Muhabbat Ka Maakhaz Ehsas Hai
محبت کا ماخذ احساس ہے

محبت کی تعریف کرنا بہت مشکل ہے اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جاتا رہے گا لیکن کوئی بھی اس کی جامع تعریف نہیں کر سکا۔ اگر یوں کہا جائے کہ اس کی تعریف ممکن ہی نہیں تو یہ زیادہ بہتر بات ہوگی واصف صاحب رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر زمین پر کوئی آسمانی چیز ہے تو وہ محبت ہی ہے۔ یہ وہ واحد احساس ہے جس میں اللہ تعالی نے انسانوں کو اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔
قران پاک میں ارشاد ہوتا ہے کہ اے مومنو نبی کریم ﷺ پر درود پڑھو فرشتے اور اللہ تعالی بھی سرکار پر درود پڑھ رہے ہیں تو جس عمل میں فرشتے اور اللہ تبارک و تعالی خود شامل ہیں اس کی تعریف اور توصیف کرنا انسان کے بس میں نہیں ہے۔ اللہ تعالی کی آپ سرکار ﷺ سے محبت ایک راز ہے کہا جاتا ہے کہ اگر یہ راز کسی کو معلوم ہوگیا ہے تو اس کو چپ لگ جاتی ہے، وہ بیان کرنے کے قابل ہی نہیں رہتا۔ جو لوگ محبت پر لکھ رہے ہیں یا بول رہے ہیں شاید ان کو اس محبت کا ابھی تک ادراک ہی نہیں ہو سکا۔
محبت پھوٹتی ہے احساس سے محبت کا ماخذ احساس ہے۔ احساس سے مراد ہے تمام انسانوں جانوروں چرند پرند اور دوسرے جاندار کا احساس محبت کا سفر احساس کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ بے حسی یا بے احساسی ایک روحانی بیماری ہے۔ اگر کوئی شخص اس میں مبتلا ہے تو اس کو اپنا روحانی علاج کروانا چاہیے۔ اس کے لیے بزرگوں نے بہت سے طریقے بتائے ہیں۔ اگر محبت کے سفر کو لکھا جائے تو وہ کچھ یوں ہوگا کہ پہلے احساس پھر محبت اور پھر اطاعت۔
محبت احساس سے پھوٹتی ہے اور آپ کو بندگی اور اطاعت تک لے جاتی ہے۔ محبت صرف انسان سے کی جا سکتی ہے یہ کسی عقیدے مذہب یا دین سے نہیں ہو سکتی۔ انسان سے محبت ہو جائے تو اسی نسبت سے دین سے محبت ہو سکتی ہے آپ سرکار ﷺ کی محبت کے بغیر دین سے محبت نہیں ہو سکتی۔ یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محبت محب کی طرف سے ہے یا محبوب کا تحفہ ہے تو اس کا جواب یوں ہے کہ محبت عطا ہے یہ ذاتی کوششوں سے حاصل نہیں ہو سکتی، سرکار ﷺ کی محبت ان کی عطا کی گئی ہوگی۔
اللہ تعالی اب بھی اپنے محبوب کی محبت عطا کر سکتے ہیں اور تیسرا ذریعہ بزرگان دین ہے محبتوں والے محبت عطا کر سکتے ہیں انسان کے بس میں صرف ایک سچی آرزو لگن اور دعا ہے دعا یہ کرنی چاہیے کہ محبت عطا ہو جائے یہ بہت نصیب کی بات ہے بہت خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کو محبت عطا ہو جاتی ہے بلکہ ہماری زندگی کا مقصد ہی یہی ہے کہ محبت کریں۔
حقیقتوں کے ساتھ محبت کے بڑے معجزے ہیں۔ محبت ہی آپ کو روحانیت میں داخل کرتی ہے اور عرفان کی منزلیں طے کرواتی ہے۔ روحانیت کا سفر دراصل محبت کا سفر ہے انسانیت کا سفر ہے جن کو محبت عطا ہو جاتی ہے ان میں گدازی، دل، اشک ندامت، تڑپ اور محبوب سے ملنے کا اضطراب در آتا ہے۔
محبت والوں کے لیے محبوب کا جلوہ ہی دین و دنیا ہے۔ ہماری تمام عبادات کی بنیاد محبت ہی ہے جن کو محبت عطا ہو جاتی ہے وہ احساس کے سب سے اونچے مقام پر فائز ہو جاتے ہیں۔ بلاوجہ ہنستے ہنستے رونے لگ جاتے ہیں تلاوت قران پاک سنتے ہوئے آنکھوں سے اشک رواں ہو جاتے ہیں۔ نعت شریف یا کوئی اور کلام سنتے ہوئے رقت طاری ہو جاتی ہے۔
محبت کے دل میں سمانے سے انسانوں کا درد اور تکلیف اپنا محسوس ہوتا ہے کسی بھی انسان کی تکلیف اپنی محسوس ہوتی ہے۔ کسی بھی انسان کی تکلیف دیکھ کر دکھی ہو جاتے ہیں اور اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ اس انسان کا دکھ اور تکلیف دور کی جائے۔ دراصل محبت کا سفر انسانوں میں سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔ کیا کیا جائے کہ ہمیں بھی وہ مقام عطا ہو جائے کرم ہو جائے یعنی محبت عطا ہو جائے تو اس کا جواب ہے کہ انسانوں کے لیے احساس پیدا کریں زیادہ سے زیادہ ان کی مدد اور رہنمائی کریں اپنے بہترین وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی مدد کریں درود پاک کی کثرت کریں اگر آپ کو درد دل اور آنسو عطا ہو گئے ہیں تو آپ سرکار ﷺ کی محبت میں تو درود پاک کے ورد کو تہجد میں لے جائیں۔
تہجد کی راتیں بہت قیمتی ہیں اللہ پاک کی ان ایات رات کے پچھلے پہر میں انسانوں کو پکارتی ہیں جتنے بھی شاہکار تحلیق ہوئے ہیں وہ رات کی تاریکی میں ہی تحلیق ہوئے ہیں۔۔
شب سے تکلم کی ابتدا تو کرو
حدیث دل تو کہو ذکر آشنا تو کرو
اللہ پاک ہم سب کو سرکار ﷺ کی محبت عطا فرمائے امین۔۔

