Monday, 10 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Dua Kaise Karen

Dua Kaise Karen

دعا کیسے کریں

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔ دعا مومن ہونے کی علامت ہے، جو خدا پر یقین رکھتے ہیں، دعا پر بھی یقین رکھیں گے۔ نہ ماننے والے کے لیے دعا کی کوئی اہمیت و افادیت نہیں، دعا کے لیے محبت اور احساس کا ہونا لازمی ہے بغیر محبت اور احساس کے دعا محض ایک تکلف ہے۔ جو انسان انسانوں سے نفرت کرتا ہے اس کی دعا قبول نہیں ہوگی، یہ دعا کی پہلی شرط ہے۔

تمام مذاہب میں دعا کی اہمیت اور شمولیت بہرحال موجود ہے، کوئی بھی مذہب ایسا نہیں ہے جس میں دعا نہ کی جاتی ہو، طریقے مختلف ہو سکتے ہیں۔ دعا کے لیے دونوں ہاتھوں کا اٹھنا بھی ضروری نہیں ہے، الفاظ کی ضرورت بھی نہیں ہے، بے بس کی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو بھی دعا ہے، ماں کی زبان سے ادا کیے ہوئے الفاظ مقبول ہیں کیونکہ ماں سراپہ محبت ہے، مسافر کو دعا کا کرینہ سکھانے کی ضرورت نہیں سفر میں دعا کرنے کا سلیقہ خود ہی آ جاتا ہے۔

دعا کیسے کی جائے کہ التجا ملک کائنات تک پہنچ جائے، اِس کے لیے خلوص، محبت اور تڑپ ہونا شرط ہے۔ اگر یہ تمام خصائص آپ کے وجود میں شامل ہیں تو آپ ایک رابطہ مالک کائنات سے کر سکتے ہیں اور دعا مقبول ہو سکتی ہے۔ دعا کا مانگنا دعا کے مقبول ہونے کی شرط نہیں، مالک کی مرضی ہے کہ دعا قبول کرے یا نہ کرے، وہ بہتر جانتا ہے کہ آپ کے لیے کیا بہتر ہے۔

دعا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اپنی دعاؤں کا ایک رجسٹر بنا لیں اور دعاؤں کو لکھیں، ہر دعا کے ساتھ تاریخ لکھیں اور کچھ عرصے کے بعد آپ اِن دعاؤں کو دوبارہ پڑھیں، جب آپ ایک وقت کے بعد اِن دعاؤں کو پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ دو سال پہلے کی ہوئی دعا اگر قبول ہو جاتی تو آپ کا کیا نقصان ہو جاتا اور جو دعا قبول ہوگئی ہے وہ کیوں قبول ہوئی ہے اور اِس کا آپ کی موجودہ اور آئندہ زندگی پر کیا اثر پڑے گا۔

کچھ دعائیں بارگاہ الہی میں بہت مقبول ہیں جیسے حضرت یونسؑ کی دعا مچھلی کے پیٹ میں جو کہ فوراََ قبول ہوئی اور مالک کائنات نے اس دعا کو فوراً شرفِ قبولیت بخشا، اگر ہم نے اپنے ایمان کو دیکھنا ہو تو آپ یہ دیکھیں کہ آپ دعا کیا مانگ رہے ہیں، اگر دعاؤں میں آپ نے دنیا مانگ لی ہے یعنی دھن، دولت، گھر آسائش پیسہ تو پھر آپ نے مالک سے بہت ہی حقیر چیز مانگی، اتنی بڑی ذات سے اتنی چھوٹی چیز مانگنا بہت ہی شرمندگی کی بات ہے۔

