیورٹ ایکٹر ہیں، سو جھیلنا پڑا۔)

پھر ذاتی زندگی بھی اس کی جھمیلوں سے بھرپور رہی۔ فلموں سے زیادہ یہ غیرفلمی خبروں میں نمایاں رہا۔ کبھی کسی افیئر کی خبر، کبھی کسی کیس میں جیل کی خبر وغیرہ۔ کبھی اپنی شخصیت میں سنجیدہ آدمی نہیں لگا۔ ہمیشہ ولگر سا نظر آیا۔ لیکن حالیہ دنوں میں کپل شرما کے شو میں یہ خاصا "میچور" سا لگا۔ اس نے ہنسی مذاق میں اور کچھ سنجیدگی میں ایسی باتیں کیں کہ "اپنا اپنا" سا لگا۔

نیٹ فلیکس پر کپل شرما کے شو کے نئے سیزن کی پہلی قسط کا آغاز اسی سے ہوا۔ اس میں ایک تو کپل شرما خود گیارہ کلو وزن کم کرنے کے بعد سمارٹ سا نظر آیا۔ سدھو جی بھی ایک وقفے کے بعد واپس آئے اور یوں اس کرسی سے اب ارچنا کی ہنسی کے ساتھ ساتھ ان کی مزیدار پنچ لائن بھی سننے کو ملیں گی۔

جیسے سدھو جی نے سلمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا، نام کمانا مشکل نہیں، پینتیس چالیس سال تک اسے بچا کر رکھنا کمال ہے۔ اس پہ سلمان نے فی البدیہہ کہا بلکہ اصل کمال ہے اسے خراب کرکے پھر ٹھیک کرنا، پھر خراب کرکے پھر اچھا کرنا۔

یہ بالکل اپنے والا معاملہ ہے۔ ہر چار چھے سال بعد کوئی تہمت کمانا، اپنے کام سے پھر اسے صاف کرنا، اتنے میں پھر کسی دشنام کا کیچڑ آ پڑتا ہے، پھر اپنے مسلسل کام سے اس کی صفائی کرتے رہنا۔۔ کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ قدرت نے ہم سے کام لینے کو ہی دشنام کا چکر بنا رکھا ہے۔ جیسے یہی ہمارا فیول ہو، ایک دھکا لگتا ہے، ہم آگے بڑھ جاتے ہیں۔ نیچر کے بھی عجیب چکر ہیں!

سلمان خان چییریٹی کا کام بھی کرتا ہے مگر اس کی تشہیر نہیں کرتا۔ اس پر سدھو نے کہا، یہی اصل کام ہے کہ نیکی ایسے کرو کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ دائیں نے کیا کیا۔ اس پر سلمان کا جواب غیرروایتی اور مزیدار تھا۔ اس نے کہا، بھلے بائیں ہاتھ کو پتہ چلنے دو مگر کچھ کرو تو سہی۔ یہ نہ ہو کہ کیا کچھ نہیں اور صرف باتیں ہو رہیں۔

ہم ہر سال سیکڑوں کتابیں بلوچستان بھر میں لائبریروں کو عطیہ کرتے ہیں، کئی عوامی لائبریریاں بنوائیں، آباد کیں۔ کبھی فوٹوسیشن نہیں کیا۔ نوجوان تصویریں نکلواتے ہیں اور شیئر کرتے ہیں تو میں بھی کر دیتا ہوں کہ اتنا "دکھاوا" ہونا چاہیے کہ کیا پتہ یہ بھی کسی کے لیے موٹیویشن کا سبب بنے۔ سو، اچھے کام کی تشہیر کوئی بری بات نہیں۔

ایک اور عجب بات اس بندے نے کہی کہ، مجھے باہر جانے، آؤٹنگ کرنے، کھانا کھانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ بھلا اس میں کیا رکھا ہے؟ اب یہ سیلفی آ گئی ہے ہر جگہ، کھانا کھا رہے ہیں فیملی کے ساتھ، اس میں بھی سیلفی۔ بھئی یہ کیا ہے۔ میں گھر پر ہی یہ سب انجوائے کرتا ہوں۔ دوست آ جاتے ہیں، پارٹی ہو جاتی ہے۔ یہی اچھا ہے۔

