Wednesday, 23 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Kabutar Bhi Ashiqan Mein Shamil Hai

Kabutar Bhi Ashiqan Mein Shamil Hai

کبوتر بھی عاشقان میں شامل ہیں

بے شمار درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو کہ نہ صرف انسانوں پر اترتا ہے بلکہ دوسرے جاندار چرند پرند پر بھی اتارا جاتا ہے، محبت قدرت کا lنمول تحفہ جانوروں اور پرندوں میں بالکل صاف اور واضح نظر آتا ہے، جیسے وہ اپنے بچوں کی حفاظت کرتے ہیں اُن کو پالتے ہیں یہ جذبہ سکھایا نہیں جا سکتا۔

یہ عطا ہے، رب ذوالجلال کی قدرت کی طرف سے انعام ہے، جو کہ اپنی تحلیق کردہ مخلوق کو عطا کیا گیا ہے، آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہمارے بزرگ بچوں کو لاڈ اور پیار سے کسی جانور یا پرندے سے تشبیہ دے کر پکارتے تھے، یہ ایسے ہی نہیں تھا اِس کے پیچھے بھی ایک رمز ہے۔

ہر انسان کی جبلت ایک جانور سے مشابہ ہے، رب کائنات کی تخلیقات میں سے جو چرند اور پرند تحلیق کیے گئے ہیں اُن میں بہت ہی واضح خصوصیات والا پرندہ کبوتر ہے، ویسے تو غور و فکر کریں تو ہر جاندار اور چرند اور پرند میں اللہ تعالی کی مشیت اور کبریائی نظر آ سکتی ہے، لیکن کبوتر کا مشاہدہ آپ کو یہ بتاتا ہے کہ اِس کی کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو کہ بڑی واضح ہیں۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ مزاروں پر موجود ہوتے ہیں اور اِن کا مسکن وہیں ہوتا ہے، یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ صرف کبوتر ہی کیوں کوئی اور پرندہ کیوں موجود نہیں ہوتا کیونکہ وہاں جو لوگ دانہ ڈالتے ہیں یا انتظامیہ جو کھانا پرندوں کو دیتی ہے وہ تو سب پرندے ہی کھا سکتے ہیں تو پھر کبوتر ہی کیوں موجود ہیں، یہ سوال حضرت واصف علی واصفؒ سے کسی نے کیا تھا آپ نے ارشاد فرمایا کہ پہلی بات تو ہے نسبت کیونکہ یہ پرندہ سرکار ﷺ کے روزہ مبارک پر بھی موجود ہوتا ہے اسی لیے عاشقان کے مزار پر بھی یہی پرندہ آپ کو نظر آئے گا۔

دوسری بات ہے کہ ہو سکتا ہے کہ رب کریم کبوتر کی شکل میں کسی عاشق کو صاحب مزار پر بھیج دیں، یعنی عاشق کو کبوتر کی شکل دے دیں۔

اگر تھوڑا سا غور کیا جائے تو اِس پرندے میں درویشی صفات نمایاں طور پر نظر آئیں گی، اِس کا بے ضرر ہونا، کم گو ہونا، اِس بات کی نشاندہی ہے کہ اِس میں کچھ راز پوشیدہ ہیں۔

ایک محاورہ مشہور ہے کہ بلی کو دیکھ کے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینا، بابا یحیی خان اپنی کتاب میں لکھتے ہیں یہ جو آنکھیں بند کر لیتا ہے کبوتر یہ ڈر کے نہیں کرتا یہ مراقبے میں چلا جاتا ہے تاکہ بلی کے پنجوں سے جو زخم اِس کو آنے ہیں جو کہ وجہِ قضاء بنیں گے اُس کی تکلیف نہ ہو۔

تو کبوتر بھی ایک طرح سے اپنا دھیان اِس دنیا سے ہٹا کر آنے والی دنیا کی طرف کر دیتا ہے۔

جن لوگوں کو حرم شریف جانے کی سعادت نصیب ہوئی ہے وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ وہاں صرف یہی پرندہ موجود ہے اور بہت زیادہ تعداد میں موجود ہے، اُدھر بھی آپ غور کریں تو وہ حرم شریف کے احاطے میں نہیں ہیں ایک خاص حصہ ہے جہاں پہ کبوتر موجود ہوتے ہیں اور لوگ اِن کو دانہ وغیرہ ڈالتے ہیں۔

یہاں ایک خیال یہ ذہن میں آتا ہے کہ یہ ادب پرندوں کو کس نے سکھایا کہ حرم شریف کی حدود کا احترام کرنا ہے، ادب کرنا ہے۔

کچھ سال پہلے مدینہ شریف میں انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا کہ گنبدِ حضرا کے ارد گرد جو کبوتر ہوتے ہیں اِن کو وہاں سے ہٹایا جائے اور کسی اور جگہ پہ رکھا جائے اور یہ اُسی وقت ممکن تھا کہ اُن کو دانہ نہ دیا جائے تاکہ وہ ہٹ جائیں اور کسی اور جگہ چلے جائیں تاکہ حرم شریف کے باہر اُن کی موجودگی نہ رہے تو انتظامیہ نے ایسے ہی کیا اُن کو کھانا دینا بند کر دیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد انہوں نے دیکھا کہ وہ کبوتر وہاں سے ہٹے نہیں وہیں پر موجود رہے، اس پرندے نے فاقہ کرنا منظور کر لیا لیکن سرکار ﷺ کا در نہیں چھوڑا

جو لوگ سعودی عرب میں گئے ہیں ان کو پتہ ہے کہ حکومت جو بھی فیصلہ کر لے اس پر بڑی سختی سے عمل کیا جاتا ہے اور عوام الناس کو بھی اجازت نہیں ہوتی کہ وہ کسی ایسے عمل کی تائید کریں جو کہ حکومت نہیں کرنا چاہتی تو عوام کو بھی روک دیا گیا کہ اُن کبوتروں کو دانہ نہ دیں۔

اپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ کبوتر بغیر کھانے کے پینے کے حرم میں ہی موجود رہے، ان کی اسی طرح موجودگی اِس بات کی غماز ہے کہ یہ پرندہ بھی عاشقان میں شامل ہے۔

اِسی طرح دوسرے چرند پرند ہیں جن پہ غور کرتے رہنا چاہیے کہ اِن میں کیا خصوصیات ہیں کہ رب کریم نے اِن کو تخلیق فرمایا، اِن کی موجودگی انسانوں کے لیے کیا پیغام ہے اور حضرتِ انسان کو کیا کیا مشاہدات کی دعوت و ترغیب دیتے ہیں، یہ سب غور و فکرکے مقامات ہیں۔

اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Pak Afghan Taluqat Mein Pesh Raft

By Hameed Ullah Bhatti