Muhabbat He Ilm Hai
محبت ہی علم ہے

بے شمار درود و سلام سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔
محبت ہی علم ہے، علم محبت سے پہلے عطا نہیں ہو سکتا، آپ لاکھ کوشش کریں، لاکھ کتابیں پڑھیں، لاکھ مجاہدے کریں، مشاہدے کریں، لیکن جب تک محبت عطا نہیں ہوگی تب تک علم بھی نہیں اترے گا۔
حضرت واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ اگر تم محبوب کو پسند آ گئے تو تم پہ علم کے در کھول دیے جائیں گے ورنہ کہاں تک پڑھو گے۔
اِس مختصر سی زندگی میں انسان کتنی کتابیں پڑھ سکتا ہے، زندگی نے وقت ہی کتنا دیا ہے، مطالعے کے لیے یا مشاہدے کے لیے، لیکن اگر آپ کو کسی سے محبت ہوگئی ہے، نسبت ہوگئی ہے، تعلق ہوگیا ہے، تو پھر علم آپ کو عطا کر دیا جائے گا، شرط ہے محبت اور میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ محبت عطا ہے یہ ذاتی کوششوں سے حاصل نہیں ہو سکتی۔
پہلے محبت اترے گی پھر علم اترے گا۔ بزرگانِ دین دو نقات بتاتے ہیں علم حاصل کرنے کے لیے، پہلا ہے تزکیہ نفس اور دوسرا ہے کسی بزرگ سے نسبت ان دو چیزوں کے بغیر علم عطا نہیں ہو سکتا اور تزکیہ نفس تب حاصل ہوگا جب آپ کو محبت ہو جائے گی، حقیقتوں کے ساتھ محبت، آپ سرکار ﷺ کے ساتھ اور مرشد کے ساتھ۔
مرشد کے ساتھ محبت بھی سرکار ﷺ سے محبت ہی ہے، یہ جو بزرگوں کے مزارات ہیں جن پر لوگ جاتے ہیں اور حاضریاں دیتے ہیں، یہ دراصل راستے ہیں سرکار ﷺ کی محبت تک پہنچنے کے لیے۔
علم لائبریوں سے حاصل نہیں ہو سکتا، کتابوں سے حاصل نہیں ہو سکتا۔ روحانیت میں بہت زیادہ کتابیں پڑھنے کا نہیں کہا جاتا، زیادہ زور دیا جاتا ہے تعلق پر، نسبت پر، اگر آپ تعلق اور نسبت قائم نہیں کر سکے تو پھر علم عطا نہیں ہو سکتا۔
سرکار واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ میرے ساتھ تعلق اور نسبت پیدا کرو پھر میری ہر بات سند ہوگی، یہ بھی ایک راز ہے جو ہر ایک پہ نہیں کھلتا، چند خوش نصیب ایسے ہوتے ہیں جو کہ اِس مقام تک پہنچ پاتے ہیں، لیکن کوشش کرتے رہنا چاہیے، دعا کرتے رہنا چاہیے، کوشش یہ کریں کہ آپ کا باطن دنیاوی غلاظتوں اور الائشوں سے پاک صاف رہے، جتنا بھی اِس پہ کام کر سکتے ہیں کریں اور دوسرا کام کسی بزرگ کے ساتھ نسبت ہے، اُن بزرگانِ دین کے ساتھ جن کو محبتیں عطا ہو چکی ہیں، بزرگ محبت عطا کر سکتے ہیں۔ جب محبت دل پہ اترے گی تو اپنے ساتھ درد و غم اور آنسوں کی بہار لے کے آئے گی، آپ کی روح و باطن ہر وقت معطر رہیں گے، ہر وقت وجد میں رہیں گے۔
دینِ اسلام میں محبوب کی بڑی اہمیت ہے، بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ محبوب ہی کی اہمیت ہے تو کچھ غلط نہیں ہوگا، سرکار ﷺ کی محبت کے بغیر دین سے محبت نہیں ہو سکتی، محبت صرف اور صرف انسان سے ہوتی ہے، دین یا کسی اور چیز سے نہیں ہو سکتی، اگر کوئی شخص دعوی کرتا ہے کہ مجھے دین سے محبت ہے اور اِس کی نسبت سرکار ﷺ سے کمزور تو وہ جھوٹا ہے۔ دین سے محبت پائیدار نہیں رہ سکتی جب تک کہ آپ سرکار ﷺ سے محبت اور نسبت گہری نہ ہو۔
اللہ پاک آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