سچی میں مجھے بھی یہی پسند ہے۔ گھر پر رہنا اور اپنے من پسند دوستوں کے ساتھ کوالٹی ٹائم گزارنا۔ سفر کرنا، گھومنا پھرنا بھی ٹھیک ہے مگر وہ اب اکیلے میں اچھا لگتا ہے (یا کسی محبوبہ کے ساتھ!)۔ مگر روٹین میں میرے لیے محفوظ ترین اور سب سے اچھی جگہ گھر کا کونا ہی ہے، جس میں کوئی کیمرا نہ ہو، سیلفی نہ ہو۔ بس بندہ اپنی مرضی کا وقت گزارے، انجوائے کرے۔

سلمان سے شادی کی بات ضرور پوچھی جاتی ہے۔ اس پر پہلی بار مجھے اس کا جواب مزیدار لگا۔ ایک تو یہ کہ میری شادی سے بھلا عوام کا کیا بھلا ہونا ہے؟ میرے سہاگ رات گزارنے میں آپ کو کیا مزا آنا ہے؟ حتیٰ کہ اس نے نام لیے بغیر اپنے بھائیوں کی شادی کا بھی یہ کہہ کر مذاق اڑایا کہ ایک تو آج کل شادیاں چل بھی نہیں رہیں۔ مشکل سے کوئی کنکشن بنتا ہے، کچھ سال رہ کر پھر بندی چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔ چلی جاتی ہے چلو یہ بھی خیر ہے، ساتھ میں ہمارا آدھا پیسہ بھی لے جاتی ہے جو ہم نے دن رات ایک کرکے خون پسینے سے کمایا ہوتا ہے۔

ہم جیسوں کے پاس خیر کوئی ایسا بینک بیلنس تو نہیں کہ کوئی محبوبہ ہم سے لے جاتی مگر ہم تعلق میں اپنا سارا وجود ضرور ڈالتے ہیں اور جانے والے کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے وجود کا کچھ حصہ اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔ ہر جانے والا ہمیں ادھورا کرکے جاتا ہے۔ اپنے وجود کا وہ حصہ ہمیں پھر سے اپنے "خون پسینے" سے تخلیق کرنا پڑتا ہے!

اپنے افیئرز پہ سلمان نے کہا، میں 59 کا ہوگیا ہوں، یہی کوئی تین چار گرل فرینڈ ہی رہی ہوں گی۔ کوئی پانچ سال، کوئی سات سال، کوئی دس بارہ سال۔ آج کل کے لڑکوں کو دیکھو تو یہ نمبر کچھ نہیں، اتنے تو یہ ایک وقت میں نمٹا رہے ہوتے ہیں۔

ہائے! یہ کیسی اپنائیت نکل آئی اس ڈفر آدمی کے ساتھ۔ میں 44 کا ہونے کو ہوں، میری بھی محبوبائیں اتنی ہی رہی ہوں گی، ہر تعلق کا لگ بھگ یہی دورانیہ رہا ہوگا (چلو کسی معاملے میں تو ہم بھی سلمان خان کے برابر ہوئے!) اس کے مقابلے میں اپنے اردگرد نوجوانوں کو دیکھوں تو بالکل یہی احساس ہوتا ہے جو اُس نے کہا اور اس پہ جب طنز، طعنے اور دشنام سننے پڑیں تو شاید اسی پر فلمایا ایک گانا یاد آتا ہے کہ کر تو سارے یہی رہے ہیں لیکن، "میں کروں تو سالا کیریکٹر ڈھیلا ہے! "

بس انہی باتوں پہ، پہلی بار سلو بھائی کو گلے لگانے کو جی چاہا!

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan