Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Faqeer Rang

Faqeer Rang

فقیر رنگ

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

حقیقتوں کے سفر پر گامزن انسان کا باطن بالکل صاف شفاف شیشے کی مانند ہو جاتا ہے، برتن صاف ہوتا ہے تو پھر ہی اُس میں دودھ کڑھ سکتا ہے، اس مبارک سفر کے لیے جو چن لیا جاتا ہے وہ مسافر نہ خدا سے کوئی گلا رکھتا ہے اور نہ ہی انسانوں سے کوئی شکایت رکھتا ہے، اگر کوئی غلطی ہوگئی ہے تو معافی مانگ لیتا ہے اور غلطی کرنے والے کو معاف کر دیتا ہے، یہ ایک بنیادی عمل ہے جو روحانیت کے مسافروں کے لیے پہلا سبق ہے۔

اِس کے بغیر روحانیت کا سفر ممکن ہی نہیں، یہ پہلا نقطہ ہے جہاں سے آغاز ہوتا ہے، کچھ بنیادی باتیں ہیں جن کے بغیر یہ سفر بے معنی ہے، بلکہ مسافر کا دل ہی نہیں لگے گا۔ اس سفر میں، فقیر یا درویش ہونے کے لیے، چار نکات بتائے گے ہیں، اگر آپ یہ عمل کر لیں تو آپ فقیری کا سفر شروع کر سکتے ہیں۔

پہلی دولت کی محبت دل سے نکالنی پڑے گی، دوسری وجود کی لذت کو نکالنا پڑے گا، اِس کو شریعت کے تابع کرنا پڑے گا، جیسے شریعت کے احکامات ہیں اُن کے مطابق چلنا پڑے گا، تیسری خدا کا اور انسان کا گلا اپنے دل سے نکال لیں اور چوتھی سب سے اہم بات کہ اوپر بتائے گئے تینوں اعمال دنیا سے چھپا کر رکھیں۔

دنیا کو پتہ نہ چلے، یہ چوتھا عمل کرنا بہت مشکل ہے، آج کل کا دور ایسا ہے کہ ہر انسان شہرت چاہتا ہے، چاہتا ہے کہ جلد از جلد کسی نہ کسی طریقے سے اُس کا نام ہو جائے، وہ مشہور ہو جائے، لیکن درویشوں اور فقیروں کی تعلیم یہی ہے کہ اپنی عبادتوں ریاضتوں کو چھپا کر رکھیں۔

یہ خالصتاً آپ کا اور آپ کے رب کا معاملہ ہے، دکھاوے سے بچیں، اگر اِن چاروں چیزوں کو جمع کرکے ایک ہی جملے میں سمجھنا ہو تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہی تزکیہ نفس ہے، تزکیہ نفس، نفس کو سرکشی سے بچانا ہے۔

جو لوگ یہ عمل کر پاتے ہیں اُن کا دنیا کے لیے کوئی رنگ نہیں ہوتا، جیسا کہ پانی کا کوئی رنگ نہیں ہے، وہ بالکل پاک صاف و شفاف اور پاکیزہ پانیوں کی طرح ہو جاتے ہیں، بظاہر تو دنیا کو اُن میں کوئی رنگ نظر نہیں آتا لیکن اہلِ نظر دیکھ سکتے ہیں کہ اُن کو کیا رنگ لگے ہیں۔

اہلِ درد اُن کی سنگت پسند کرتے ہیں، اُن کے پاس بیٹھنا اُن کی باتیں سننا اُن کے دل کو شفا دیتا ہے، وہ اداسیوں اور غموں کی مسافت میں ہوتے ہیں، سلام ہے اُن ہستیوں پر جو کہ غُبارِ راہِ مدینہ و حجاز و نجف ہو گئے، اُس محبت، تڑپ اور اُداسی کی نظر چند اشعار پیشِ خدمت ہیں۔

حجرّہ عشق میں اُداسی صدا رہتی ہے
چشمِ تر ہی پیاسی صدا رہتی ہے

سبب ہے عرضِ ملاقات کا اے چارہ گراں
آپ کے ہونے سے دل کو شفا سی رہتی ہے

اُداسیاں خلافِ جاں تو نہیں ہیں لیکن
بس یہ آنکھ پرنم ذرا سی رہتی ہے

اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Ittefaq Itna Khoobsurat Nahi Hua Karte

By Tehsin Ullah Khan