Mout Aik Haqiqat
موت ایک حقیقت

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔
موت ایک حقیقت ہے اس سے بچنا ناممکن ہے، اِس مختصر زندگی میں اور کچھ ہو نہ ہو ایک بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ہر انسان ایک سفر میں ہے اس کا انجام موت ہے۔
انگلش میں ایک محاورہ ہے، as sure as death یعنی اتنا یقین جتنی موت، اس زندگی کہ سفر میں موت راستے میں ہے لیکن حضرت انسان ہمیشہ ہی اِس سے آنکھ چراتا آیا ہے۔
ہمیں اکثر دعا دی جاتی ہے کہ آپ کی عمر دراز ہو، درازی عمر دراصل دعا نہیں بددعا ہے، کیونکہ زیادہ عمر کا مطلب ہے زیادہ غم، جوں جو عمر بڑھے گی آپ کو غموں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
موت کا ڈر موت سے بھی زیادہ خوفناک ہے حضرتِ انسان ہمیشہ ہی موت سے آنکھ چراتا آیا ہے اور اس حقیقت کو قبول کرنے میں تامل ہے کہ ایک دن آئے گا کہ وہ اِس دنیا سے رخصت ہو جائے گا۔
موت کیا ہے، موت کا چہرہ کیا ہے، موت کا چہرہ میں ہوں آپ ہیں انہی چہروں نے میت بن جانا ہے، زندگی کیا ہے زندگی بھی میں ہوں اور آپ ہیں، کیا موت یا موت کے بعد کی حیات کو سمجھا جا سکتا ہے، تو زندگی میں رہ کر زندگی کی سمجھ نہیں آئی تو مرنے کے بعد موت کی سمجھ کیسے آ جائے گی۔
صرف سانس کا مر جانا موت نہیں ہے یہ تو اعلان ہے اُن تمام اموات کا جو کہ آپ لمحہ بہ لمحہ مر رہے ہیں، ہر گزرنے والا لمحہ موت بنتا جا رہا ہے اور ہر انے والا لمحہ زندگی ہے جس نے موت بن جانا ہے۔
آپ کے بزرگ ایک ایک کرکے رخصت ہو گئے تو یہ اموات ہیں جو آپ دیکھ چکے ہیں، جس گھر میں پیدا ہوئے جس محلے میں پلے بڑھے وہ گھر چھوڑ دیا وہ محلہ چھوڑ دیا اب دوبارہ وہ آپ کی زندگی میں نہیں آئیں گے۔
بچپن جوانی بڑھاپا سب گزر رہا ہے گزر جائے گا، موجود لمحہ ماضی بن جائے گا، سب موت کی وادی میں جا رہے ہیں، سانس کی موت تو صرف اعلان ہے ان تمام اموات کا۔
موت ایک پڑاؤ ہے ایک پلیٹ فارم ہے اِس پر زندگی چھوڑ جائے گی اگلی منزل کی طرف روانگی کے لیے۔
بہت مشکل ہے اپنے پیاروں سے جدا ہونا لیکن آگے بھی تو پیارے آپ کا انتظار کر رہے ہیں، یہاں آپ بچوں کے پاس ہیں موت کے بعد بزرگوں کے پاس چلے جائیں گے بس اتنا فرق پڑے گا۔
لیکن موت کا پراسیس بہت مشکل ہے ڈر لگتا ہے، جی نہیں پروسیس مشکل نہیں ہے، یہ دیکھنا پڑے گا کہ زندگی میں آپ کا مقصد کیا رہا ہے۔ اگر پیسہ دنیا ہے تو دنیا چھوڑنے میں تکلیف ہوگی اور اگر محبوب آگے ہے تو پھر ڈر کیسا موت تو وصال بن جائے گی، موت اور وصال میں فرق ہی یہی ہے کہ اگر محبوب دنیا میں ہے تو موت ہے اور اگر محبوب اگے ہے تو موت وصال ہے، اس لیے اللہ والوں کے لیے دنیا سے جانے کے دن کو وصال کے طور پر منایا جاتا ہے۔
