Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Aik Minute Ka Ghor o Fikar

Aik Minute Ka Ghor o Fikar

ایک منٹ کا غور و فکر

لاکھوں کروڑوں درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

قرآن پاک میں مختلف مقامات پر غور و فکر کا حکم دیا گیا ہے اور مومن کو بار بار اس کی طرف تاکید کی گئی ہے، لیکن حضرت انسان اپنی مصروف زندگی میں بہت کم وقت ہی نکال پاتا ہے کہ قرآنی حکم کے مطابق اللہ تعالی کی بنائی گئی کائنات جس میں کہ خود اس کا اپنا وجود شامل ہے اس پر کچھ وقت نکال سکے اور غور و فکر کر سکے۔

غور و فکر کرنے کے مختلف مضامین ہو سکتے ہیں مگر میری نظر میں سب سے بہتر بات یہ ہے کہ جب آپ رات کو سونے کے لیے اپنے بستر پر لیٹتے ہیں تو کچھ وقت ضرور سوچا کریں غور کیا کریں کہ دن بھر جو واقعات آپ کے ساتھ گزرے ہیں ان کی کیا بنیاد ہے اُن کا ماضی کے ساتھ کیا ربط ہے اور مستقبل میں کیا ربط ہو سکتا ہے۔

ویسے تو بہترین وقت غور و فکر کا تہجد کا وقت ہے رات ایک بجے سے لے کر صبح کاذب تک، یہ وقت بہت اہم ہے۔ بزرگ فرماتے ہیں کہ اس وقت اللہ تعالی کی رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور آپ کا خیال جس سطح پہ جا کے غور و فکر کر سکتا ہے دن میں وہ نتائج نہیں نکل سکتے۔

ایک ہی مضمون پر آپ صبح سوچیں تو کوئی اور نتیجہ نکلے گا آدھی رات کے بعد سوچیں تو کوئی اور نتیجہ نکلے گا۔

رات ایک بہت بڑا راز ہے اور یہ رات کا غور و فکر صرف مذہب اسلام میں ہی نہیں ہے۔ تقریباََ ہر مذہب میں یہ وقت مقرر کیا گیا ہے عبادت کرنے کا اور غور و فکر کرنے کا۔ ویسے تو میں نے عرض کیا ہے کہ آپ کے دن بھر کی مصروفیات اور اُن کا مشیت الہی کے ساتھ ربط ہی کافی ہے غور و فکر کرنے کے لیے کیونکہ یہی غور و فکر آپ کو اگلی منزلوں تک رسائی دے گا، لیکن بزرگوں نے بہت سے دوسرے مضامین ہیں جن پر غور و فکر کیا ہے۔

مثال کے طور کچھ سوال ایسے ہیں جو کہ صدیوں سے کھڑے ہیں لیکن جواب بدلتے رہتے ہیں، جیسے انسان کیا ہے، انسان کا وجود کیا ہے، کائنات کیا ہے، خدا کیا ہے، وغیرہ وغیرہ، ہر دور میں انسان ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈتا رہا ہے اور اپنی بساط کے مطابق ان کے جواب تلاش کرتا رہا ہے۔

جو ہمارے کلاسیکی شاعر ہیں، اگر آپ ان کی شاعری دیکھیں تو یہی سوال اور یہی خیالات ان کی شاعری کا مضمون رہے ہیں، کلاسیکی شاعری اُوپر درج کیے گئے عنوانات کے تحت ہی کی گئی ہے چاہے وہ غالب ہوں میر ہوں ذوق ہوں یا دوسرے شعراء حضرات۔

عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ رات کو سونے سے پہلے صرف ایک منٹ کا تفکر یا غور و فکر آپ کے باطن میں بہت سی تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے، لیکن یہ احتیاط رہے کہ یہ غور و فکر دنیاوی معاملات کے لیے ہی نہ رہ جائے، گرچہ دنیاوی مسائل بہت ہیں اور آج کا انسان معاشی اور سماجی معاملات میں الجھا ہوا ہے، لیکن پھر بھی آپ کوشش کرکے کچھ وقت ایسا نکالیے کہ اللہ تعالی کے ساتھ رابطہ قائم ہو سکے اور اللہ کی کائنات کو سمجھنا، خود کو سمجھنا اور کائنات کا ربط اپنے ساتھ تلاش کرنا ان مضامین پہ غور و فکر ضرور ہونا چاہیے۔

تصوف کے اور روحانیت کے مسافروں میں ایک چیز مشترک نظر آئے گی وہ ہیں رات کی عبادتیں اور ریاضتیں، جتنے بھی شاہکار تخلیق ہوئے ہیں وہ رات کی تاریکی میں ہوئے ہیں، چاہے وہ بابا بلے شاہ کا کلام ہو یا شاہ حسین کی کافیاں جو آپ روزمرہ زندگی میں سنتے رہتے ہیں۔

یہ خیالات رات کی تاریکی میں ہی اترتے ہیں، موسیقی میں بھی آپ غور کریں تو ہر راگ کا ایک وقت مقرر کیا گیا ہے جو راگ صبح یا دوپہر کا ہوگا اس کی تاثیر رات کو اتنی نہیں ہوگی اور جو راگ شام کا یا رات کا ہوگا اس کی تاثیر صبح یا دوپہر کو وہ نہیں ہوگی، تو یہ بھی بزرگوں نے بہت سوچ سمجھ کر اوقات تجویز کیے ہیں۔

اگر آپ کو سرکار ﷺ کے خیال میں آنسو عطا ہو گئے ہیں تو اُنھیں رات کو تہجد میں لے جائیے کیونکہ جو معجزے وہ آنسو تہجد کے وقت میں کر سکتے ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔

اللہ تعالی آپ کو غور و فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari