اسماعیل ہانیہ کوشہادت مبارک
ہم چاردوست راشد خان کی اقتداء میں اپنے ساتھی ندیم خان کی عیادت میں مصروف تھے کہ خبرآئی اسماعیل ہانیہ ایران میں شہیدکردیئے گئے۔ یہ سنتے ہی کمرے میں اس طرح خاموشی چھائی کہ جیسے اس کمرے میں کوئی نہ ہو۔ لمحوں میں سب چہرے ایسے مرجھائے گئے کہ جیسے سات سمندرپار فلسطین کااسماعیل ہانیہ نہیں اپناکوئی بہت قریبی اچانک بچھڑ گیاہو۔
اسماعیل ہانیہ جرات، بہادری اورغیرت کاایک نشان تھے، وہ اس دورمیں جئے اورکھل کرجئے جس دورمیں لوگ مرنالازم سمجھتے ہیں۔ اسماعیل ہانیہ کی اسی جرات، بہادری اورغیرت نے ہرشخص کواس کاگرویدہ بنادیاتھا۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت نے مشرق سے مغرب اورشمال سے جنوب تک پوری فضاء کوسوگوارکردیاہے۔ فلسطین سے پاکستان، افغانستان سے شام اورسعودی عرب سے ہندوستان تک کوئی مسلمان ایسانہیں جوآج شہید اسماعیل ہانیہ کی شہادت پردردوغم سے دوچارنہ ہو۔
شہادت یہ توہرمسلمان اورمومن کی آرزووتمناہے، اسماعیل ہانیہ جیسے خوش قسمت، غیرت منداورنیک بخت لوگ ہی شہادت کی جام پی کرہمیشہ ہمیشہ کے لئے امرہوجاتے ہیں۔ مسلمانوں کودکھ، درداورغم اسماعیل ہانیہ کی شہادت پرنہیں بلکہ اس عظیم اورغیرت مندمجاہدکی اچانک جدائی پرہے جس نے جرات، بہادری اورجواں مردی سے باطل کامقابلہ کرکے اسرائیل کی خباثت، غلاظت، ظلم اوربربریت کوہرمیدان میں ننگاکیا۔
شہیداسماعیل ہانیہ مظلوم فلسطینیوں کی ایک تواناآوازتھے، شہیدنے نہ صرف ہرپلیٹ فارم پرفلسطین کامقدمہ پیش کیابلکہ وہ زندگی کی آخری سانس تک ایک عظیم مجاہداورایک بہادر شیرکی طرح اہل فلسطین کی بقاء اورسلامتی کی جنگ لڑتے رہے۔ اسرائیلی جارحیت اورمظالم کے خلاف لڑتے لڑتے اسماعیل ہانیہ اپنے خاندان کے سترسے زائدافراداللہ کے حضورپیش کرچکے تھے۔ جوشخص امت مسلمہ کے عظیم رہنماء اوربہادرمجاہدہونے کے ساتھ سترسے زائدشہداء کاسربراہ، ولی اوروارث بھی ہوں اس شخص کاجنت کے باغوں میں کیسااستقبال ہواہوگا؟ اللہ کاقرآن کہتاہے کہ تم شہیدکومردہ مت کہوبلکہ وہ زندہ ہے۔ یہ ہمارابھی ایمان اورعقیدہ ہے کہ شہیدمردہ نہیں ہوتابلکہ شہادت کاجام پینے کے بعدانسان سچ میں زندہ وجاویدہوجاتاہے۔
اسماعیل ہانیہ بڑے نصیب کے مالک تھے کہ پروردگارعالم نے اسے خاندان کے درجنوں شہداء سمیت اپنی راہ میں قبول فرمایا۔ اسماعیل ہانیہ ظالم اسرائیل کے لئے موت اورخوف کی تلواربن کرسامنے آئے تھے۔ اسماعیل ہانیہ قطرمیں ہوتے توبھی نیتن یاہوجیسے شیطانوں کی اسرائیل اورامریکہ میں ٹانگیں کانپ کران کے جسموں پرزلزلہ ولرزہ طاری ہواکرتاتھا۔ ایک اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل سمیت باطل کے ہرشیطان کی نیندیں حرام کردی تھیں، اسماعیل ہانیہ نے نہ صرف اسرائیل کوگلی گلی اورکوچے کوچے میں ننگاکیا بلکہ اسلام کے اس شیرنے اسرائیل کے سہولت کاروں اورپشتی بانوں کوبھی دنیاکے ایک ایک کونے میں بری طرح بے نقاب کیا۔