ایک آدمی پردیس سے گھر آیا اُس کے ساتھ بہت سا سامان تھا بہت سے تحائف تھے رشتہ داروں نے ایئرپورٹ پر ہی سب تحائف لے لیے اور اُس کو اکیلا چھوڑ دیا، اِس کا حال کسی نے پوچھا ہی نہیں، تو ہم دعاؤں میں اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ کچھ ایسا ہی کر رہے ہیں، سب چیزیں مانگ لیتے ہیں لیکن اللہ تعالی کا قرب نہیں مانگتے، کہتے ہیں اگر زندگی میں یہ مقام آ جائے کہ رب آپ کو مل جائے اور پوچھ لے کہ بتاؤ کیا چاہیے تو رب سے کچھ مانگ نہ لینا کیونکہ وصل سے کچھ مانگنا ہی جدائی ہے، بس اتنا کہہ دیں کہ آپ کی آواز سننی تھی اور کچھ نہیں چاہیے بس اتنی ہی خواہش تھی۔

بعض اوقات ایک دعا دوسرے کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے جیسے ایک آدمی دعا مانگ رہا تھا کہ اے مالک کائنات میرے کھیتوں کو سیراب کر دے اتنی بارش برسا کے جل تھل ہو جائے پانی کی کوئی قلت نہ رہے، دوسری طرف دوسرا آدمی دعا مانگ رہا تھا کہ میرا کچا مکان ہے اِس دفعہ بارش نہ ہو میرا گھر بہہ جائے گا۔ اب یہ دونوں انسان دو محتلف چیزیں مانگ رہے ہیں، بارش ایک کے لیے فائدہ مند ہے اور دوسرے کے لیے نقصان دہ ہے۔

رب کائنات بہتر جانتا ہے کس کی دعا کس حد تک قبول کرنی ہے اس لیے بزرگ دعا کو ایک مقام پر یوں بھی دیکھتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی کے پلان میں تبدیلی کی درخواست ہے۔ صرف اللہ سے بہتری کی دعا مانگنی چاہیے۔ بہترین دعا ہے سب کا بھلا سب کی خیر۔ ساری دنیا کے لیے خیر مانگنے والا دنیا کے ساتھ خیر میں شامل کر لیا جاتا ہے۔

مسجد میں بیٹھ کر دنیا مانگنا کفر کے نزدیک سمجھا جاتا ہے۔ آپ دعا میں اللہ سے اللہ کو مانگا کریں۔ جب بحیثیت قوم آپ کا دعا پر یقین نہ رہے تو آنے والا زمانہ ابتلا اور عذاب کا ہو سکتا ہے۔ اِس لیے آپ دعا کو اپنی عبادت کا حصہ بنائیں اور جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ اجتماعی دعائیں ذاتی دعاؤں سے زیادہ مقبول ہیں۔ اجتماعی دعا سے مراد ہے پوری قوم یا پوری انسانیت کے لیے دعا، بعض اوقات لوگ صاحبِ دعا کے پاس جاتے ہیں اور دعا کی درخواست کرتے ہیں کیونکہ صاحبِ دعا اللہ تعالی سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔

حلال رزق کے انتظار میں تین دن کا فاقہ ہو تو دعائیں منظور ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اللہ تعالی کو یہ عمل بہت پسند ہے، سچے آدمی کی دعائیں مقبول ہیں سچا آدمی وہ ہے جس نے تمام عمر جھوٹ سے اجتناب کیا ہو اِس آدمی کے منہ سے اتفاقاً نکلا ہوا جھوٹ بھی سچ کر دیا جاتا ہے، اللہ تعالی اِس کے الفاظ کی لاج رکھتے ہیں۔

اگر ایک شخص دعا میں دولت شہرت یا عزت مانگ رہا ہے تو ہو سکتا ہے اللہ تعالی اُس کو یہ سب چیزیں عطا کر دیں لیکن دوسری طرف اُس کی ٹانگ ٹوٹ جائے۔ بچوں کے لیے بزرگ فرماتے ہیں کہ اُن کے بستر پر رات کے پچھلے پہر کھڑے ہو کر دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی میرے بچوں کو میری منفی تاثیروں سے بچا۔ جب تک زندگی ہے دعا رہے گی۔ اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Khuda Hafiz Samoso

By Omair Mahmood