مومن کے لیے موت کا ڈر اس کی ناکامی ہے۔ موت کے ڈر سے بچنے کی ایک صورت ہے کہ آپ موت سے پہلے ہی مر جائیں، موت نے جن چیزوں کو جدا کرنا ہے آپ زندگی میں ہی اُن چیزوں کو ترک کر دیں اور اُن سے جدا ہو جائیں، اُن خواہشوں کو ترک کر دیں اور محبوب سے نسبت اور محبت استوار کریں، یہ ہے موت سے پہلے مرنے کا راز۔
موت ایک پردہ ہے دونوں جہانوں کے درمیان، آج آپ اِس طرف ہیں، کل دوسری طرف چلے جائیں گے، صرف یہی فرق ہے یہی فرق پڑے گا۔
یہ تو ایک جاری نظام ہے جو کہ چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا جب تک اللہ تبارک و تعالی چاہیں گے۔
زندگی کب تک قائم رہے گی کب ختم ہوگی، کہتے ہیں موت زندگی کی خود حفاظت کرتی ہے، وقت مقرر ہے کہ کس وقت موت آنی ہے کوئی بھی اپنے وقت سے پہلے نہیں مر سکتا، موت کا ڈر دراصل زندگی سے محبت کی وجہ سے ہے جس کو زندگی سے محبت نہ ہو اسے موت کا ڈر کیسا۔
محبوب کے انتظار میں زندگی گزارنے والوں کو موت کا ڈر نہیں رہتا کیونکہ زندگی محب کے لیے ایک انتظار ہے لمبا انتظار محبوب سے وصل کے لیے۔
موت ایک نعمت سے کم نہیں ذرا سوچیں اگر زندگی نہ ختم ہونے والی عطا ہو جاتی تو کیا کیا الم کیا کیا مصیبتیں انسان پر گزر جاتیں، کون کون سے غم حضرت انسان کو دیکھنے پڑتے، بڑھاپا کتنا لمبا ہو جاتا اور اگر زندگی میں کوئی دائمی بیماری آ جاتی تو آپ پر زندگی بوجھ بن جاتی، شکر ہے کہ انسان کو موت آنی ہے آپ کو یہ دیکھا ہوگا اپنے ارد گرد اپنے رشتہ داروں میں کچھ مرض ایسے لاحق ہو جاتے ہیں کہ انسان مجبور ہو جاتا ہے کہ اپنے پیاروں کے لیے دعا کرے کہ اے اللہ پردہ فرما دے یہ تکلیف نہیں دیکھی جاتی۔
تو موت اس مقام پر نعمت بن جاتی ہے۔ زندگی اور موت دونوں رب کی عطا کی ہوئی ہیں انسان کے پاس سوائے تسلیم و رضا کے اور عاجزی کے کوئی چارہ نہیں ہے۔
مصروف زندگی کی سزا موت کا خوف ہے با مقصد حیات موت سے بے نیاز ہو جاتی ہے۔ ایک مرید اپنے مرشد کے پاس آیا اور ارشاد کیا کہ حضور بہت تکلیف میں ہوں میرا بیٹا فوت ہوگیا ہے مرشد نے ارشاد فرمایا او ہو بیٹا فوت ہوگیا ہے کوئی بات نہیں کچھ عرصے کی بات ہے تم بھی وہیں جا رہے ہو، اپنے بیٹے سے ملاقات ہو جائے گی اور میں بھی وہیں جا رہا ہوں اس میں گھبرانے والی کیا بات ہے بس یہی راز ہے موت کا۔
ہم سفر میں ہیں، اِس انتظار میں ہیں کہ اپنے بچھڑے ہوئے بزرگوں سے ملیں اور وہ ہمارے انتظار میں ہیں ہماری راہ دیکھ رہے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اللہ پاک آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