اسماعیل ہانیہ برسوں سے باطل کے نشانے پرتھے، اسرائیل اوراس کے حواریوں نے اسلام کے اس عظیم مجاہدکوراستے سے ہٹانے کے لئے ہرحربہ استعمال کیا، اسماعیل ہانیہ کے لخت جگروں سمیت خاندان کے سترسے زائدافرادصرف اس لئے آگ وخون میں نہلائے گئے کہ اس مردمجاہدکے عزم، حوصلے اورہمت کوکمزورکیاجاسکے لیکن قربان جائیں مظلوم فلسطینیوں کے اس بہادرشیرپرکہ اپنے کندھوں پرسترسے زائداپنوں کے جنازے اٹھانے کے بعدبھی اس مردحرکے عزم، حوصلے، ہمت اورجرات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
خاندان کے درجنوں افرادکوکفن پہنانے اورمٹی کے حوالے کرنے کے بعدبھی یہ شیرپوری جرات اوربہادری سے نیتن یاہوجیسے درندوں، انسانی قاتلوں، شیطانوں اوران کے چیلوں کوڈنکے کی چوٹ پرللکارتے رہے۔ وہ کسی نے ٹھیک کہاکہ دشمن اگراسرائیل جیسابزدل اورمخالف نیتن یاہوجیسادرندہ ہوتووہ پھرہمیشہ پیٹھ پیچھے وارکرتاہے۔ اسماعیل ہانیہ کارخ، چہرہ اورسینہ جب تک اسرائیل کی جانب تھاتوان بزدلوں کواس کی طرف آنکھ اٹھاکردیکھنے کی بھی ہمت اورجرات نہیں ہوئی لیکن یہ مجاہدجونہی ایران پہنچے توبزدل دشمن نے وارکرکے اپنی اصلیت اورنسلیت دکھادی۔
مظلوم فلسطینیوں کے ایک عظیم لیڈراوراسلام کے ایک نڈرمجاہدکی ڈرون حملے میں اس طرح شہادت یہ اقوام متحدہ کے اندھے ہاتھیوں اور امن امن کی رٹ لگانے والے دنیاکے نام نہادامن پسندوں کے منہ پرایک زوردارطمانچہ ہے۔ کیامظلوموں کے ایک حقیقی وارث، امت کے ایک لیڈراوراسلام کے ایک مجاہدکوڈرون سے نشانہ بنانے سے دنیامیں امن قائم ہوگا؟
سچ یہ ہے کہ اسرائیل جیسی جعلی ریاستوں اورنیتن یاہوجیسے بدقماشوں نے قبضے جمانے کے لئے دنیاکاامن داؤپرلگادیاہے۔ ظلم، جبراورزبردستی کی کوکھ سے جنم لینے والی ایسی ریاستوں اورنیتن یاہوومودی جیسے امن کے دشمنوں کے ہاتھوں ایک طویل عرصے سے مسلمان اورمسلم ممالک نشانہ بن رہے ہیں مگرافسوس اس ظلم، جبراورکفرکے بعدبھی باطل کے ہاں نیتن یاہواورمودی نہیں بلکہ وہی مظلوم مسلمان دہشتگرد، انتہاپسنداورامن کے دشمن ہیں۔
اسرائیل سے شام اورفلسطین سے کشمیرتک جنہوں نے دنیاکے امن کوتباہ وبربادکیا۔ ہزاروں نہیں لاکھوں اورکروڑوں مسلمانوں کوشہیدکیا، آبادبستیاں ویران اورپھولوں سے لدے چمن اجاڑڈالے وہ شیطان کل بھی دنیاکے ہاں معززو معتبرتھے اوریہ شیطان آج بھی باطل دنیاکی آنکھوں کے تارے بنے ہوئے ہیں۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے دنیالرزگئی لیکن اقوام متحدہ، اوآئی سی اوردیگرپلیٹ فارم سے امن کے چورن بیچنے والے سانڈپھربھی خواب غفلت سے بیدارنہ ہوسکے۔
اسماعیل ہانیہ کے شہیدہونے کے بجائے اگراس ڈرون حملے میں نیتن یاہوجیساباطل کاکوئی سانڈمرداراورواصل جہنم ہوتاتواقوام متحدہ کے انہی اندھے ہاتھیوں نے ابھی تک آسمان سرپراٹھایاہوتا۔ نہ جانے کتنے اسلامی ممالک پراب تک ڈرون اٹیک ہوچکے ہوتے لیکن اسماعیل ہانیہ کی شہادت پران ہاتھیوں کے ہاں امن ہی امن اورخاموشی ہی خاموشی ہے۔ ایسالگتاہے کہ جیسے دنیامیں امن مسلمانوں اورمظلوموں کوآگ وخون میں نہلانے سے ہی ہو۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعدمغرب اوراہل باطل کے گیت گانے والے مسلم حکمرانوں کی آنکھیں اب کھل جانی چاہئیے، اب بھی وقت ہے کہ مسلم حکمران خواب غفلت سے بیدارہوں نہیں توکل کوباطل کے یہی درندے ہرمسلم حکمران کو دوسرے ممالک میں اس طرح ڈرون حملوں کانشانہ بنانے سے دریع نہیں کریں گے۔