Ye Ehad e Karbala Aur Hum
یہ عہدِ کربلا اور ہم

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذات اقدس پر۔
سنن ابی داؤد میں ایک حدیث ہے کہ سرکار ﷺ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، آپ سرکار کے پاس ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا جو کہ بلک بلک کے رو رہا تھا، اُس نے فریاد کی کہ سرکار میرا مالک مجھے کھانا نہیں دیتا اور کام بھی مجھ سے پورا لیتا ہے، اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں تو یہ فیصلہ کر رہا ہے کہ مجھے نحر کر دے، اُس اونٹ کی فریاد سن کے سرکار ﷺ نے اس کے مالک کو حکم دیا کہ اونٹ کے ساتھ نرمی سے پیش آیا کرو اور صلہ رحمی کرو۔
سرکار ہماری حالت بھی اُس اونٹ سے کم نہیں ہے، یہ عہدِ کربلا ہمارا مالک بن بیٹھا ہے، ہم مجبور ہیں لاچار ہیں، اس عہد نے ہمارے ساتھ بڑے ظلم کیے ہیں، ہم خواہشوں کے چنگل سے ہی نہیں نکل پا رہے، خواہشوں کے غلام بن کر رہ گئے ہیں۔
اس دولت کی دوڑ نے ہمارے احساسات ختم کر دیے ہیں، ہم نے گھروں کو تو سجا لیا ہے، عالیشان بنا لیا ہے لیکن ہمارے دل بجھ گئے ہیں، ہم چہروں کو پڑھنا بھول گئے ہیں، ہمارے چہروں پہ جو کرب اور درد ہیں، ان کو پڑھنے والا کوئی نہیں، کوئی درد آشنا نہیں، کوئی مداوا کرنے والا نہیں۔
سرکار ہمیں اس عذاب سے بچائیے، ہم اس ظلم کی چکی میں پس پس کر تھک گئے ہیں، ہمیں اپنی محبت اور اپنا درد و غم عطا کیجئے، کیا ہماری زندگیاں ایسے ہی گزر جائیں گی بے حسی کے عالم میں۔۔
سرکار ہم بھی اُس اونٹ کی مانند بلک رہے ہیں رو رہے ہیں، ہمارے دردوں کا مداوا کیجئے، ہم ماضی کی یادوں کو بھلا چکے ہیں، ماضی کی یادوں سے جو فیض ہمیں مل سکتا تھا اس سے فیضیاب ہونے کے قابل نہیں رہے۔
ہمیں وہ فیض عطا کیجئے جو کہ ہمارے اسلاف کے پاس تھا جس سے کہ وہ آپ کی قربت محسوس کر سکتے تھے، سرکار ہم اس عہد کی بدعتوں میں اتنا کھو گئے ہیں کہ درد و غم کو بھول چکے ہیں، درد و غم کی اہمیت کو بھول چکے ہیں، درد و غم کی تاثیروں سے نا آشنا ہیں، سرکار ہمیں وہ درد عطا کیجئے ان کی تاثیروں سے فیض یاب ہونے کے قابل بنائیے، تاکہ ہمیں آپ کی قربت نصیب ہو سکے۔
سرکار ہمیں اپنا خیال عطا کیجئے، اپنے خیال میں رہنے کی توفیق عطا کیجیے، اپنے خیال کو سمجھنے کی توفیق عطا کیجیے، ہمیں دین کی سمجھ عطا کیجئے تاکہ آپ کی شریعت پر چل کر ہم دین کی راحتوں اور تاثیروں کو پا سکیں اُن سے فیض یاب ہو سکیں۔
سرکار ہم بہت گنہگار لوگ ہیں ہمیں اپنے گناہوں کی تاثیروں سے بچائیے، کہیں ہمارے گناہوں کا اثر اگلی نسلوں تک سرایت نہ کر جائے، ہمیں اس عذاب سے بچائیے، ہمارے بچوں کو بچائیے، ہمیں ان لذتوں سے آشنائی دیجئے جن لذتوں سے ہمارے اسلاف عبادت کیا کرتے تھے۔
ہمیں اس عہدِ کربلا کو ایک خواب سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیے، تاکہ حقیقتوں کی طرف سفر ممکن ہو، سرکار ہمارے دل چڑیا کے دل کی طرح نرم کر دیجیے درد کے ساتھ احساس کے ساتھ، جیسے آپ نے حکم صادر فرمایا تھا اس لاچار اونٹ کے لیے، ہم بھی لاچار ہیں، مجبور ہیں، اس عہد کربلا کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، خواہشوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، سرکار اذن عطا کیجئے ان بندشوں سے نکلا جا سکے ان الائشوں سے پاک ہوا جا سکے تاکہ اس عہد میں آپ کی خاک پا نصیب ہو اور اگلے جہاں میں بھی آپ کی قربت نصیب ہو۔