Operation Bunyan Marsoos Aur Nadan Dost
آپریشن بنیان مرصوص اور نادان دوست

قدرت کی طرف سے اگر ہدایت اور حکمت کے دروازے بند ہو جائیں تو مودی جیسا جلاد صفت عوامی وزیر اعظم بھی مقبولیت کے تکبر کی نذر ہو کر درست مشوروں کو ماننے اور صائب و حقیقت بر مبنی فیصلوں سے عاری ہو جاتا ہے اور ایسوں کے لیے آپریشن بنیان مرصوص مقدر۔
پاک بھارت حالیہ جنگ میں کہ جب وطن کو مضبوط صف و لام بندی کی ضرورت تھی مگر گزشتہ کئی روز سے جھوٹا پراپیگنڈا اور منفی پوسٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ بعض نادان دوست پاکستان کی شاندار اور تاریخی کامیابی پر بھی نازاں و فرحاں نہیں۔ وگرنہ ایسے وقت ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم بند ہو جانا چاہیے تھی۔ مگر قرائن بتاتے ہیں کہ ایسا کرنے والے بنیان مرصوص کے مفہوم کو سمجھتے ہیں اور نہ اس کی برکات کو۔۔ اس سے اگے کچھ کہنا مناسب نہیں۔
تہذیب اور آداب کے دائرہ میں رہ کر دل کی آنکھیں اور کان کھولنے کو چند ناصحانہ جملے ہی کافی! بھارتی فضائیہ کہ جس نے 150 سے زائد جدید ترین لڑاکا طیارے مغربی سرحد پر بالا کوٹ طرز کے حملے کے لیے اکٹھے کر رکھے تھے مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا حسن اتفاق کہ آپریشن بنیان مرصوص (میں بھی دس لفظ اور آج تاریخ بھی دس، نقطے پانچ تو مہینہ بھی پانچواں، چوتھی بار انڈیا سے جنگ تو آیت نمبر بھی چار) کا آغاز سورہ الصف کی آیت کی تلاوت، اللہ کی حمد و ثنا اس سے دعا و مناجات اور فتح وشہادت کے جذبہ سے سرشار ہو کر بوقت فجر آقا کریم کی سنت مبارکہ کے مطابق کیا گیا۔ تو پھر ہوائیں بدلیں اور فضائیں بھی پہلے جیسی نہ رہیں۔
250 ملین ڈالر مالیت کا جدید ترین جہاز بھارت کی فضائی و عسکری برتری کا مان شاہینوں کے شکنجہ میں آیا۔ شاہینوں نے لڑائی نہیں دشمن کے لئے گھات لگائی کہ دشمن طیاروں کو ہدف کا پتہ چلا اور نہ انکو تباہ کرنے کے لیے آنے والے میزائلوں کا۔ امریکہ و پوری مغربی دنیا کی نظر میں برتری کی علامت رافیل زمیں بوس ہوئے تو مغرب کے دفاعی حلقوں میں ہل چل مچی اور انکے ساتھ اسرائیل جیسے کینہ پرور اور درندے کی آنکھیں بھی کھلیں کہ کیسے اس کے جدید ترین ڈرونز اہداف حاصل کرنے میں مکمل ناکام رہے۔
پانچ گھنٹے کی اس لڑائی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول، انٹیلیجنس، کمپیوٹر اور کمیونیکیشن نے برتری حاصل کی اور شاہینوں نے جذبہ شہادت سے سرشار ہو کر محدود وسائل کا بےباکانہ و جرات مندانہ استعمال کیا جو بھارت کے پاس نہ تھا اس کا کلی انحصار عسکری و عددی برتری اور امریکہ، فرانس و یورپی دوستوں پر جبکہ پاکستان کا بھروسہ اللہ، کھلے اور خاموش مجاہدوں کی مہارت و جذبہ پر اور چین کہ جس نے اس موقع پر ساتھ دیگر پاکستان کے شاہینوں کے ہاتھوں اپنی مہارت کو پوری دنیا سے تسلیم کروا لیا۔ جذبہ صادق ہو اور فضائے بدر پیدا کی جائے تو اللہ کی مدد بھی آتی ہے اور نصرت کا وعدہ بھی پورا ہوتا ہے۔ افواج نے کفر کے سامنے پوری قوم کو سرخرو کیا۔
خدشہ ہے کہ اب ملکی سالمیت کے ذمہ دار ادارے کے خلاف عالم کفر بھرپور قوت اور نئی حکمت عملی سے آگے بڑھے گا اور بدقسمتی یہ کہ انہیں اس کو آگے بڑھانے کے لیے اہل پاکستان میں سے ہی عناصر دستیاب۔ بقول معروف کالم نگار حفیظ اللہ نیازی کے کہ اللہ نے اہل پاکستان کو یہ تیسرا معجزہ دکھایا۔ پہلا قیام پاکستان دوسرا بے سروسامانی میں ایٹمی طاقت اور اب لگ بھگ 84 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ والے بدمست ہاتھی کو محض 7 سے آٹھ ارب ڈالر سالانہ کے دفاعی بجٹ والوں کے ہاتھوں پانچ گھنٹوں میں ہی زیر کرانا۔ ان حالات میں بھی اگر اندرونی ریشہ دوانیاں اور جھوٹا پروپگنڈا نہ رکے تو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبولیت پر حکمت کے دروازے بند ہو چکے۔
