Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Dunya Aik Aaina Khana

Dunya Aik Aaina Khana

دنیا ایک آئینہ خانہ

بے شمار درود و سلام سرکار ﷺ کی ذاتِ مبارکہ پر۔

یہ دنیا ایک آئینہ خانہ ہے اِس میں جو برائیاں یا اچھائیاں آپ کی ذات کے اندر ہیں وہی آپ کو باہر نظر آئیں گی، ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ کچھ دوست دوسروں پر تنقید کے نشتر چلاتے رہتے ہیں اور برائیاں ڈھونڈتے رہتے ہیں، اگر آپ ذرا غور کریں تو یہ خیال آپ کے اندر ہی کار فرما ہیں۔

یہی خیال محرک ہیں جو آپ کا وجود بنا رہے ہیں، انہی خیالات کے تحت آپ دوسرے انسانوں کو دیکھتے ہیں جو کہ ارد گرد موجود ہیں، اگر اِن خیالات کو درست کر لیا جائے، اپنے اندازِ نظر کو درست کر لیا جائے تو دوسروں میں برائیوں کی بجائے اچھائیاں نظر آنی شروع ہو جاتیں ہیں۔

اِسی لیے اِس دنیا کو آئینہ خانہ کہا گیا ہے، تو ضرورت ہے خود کو درست کرنے کی، یہ دنیا ایسا طلسم خانہ ہے کہ اِس میں جیسا آپ سوچیں گے دوسرے لوگ ویسے ہی آپ کو نظر آئیں گے، اِسی لیے بزرگ فرماتے ہیں کہ اِس عجائب خانے میں چور کو چور مل جاتا ہے، اللہ والے کو اللہ والا مل جاتا ہے۔

یہاں تک کہا گیا ہے کہ اللہ والے کو اللہ والا ہی پہچان سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کچھ دوستوں کے سامنے اگر اللہ والوں کی بات کی جائے تو وہ بجائے اِس کے کہ اِس بات کو سمجھنے کے اِس پر عمل کرنے کے سوالات اٹھانے شروع کر دیتے ہیں اور تنقید شروع کر دیتے ہیں کیونکہ تنقید اُن کے اندر ہی موجود ہے، اگر آپ اپنے وجود کو درست کر لیں اپنے خیالات کو درست کر لیں اپنے زاویہ نظر کو درست کر لیں تو پھر آپ کو دوسرے انسان میں اچھائیاں ہی نظر آنی شروع ہو جائیں گی، نیکیاں نظر آنی شروع ہو جائیں گی اور آپ معرفت کا سفر شروع کر سکتے ہیں۔

انسان بہت بڑا راز ہے انسان کے ساتھ انسان کا تعلق ہی بنیاد ہے حقیقتوں تک پہنچنے کے لیے، اِس کے بغیر حقیقتوں تک کا سفر ممکن ہی نہیں، اللہ تبارک و تعالی سے محبت اور اُن کے محبوب ﷺ سے محبت انسانوں سے ہو کر ہی گزرتی ہے۔

اگر آپ انسانوں سے محبت نہیں کر سکتے تو حقیقتوں سے محبت تک رسائی ممکن نہیں، محبتیں عطا نہیں ہو سکتیں، ویسے بھی اگر کسی مصور کی مصوری سے لگاؤ نہ ہو، محبت نہ ہو تو مصور سے محبت نہیں ہو سکتی، اِسی لیے فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی دوسرے کو گنہگار دیکھ رہا ہے یا سمجھ رہا ہے تو یہ گمراہی ہے سراسر گمراہی ہے۔

توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے ہم تو ایک دوڑ میں ہیں کب نظرِ کرم ہو جائے کب اللہ تعالی کا رحم کار فرما ہو جائے کسی گناہ گار پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

اپنے وجود کو اپنے خیالات کو درست کرتے رہنا چاہیے، تاکہ آپ کا اندازِ نظر درست رہے، یوں سمجھیں کہ آپ ایک شیش محل میں ہیں جہاں ہر طرف آئینے ہی آئینے ہیں تو آپ ہر آئینے میں اپنا ہی عکس دیکھ رہے ہیں، جو آپ کے اندر ہے وہی نظر آئے گا، ہمیں حکم ہے کہ گناہ گار سے نفرت نہیں کرنی بلکہ اُس کے گناہ سے نفرت کرنی ہے اور کوشش کرنی ہے کہ اُس کا گناہ ختم ہو جائے، یہی ہمارے دین کی تعلیمات ہیں اور اِسی کے تحت بزرگوں کی تعلیمات بھی ہیں۔

ہمارے کچھ دوست اکثر پوچھتے رہتے ہیں کسی بزرگ کا پتہ لیکن دل کے اندر یہ بات چھپی ہوتی ہے کہ جا کے اُن کو زچ کرنا ہے، سوالات پوچھنے ہیں، تو گویا وہ اپنا خیال پہلے ہی بنائے ہوتے ہیں کہ یہ بزرگ ٹھیک نہیں ہے، تو برائی آپ کے اندر ہے آپ اللہ والے بن جائیں تو بزرگ بھی آپ کو اللہ والے نہ ہی نظر آئیں گے جیسا کہ میں نے گذارش کی کہ اللہ والے کو ہی اللہ والا مل سکتا ہے۔

اِس کے لیے سچائی اور اخلاص بہت ضروری ہیں، یہ بنیاد ہے اُس سفر کے لیے، سب سے پہلے اپنے اندر سچائی، اخلاص اور محبت پیدا کریں یہی دین کی اصل روح تک پہنچا سکیں گی اور وہ انسان میسر آ سکتا ہے جو کہ آپ کے وجود میں کی گئی وائرنگ میں کرنٹ پیدا کر سکے۔

پھر ہر طرف اچھائی ہی اچھائی نظر آئے گی وہ انسان آپ کو محبت اور رفعتیں عطا کر سکتا ہے، ایک ذریعہ بن سکتا ہے کہ آپ کو محبتیں عطا ہو جائیں، یہی حاصلِ زندگی ہے، یہی بات آپ کو نصیب کی طرف لے کے جائے گی، نصیب دنیا نہیں ہے مال و دولت نہیں ہے گھر اور محل نہیں ہیں، یہ حقیقتوں کی طرف سفر، حقیقتوں سے محبت ہے، 60-70 سال کی دنیا حاصل کرنے کی تمنائیں آپ کا نصیب طے نہیں کریں گی، تو گزارش یہی ہے کہ اپنا خیال درست کریں اپنا اندازِ نظر درست کریں، اپنا زاویہ نظر درست کریں، پہلے اپنے اندر حقیقتوں سے محبت کی تمنا اور آرزو ایک سچی لگن اور اخلاص کے ساتھ پیدا کریں، یہ اخلاص اور سچی تمنائیں آپ کو آفاقی حقیقتوں کے ساتھ جوڑ سکتیں ہیں، ایک سچی طلب اور لگن کا موجود ہونا بنیاد ہے اِس سفر کے لیے۔

اللہ پاک آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Mushtarka Khandan Aur Jadeed Samaj

By Javed Ayaz Khan