Qatre Ko Quzum Hona Hai
قطرے کو قلزم ہونا ہے

بےشمار درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔
ایک سوال جو ہر انسان کے پیش نظر رہتا ہے اور رہنا چاہیے وہ ہے کہ اِس کا اِس دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے، کس مقصد کے تحت اسے اِس دنیا میں بھیجا گیا اور اسے کیا کام کرنے ہیں۔
اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے سب سے پہلے انسان کو اپنے وجود پہ غور کرنا ہوگا کہ یہ وجود کیسے عمل میں آیا اور اس کا آنا دنیا میں کیوں ضروری تھا اور اس کا اِس دنیا سے جانا کیوں ضروری ہے۔
تو جسم بنیادی طور پر دو اجزاء سے بنا ہے ایک آپ کا وجود ہے جو کہ صرف باہری سطح ہے اور ایک ہے روح جو کہ اللہ کا امر ہے، اِس دنیا میں بھیجنے سے پہلے اللہ کریم نے آپ کے وجود میں روح پھونک دی۔
عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ ہم وجود پر تو اپنی ساری توجہ صرف کر دیتے ہیں لیکن ہمارا دھیان اپنی روح یعنی اندر کے اندر کی طرف ذرا کم ہی ہوتا ہے، روح دراصل اللہ کا امر ہے آپ یوں سمجھ لیں کہ الہیات کا ہی ایک حصہ ہے جو کہ آپ کے وجود میں مقفل کر دیا گیا ہے۔
وجود اور چیز ہے کیفیات صرف روح کی ہو سکتیں ہیں، بزرگ فرماتے ہیں کہ روح کی اصل کیفیت غم ہے اگر آپ اس پر سے پردے ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں گے تو پتہ چل جائے گا کہ اِس کی اصل کیفیت غم ہے کیونکہ اِس کو اپنی بنیاد سے الگ کر دیا گیا ہے۔
لوگوں نے بہت سے ورد، وظیفے، مجاہدے، مشاہدے اپنائے ہیں تاکہ وہ اپنے اندر کے اندر کے اوپر سے پردے ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں اور اِس کی خوشبو کو پا سکیں، لیکن یہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔
دنیاوی بوجھ سر سے اتارنے پڑیں گے اگر روحانیت تک کا سفر کرنا ہے، اصل میں یہی کھوج ہے انسان کی جس کے لیے دنیا میں اُس کو بھیجا گیا ہے، روح کو اپنے جدِ امجد سے واصل ہونا ہے، اِس کا ایک وقت مقرر ہے، موت صرف وجود کو آئے گی روح تو اپنی بنیاد کی طرف لوٹ جائے گی۔
قطرے کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے قلزم ہونا ہے، دریا کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے سمندر ہونا ہے، بس اِس کی تیاری کی ضرورت ہے، حقیقتوں کی طرف سفر کی ضرورت ہے، محبت کی ضرورت ہے، نسبتوں کی ضرورت، ہے اور تعلق کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

