Saturday, 19 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Science Aur Qudrat

Science Aur Qudrat

سائنس اور قدرت

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکارﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے اور حضرت انسان کی زندگی میں بہت آسانیاں پیدا کی ہیں، لیکن آسانیوں کے ساتھ ساتھ ہر ایجاد کے کچھ منفی پہلو بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ جیسے ایٹمی قوت جہاں بے پناہ توانائی بنا سکتی ہے اور مسائل حل کر سکتی ہے، لیکن دوسری طرف اس کے نقصانات سے کون واقف نہیں۔

ہیروشیما اور ناگہ ساگی پر ایٹمی حملہ آج تک انسانیت پر ایک بد نما داغ ہے۔ پنسلین کی ایجاد ایک معرکہ تھا جس نے دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں فوجیوں کی جانیں بچائیں لیکن دوسری طرف آج کل اُس کے منفی اثرات دیکھنے میں آ رہے ہیں یہ ہر انسان کو موافق نہیں اور اِس کے متبادل پر سائنس اب بھی سرگرداں ہے اور کافی حد تک کامیاب ہو چکی ہے۔

اگر پینسلین موافق نہ ہو تو انسان کا نظام تنفس بگڑ سکتا ہے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ ہر دوا کا سائیڈ افیکٹ موجود ہے شاید ہی کوئی ایسی دوا ہو جس کے منفی اثرات طبیعت پر نہ آئیں۔ اگر آپ کوئی دوا خریدیں تو اُس کی پیکنگ میں ساتھ ایک معلومات کی ہدایات بھی دی جاتی ہیں جو کہ اس بات کی طرف توجہ دلاتی ہیں کہ اِس کے منفی اثرات بھی موجود ہیں۔

دل کے مرض کے لیے جو ابتدائی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ان میں ایک ٹیسٹ اینجیوگرافی ہے اِس ٹیسٹ کے دوران انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے اگرچہ اس کے متبادل بھی آ چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک اتنے عام نہیں ہیں اور اُن کی قیمت بھی زیادہ ہے۔

جوں جوں سائنس کی ترقی آگے بڑھ رہی ہے یہ آگے سے آگے ایجادات کرنے میں مصروف ہے اور بہتر سے بہتر کی تلاش جاری ہے، لیکن سائنس قدرت کے قوانین کو تبدیل نہیں کر سکتی اور نہ ہی کر سکے گی، قدرت کے قوانین مسلمہ ہیں اور تاابد ہیں۔

قدرت کے معجزات کے آگے سائنس کی حقیقت ایک ایسے بچے کی ہے جو کہ سمندر کے کنارے پتھروں سے کھیل رہا ہے، اِس سلسلے میں چند مثالیں عرض کی جا سکتی ہیں، جیسے کہ ماں کے پیٹ میں بچے کی نمو اس کا دورانیہ محدود نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی کیا جا سکے گا۔

انسان کی ناک کے نیچے جراثیم جو کہ فلو اور زکام کی شکل میں آج بھی موجود ہیں ابھی تک کوئی دوا ایجاد نہیں ہوئی کہ اُن کو ہمیشہ کے لیے ختم کر سکے۔ کچھ خشرات الارض ہیں کہ جو انسان کے لیے مفید نہیں جیسے سانپ بچھو چوہے وغیرہ، لیکن سائنسی ترقی کے باوجود یہ اب تک موجود ہیں اور اُن کی نسل کشی نہیں کی جا سکی۔

کچھ مسلمہ قوانین جو کہ دریافت ہو چکے ہیں جوں جوں زمانہ اگے بڑھے گا ہو سکتا ہے اُن میں بھی تبدیلی واقع ہو جائے، مثال کے طور پر کشش ثقل ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کشش ثقل کی وجہ سے آبشار کا پانی اُوپر سے نیچے گر رہا ہے، لیکن مستقبل میں کوئی ایسا سیارہ دریافت ہو جائے جہاں یہ اصول کارگر نہ ہو، آج تو ایسا سوچنا بھی بہت عجیب لگتا ہے، بگ بینگ تھیوری یہ بیان کرتی ہے کہ کائنات کا وجود میں آنا ایک حادثہ ہے، حادثے میں اتنا حسن اور اتنی ترتیب نہیں ہو سکتی۔

اگر آپ مشاہدہ کریں تو کائنات میں ایک حُسنِ ترتیب ہے اور تمام چیزیں جیسے حضرتِ انسان کے فائدے کے لیے تخلیق کی گئی ہیں۔ تو ذہن یہ قبول کرنے سے قاصر ہے کہ تخلیق کائنات بگ بینگ تھیوری کا نتیجہ ہے۔

قصہ مختصر انسانی قوانین قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور کائنات کی ترتیب و تقسیم کو حتمی طور پر بیان نہیں کر سکتے، ہمارے ارد گرد کچھ معجزات ایسے ہیں جن کی ہمیں عادت پڑ گئی ہے اور ہم انہیں روزانہ دیکھتے ہیں، جیسے بھینس گھاس کھاتی ہے اور روزانہ چھ سے آٹھ لیٹر دودھ دیتی ہے، اگر غور کریں تو یہ قدرت کا ایک معجزہ ہے، اِسی لیے شاید اب بھی ہندوستان میں اِس کی پوجا کی جاتی ہے۔

ایک بے رنگ و بے بو بیج بویا جاتا ہے جو کہ پھل دار اور پھول دار درخت میں تبدیل ہو جاتا ہے یہ کیسے ہو رہا ہے۔ ایک ہی طرح کے بیچ سے مختلف رنگ کے پھول وجود میں اتے ہیں۔ ایک ننھی سی کومپل زمین کا سینہ چیر کے ظاہر ہو جاتی ہے۔ اس کومپل میں اتنی طاقت کہاں سے در آئی۔ موم بتی کو پھونک ماریں تو بجھ جاتی ہے اور وہی پھونک آپ انگار کو دیں تو وہ جل اٹھتے ہیں۔ یہ خیال کہاں سے آتا ہے، نیند کہاں سے آ جاتی ہے، آنسو کہاں سے آ جاتے ہیں جذبہ محبت کیسے وجود میں آتا ہے، ماں کی محبت اپنے بچوں کے لیے قدرت کا انمول تحفہ ہے۔

سائنس اِن سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہے۔ یہ وہ جاری معجزات ہیں جو کہ اب بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ ہماری روزمرہ زندگی کا معمول ہیں۔ ہم اِن پہ غور نہیں کرتے، قدرت کے قوانین کے آگے سائنس بے بس ہے اور بے بس ہی رہے گی۔ ضرورت ہے کسی صاحبِ نظر، صاحبِ فراست سے رجوع کرنے کی جو کہ اِن سوالات کے جوابات دے سکیں۔

اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Punjabi Ne Aap Ka Kya Bigara Hai? (2)

By Syed Mehdi Bukhari