کیا ہمیں معلوم نہیں کہ دنیا میں دو تنازعات پیچیدہ اور حل طلب گرچہ ایک کی وجہ سے ریاستوں کے مابین جنگ اب ممکن نہیں۔ وجہ فلسطین و اسرائیل میں طاقت کا عدم توازن۔ مگر مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاک بھارت جنگ کا ایٹمی جنگ میں بدلنا ممکنات میں شامل۔ جبکہ مسلم دنیا اس وقت سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے ہے اور نہ اقتصادی طور پر قوت۔ عسکری میدان میں سوائے دو ممالک ترکیہ اور پاکستان ہی نامور اور پھر واحد پاکستان ایٹمی قوت۔ پورا عالم کفر نہیں چاہتا کہ بھارت مغلوب ہو وہ کھلے اور پوشیدہ اس کے ساتھ اور مسلم ممالک کے حالات ہمارے سامنے کہ 54 اسلامی ممالک میں سے لگ بھگ 50 نے ساتھ کیا دینا تھا بھارتی جارحیت کی کھل کر مذمت اور اخلاقی لحاظ سے ہی سہی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونے کی جرات نہ کی، سوائے ترکیہ کے۔ اندرونی طور پر سیاسی انتہا پسندوں کا رونا الگ۔
کیا ہمارے بدخواہوں کے علم میں نہیں کہ تمام تر کوتاہیوں اور کمزوریوں کے باوجود کفر کی یلغار اور بھارت جیسے دیو ہیکل دشمن اور اسرائیل کی حیلہ سازیوں کے سامنے صرف پاکستان ہی کھڑا ہے حالانکہ گزشتہ 70 سالوں سے اسے اندرونی طور پر کمزور کرنے کی مسلسل کوشش جاری کبھی دہشت گردی تو کبھی سیاسی انتہا پسندی سے اسے غیر مستحکم کرنے کی سازشیں۔ پوری اسلامی دنیا میں واحد ملک جو کفر کی چہار جہتی کھلی و پوشیدہ سازشوں کا شکار۔ ریاست سے غلطیاں ہونا معمول اور بھارت کا کچھ میدانوں میں بہتر ہونا اچنبھا نہیں۔ مگر یہ یاد رکھئے کہ طاقت ہی طاقت سے بچانے کا واحد ذریعہ بالخصوص عسکری طاقت وگرنہ معاشی قوت تو کئی عرب ممالک مگر تمام عرب چھوٹی سی ناجائز ریاست اسرائیل کے اگے بھیگی بلی اور کئی ایک اپنی بقا کے لیے اس سے پوشیدہ تعلقات پر مجبور۔ محدود عسکری قوت کے حامل ممالک عراق شام اور لیبیا کو اندر کے غداروں نے مروایا جبکہ بظاہر وہ دبنے والے نہ تھے۔
آج کی دنیا مفادات دیکھتی ہے، طاقت کا توازن اور پھر موقع کی مناسبت سے فیصلے کرتی ہے۔ انکے نزدیک جائز، ناجائز اور مظلوم و ظالم میں فرق نہیں۔ بھارت کی ذلت نے ہمیں ایک بار پھر ماضی کی کوہتاہیوں کو بھلا کر قوم بننے، عزم اور حوصلہ اور دیانت داری کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ اس موقع سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی سمیت معاشی میدان میں ابھر کر فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے کہ ہمیں اب بھکاری قوم کے طعنے کو بھی دور کرنا ہے اور اپنے پر لگے بدعنوانی کے دھبوں کو بھی دھونا ہے۔ محدود وسائل اور نااہلیت کے باوجود اگر ہم عسکری میدان میں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو زیر کر سکتے ہیں تو دیگر شعبہ جات میں کیوں نہیں جبکہ ہمارے پاس زرخیز اور اعلی صلاحیتوں کے حامل دماغ موجود۔ بس ضرورت دیانت، امانت اور سچے جذبوں کی ہے۔
دشمن کو ہر شعبہ میں زیر کرنے کا اس لیے اچھا موقع کہ مسلح افواج نے ہمارے لیے عزم، ہمت اور حوصلوں کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ گو کہ جنگ کسی بھی طور انسانیت کے مفاد میں نہیں مگر مسلط کردہ جارحیت کے جواب کے بغیر بھی چارہ نہیں۔ دشمن اگر جارحیت بند نہیں کرتا اور وہ کرے گا بھی نہیں مگر اس ملک کے رہنے والے تو طعن و تشنین اور بدگمانی و بہتان کے طرز عمل سے رک سکتے ہیں۔ کہ 9 مئی کے بعد 10 مئی۔ اس لیے ہدایت کا راستہ اپنایا ہوگا اور عزت کا۔
پاکستان پائندہ باد۔

