Friday, 18 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Ye Kaifiyat

Ye Kaifiyat

یہ کیفیات

لاکھوں کروڑوں درود و سلام سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

کیفیات نہ سمجھائی جا سکتی ہیں اور نہ ہی اُن کی کوئی دلیل دی جا سکتی ہے، یہ تو جس پر وارد ہوتی ہیں صرف اُسی کو ہی پتہ ہوتا ہے، یا اہلِ نظر یہ سمجھ سکتے ہیں کہ فلاں انسان کیفیت میں ہے۔

یہ کیفیت ہے کیا اِن کی کوئی عقلی دلیل نہیں دی جا سکتی، کیونکہ یہ وجودی معاملہ ہے ہی نہیں، یہ تو جب روح کا روح کے ساتھ اتصال ہوتا ہے تو پھر انسان کچھ کیفیات میں چلا جاتا ہے، یہ حساس لوگوں پر زیادہ وارد ہوتی ہیں، جن پہ نظر کرم ہو چکی ہوتی ہے۔

بہت واضح مثال رقت طاری ہونا ہے، اگر آپ کوئی کلام سنیں، تلاوت قران مجید سنیں، یا سرکار دو عالم ﷺ کا ذکر ہو تو آنکھیں پر نم ہو جاتی ہیں، یہ وجد کی ابتدا ہے، یہ وجد ہی کی کیفیت ہے، یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ آپ محبت میں داخل ہو چکے ہیں، آپ پر محبت وارد ہو چکی ہے۔

محبت خالصتاً عطا ہے، انسان اس کے لیے صرف دعا ہی کر سکتا ہے اور اس کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں۔

ایک بات یہ یاد رکھنی چاہیے کہ یہ صرف ابتدا ہے، اگر آپ محبت میں آگے سفر کریں گے تو اور کیفیات بھی آپ پر وارد ہو سکتی ہیں، جیسے کہ عام طور پر آپ دیکھتے ہیں، روحانی محافل میں وجد طاری ہو جاتا ہے، کوئی شعر کوئی کلام آپ کی جسمانی ساخت برداشت نہیں کر سکتی اور بے ساختہ آپ جھومنا شروع کر دیتے ہیں، تو یہ ایک روحانی کیفیت ہے، وجود کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ سب روح کے معاملات ہیں، زندگی میں آپ کو یہ تجربہ ہوا ہوگا کہ کسی جگہ پر گئے ہیں تو فوراً ذہن میں خیال آتا ہے کہ یہ جگہ تو میں نے پہلے بھی کہیں دیکھی ہوئی ہے، حالانکہ زندگی میں آپ کبھی بھی اُس جگہ سے نہیں گزرے ہوں گے، یا کوئی شخص آپ دیکھتے ہیں تو آپ کے ذہن میں خیال آتا ہے کہ اِن کو تو پہلے بھی دیکھا ہوا ہے، حالانکہ وہ شخص پہلی دفعہ آپ سے ملاقات کر رہا ہوتا ہے، تو یہ بھی احساسات کی دنیا ہے، ایسا ہوتا ہے، یہ کیفیات بھی حساس آدمی پر ہی وارد ہوتی ہیں، جو کہ ایک روحانی سفر پر نکل چکا ہوتا ہے۔

تصوف میں یا روحانیت میں یہ کہا جاتا ہے کہ زندہ شخص کسی مرے ہوئے کے ساتھ اگر ملاقات کرنا چاہتا ہے تو وہ ملاقات روح سے روح کی ہو سکتی ہے، جیسا کہ میں نے عرض کیا روح سے روح کا اتصال آپ کی آنکھیں نم کر سکتا ہے، محبت بھی روح کا روح کے ساتھ اتصال ہی ہے آپ کو کسی ایسے شخص سے محبت ہو جائے جس کو کہ گزرے ہوئے کئی سو سال ہو چکے ہیں اُن کی یاد میں آنکھیں پرنم ہو جاتی ہیں۔

تو یہ سب روحانی معاملات ہیں بزرگ کہتے ہیں کہ اگر کسی کو یاد کرکے آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں تو وہ آپ کے پاس ہی موجود ہے، اِسی لیے کہتے ہیں جس کی یاد آپ کے دل میں ہے وہ زندہ ہی ہے، مرتا وہ شخص ہے کہ جس کی یاد دل سے محو ہو جائے۔

تو آپ سے گزارش ہے کہ اپنے بزرگوں کو یاد کرنے کا اہتمام کیا کریں وہ انتظار کر رہے ہوتے ہیں، صاحبِ مزار انتظار میں ہوتا ہے کہ کب اُس کے پیارے کی آمد ہو۔

یہ دنیا ایسا عجائب خانہ ہے کہ جیسا آپ ہوں گے آپ کو ویسا ہی انسان مل جائے گا، سچے کو سچا، کوئی چور ہے تو چور مل جائے گا، کوئی نیک ہے تو اُس کو نیک ملے گا، کوئی اللہ والا ہے تو اُس کو اللہ والا مل جائے گا، جیسا آپ کا انتظار ہوگا ویسا ہی انسان سامنے آ کھڑا ہوگا، تو اپنے انتظار کو اچھا کریں اور اللہ والا اللہ والے کو کیسے پہچانتا ہے اِس میں بھی کچھ کیفیات کا دخل ہے، چہرہ بتا دیتا ہے کہ یہ انسان کس راہ پے ہے۔

اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Subhan Allah Ke Maqam

By Aamir Mehmood