Tuesday, 01 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Deen Mein Mehboob Ki Ahmiyat

Deen Mein Mehboob Ki Ahmiyat

دین میں محبوب کی اہمیت

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

دنیا میں سب سے بڑی تکلیف سب سے بڑا دکھ محبوب کا جدا ہونا ہے، اردو ادب میں بہت سے افسانے شاعری اور ناول آپ کو ملیں گے جو کہ اسی ایک عنوان کے تحت لکھے گئے ہیں۔

صوفیوں درویشوں اور فقیروں نے جو کلام تحریر کیے ہیں وہ شاہکار ہیں، اردو ادب میں اُن کا بھی بنیادی عنوان یہی ہے محبوب سے محبت اور پھر فراق۔

ہمارے دین میں بنیادی جزو محبت ہے اور محبوب ہیں، آپ ﷺ کی محبت اگر دائمی نہ ہو تو دین سے محبت دائمی نہیں رہ سکتی، اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

یہ قدرت کا دیا ہوا ایسا میکنزم ہے کہ اگر آپ کو سرکار کی محبت عطا نہ ہو تو دین سے محبت نہیں ہو سکتی۔

محبت صرف انسان سے ہو سکتی ہے دین سے عقیدے سے یا کسی اور مادی چیز سے محبت نہیں ہو سکتی۔ اسی لیے ہمارے دین میں انسانوں کے ساتھ تعلق کی بہت اہمیت ہے۔

اگر آپ نماز کو دیکھیں تو اس میں بھی زیادہ تر انسانوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپ کو پیدا ایک انسان کرتا ہے اور تمام زندگی آپ کا انسانوں سے واسطہ رہتا ہے ہر حوالے سے اور پھر موت کے بعد آپ کو دفن بھی انسان ہی کرتے ہیں۔

آپ سرکار ﷺ کی محبت کا سفر انسانوں سے ہو کر ہی گزرتا ہے، تمام عبادات کی بنیاد محبت ہے محبت ہی بڑھ کے ایک درجے پر عشق بن جاتا ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ نے فرمایا ہے نا تو تم میں محبت ہے نہ ہی تمہارا محبوب ہے نہ گدازی دل نہ ہی اشک ندامت، تو ہے کیا پیسہ ہی پیسہ وہ تو ایک ہی جھٹکے میں تم سے چھین لے گا۔

محبتوں میں داخل ہوا شخص ایک سفر میں ہوتا ہے حقیقتوں کا سفر اِس کی کوئی منزل نہیں یہ سفر ہی سفر ہے اور روحانیت میں اس کے مختلف مراحل ہیں، سلوک سے لے کر جذب کی کیفیت تک، محبتوں والے مختلف مقامات سے گزرتے ہیں۔

اس نسبت اور محبت کے بہت سے معجزے عطا ہو سکتے ہیں۔ محبت صرف عطا ہے یہ ذاتی کوششوں سے حاصل نہیں ہو سکتی ہاں اِس طرح ہو سکتا ہے کہ آپ کوئی ورد وظیفے یا پڑھائیاں کریں اور محبت عطا کرنے والوں کی توجہ آپ پر ہو جائے تو محبت عطا ہو سکتی ہے۔

کچھ خوش نصیبوں کو کوئی خاص کوشش نہیں کرنی پڑتی اور محبت عطا ہو جاتی ہے، نظر کرم ہو جاتی ہے۔

بنیادی چیز اس کو سمجھنا اور اس کے لیے ایک سچی لگن اور طلب کا ہونا ہے۔ میرے نزدیک اگر آپ کو محبت عطا نہیں ہوئی تو آپ دین سے دور ہیں دین کے ماخذ تک آپ کو رسائی نہیں مل سکتی۔

یہ طلب اور عطا کا کھیل ہے جتنی سچی لگن اور طلب ہوگی اتنے ہی امکانات ہیں کہ آپ پر عطا ہو جائے۔ اپنے باطن کا جائزہ لیتے رہیں اس میں کیا خامیاں ہیں جو کہ دین کی روشنی میں آپ کو دور کرنی ہیں۔

کیا الائشیں ہیں جن سے چھٹکارا پانا ہے۔ عام طور پر ہم یہ غلطی کرتے ہیں کہ دوسروں کی خامیاں نکالنے میں مصروف ہو جاتے ہیں ایک فرد کا اللہ کے ساتھ کیا معاملہ ہے اِس پر آپ کی رائے زیادہ وزن نہیں رکھتی، وہ اِس کا اور اللہ تعالی کا معاملہ ہے۔

لیکن اپنے باطن کو دیکھتے رہنا اور اِس میں چھپی غلطیوں کو ظاہر کرتے رہنا اور کوشش کرنا کہ باطن صاف سے صاف ہو جائے یہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔

دل صاف ہوگا تو پھر ہی محبوب دل میں اترے گا، برتن صاف ہوگا تو پھر ہی دودھ اس میں ابلے گا۔

اپنے من کی صفائی بہت ضروری ہے اِس کی کوشش کرتے رہنا چاہیے اگر محبت عطا ہوگئی تو پھر فراق بھی اِس کے ساتھ ہی آئے گا جو کہ درد و غم کی دنیا لے کے آئے گا اور دنیا کو دیکھنے کا زاویہ تبدیل ہو جائے۔

اللہ تعالی آپ کو محبتوں سے روشناس کروائے اور آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Nojawan Nasal Umeed Kab Aur Kaise Ganwa Baithi?

By Nusrat Javed