1.  Home
  2. Shazia Chheena
  3. Mera Jism Meri Marzi Kya Hai?

Mera Jism Meri Marzi Kya Hai?

"میرا جسم میری مرضی" کیا ہے؟

ماروی سرمد سے ہمیں ہزار اختلافات ہیں اور اس کے کام اور طرز عمل پر شدید اعتراضات بھی ہیں۔ میرے سمیت بہت سی لڑکیوں کو اس کے بیانیے پہ شدید تحفظات بھی ہیں۔ ہم اس کے نظریات سے لاتعلقی سہی مگر جو زبان خلیل الرحمن قمر نے مین سٹریم میڈیا پر ایک لائیو شو میں اس کےخلاف استعمال کی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس طرح کا شخص ہے۔ اور جو مرد اس کی زبان کو کسی بھی بنیاد پر جسٹیفائی کرتا ہے وہ بھی اسی کا ساتھی ہے۔ نام نہاد ریٹنگ کےلئے اس قسم کے شخص کو پروموٹ کرنےوالے چینلز پربھی افسوس۔

مرد میرے بھائی بھی ہیں۔ ایک مرد میرا باپ بھی ہے اور یہ مرد میرا مان ہیں، میرا فخر ہیں میرا غرور میری طاقت ہیں۔ میں اگر مردوں کو بحیثیت اجتماعی گالی تو دور ان کےخلاف کوئی برا لفظ استعمال کرنے کا سوچوں بھی تو میرے بھائیوں، میرے والد، میرے اساتذہ کے چہرے میرے سامنے آ جاتے ہیں۔ میرا دل ہل جاتا ہے۔ میں نے اپنے گھر تو کیا اپنے ارد گرد بھی مرد کا یہ روپ کبھی نہیں دیکھا۔ خلیل الرحمن قمر اور اس جیسے مردوں کو میں کہتی ہوں کہ یہ اپنی ذات کے مارے لوگ ہیں جو عورت کو گالی بھی دیتے ہیں اور اسی عورت کو عنوان بنا کر اپنی روزی روٹی بھی چلاتے ہیں۔ مگر ایسا کرتے وقت ان کے سامنے ماں، بہن اور بیٹیوں کے چہرے سامنے نہیں آتے۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ کوئی عزت دار اور خاندانی مرد خلیل الرحمن قمر کی سوچ اور اس گفتگو کی حمایت نہیں کر سکتا۔ خلیل الرحمن نے جو کچھ ماروی کو بولا اور ایک عورت کے جسم کو بھاؤ دینے یا نہ دینے کے جو پیمانے بتائے ہیں وہ بھی ایک لائیو شو میں بیٹھ کر، جب کسی فیملی نے اکٹھے بیٹھ کر یہ سب سنا ہوگا تو پھر ایک باپ اپنی بیٹی سے اور ایک بھائی اپنی بہن سے نظر کیسے ملا پایا ہوگا؟ اور جو اس شخص کو ماروی کی بے عزتی کرنے پر سات خون معاف کر رہے ہیں وہ تصویر کا یہ رخ کیوں نہیں دیکھ رہے؟ کیا "میرا جسم میری مرضی" کی یہی وضاحت رہ گئی ہے؟ مطلب میرا جسم میری مرضی کا مطلب یہ ہے کہ عورت نے یہ نعرہ لگا کر اپنے جسم کو فحاشی کےلئے اپنی مرضی سے استعمال کرنا ہے اور اور مرد اس کی مخالفت اس لیے کرتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ یہ سب کچھ اپنی مرضی سے کرنا چاہتا ہے؟ بس؟ یہ سوچ اور یہی مطلب ہے؟ جس قوم کا ذہن اس چیز سے آگے سوچتا ہی نہیں اس پر افسوس کیسا۔ اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ "میرا جسم میری مرضی"کے بیانیے کا کیا مطلب ہے تو میں کہوں گی کہ: "اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں جسم سے مراد وجود ہے۔ مطلب میرا وجود میری مرضی۔

my existence on this globe will be regulated by my own wills

میری مرضی کہ میں جائداد میں اپنا حصہ چھوڑوں یا نہ چھوڑوں۔ میری مرضی کہ مجھے کیا پڑھنا ہے۔ میری مرضی کہ مجھے ڈاکٹر بننا ہے یا وکیل۔ آپ اپنی ذاتی آن بان اور شان کےلئے مجھے سولی نہیں لٹکاسکتے۔ آپ ایک مرد کا سر بچانے کے لیے ایک عورت کو ونی میں نہیں دے سکتے۔ آپ ایک لڑکی کی شادی خاندان کے کسی بھی شخص سے اس لیے نہیں کر سکتے کہ یہ خاندان کی پگ بچانے کےلئے ضروری ہے۔ آپ اپنی روزی روٹی چلانے کےلئے ایک عورت کو استعمال نہیں کر سکتے، ایک لڑکی آپ کو نا پسند کرتی ہو تو آپ اس کو مجبور نہیں کر سکتے کہ وہ آپ سے شادی کرے اور اگر وہ آپ کو گھاس نہیں ڈالتی تو آپ کو یہ حق نہیں ہے اس کے چہرے پہ تیزاب ڈال دیں اس کو بدنام کریں ڈرائیں، دھمکائیں۔ آپکو کوئی حق نہیں کہ کسی بھی لڑکی کو مجبور کریں، بلیک میل کریں اس کہ مرضی کے خلاف زندگی گزارنے پہ مجبور کریں یا کسی بھی عمر کی عورت کا ریپ کر دیں۔ زندگی گزارنے کے جو اصول ہیں وہ مرد اور عورت کی آزاد مرضی اور باہمی اتفاق سے چلیں نہ کہ یہ کہا جائے کہ چونکہ تم ایک عورت ہوتو تمہیں بولنے یا اپنی مرضی بتانے کا کوئی حق نہیں لہذا خاموش رہو۔ میرا جسم میری مرضی کا مطلب یہ ہے کہ ایک عورت کے وجود اور اس کی تقدیر کے فیصلوں میں اس کی مرضی بھی شامل ہونی چاہیے، اسکو بھی زندگی کے فیصلوں کا اتنا ہی حق ہے جتنا ایک مرد کو۔ جب ایک بیٹے سے اس کی مرضی ہو پوچھتے ہو اس کے ہر فیصلے میں تو ایک بیٹی سے بھی پوچھ لواس کو کیا چاہیے، وہ کیا بننا چاہتی ہے، وہ کیا سوچتی ہے، اس کے کیا خواب ہیں۔ جب یہ سارے حقوق ایک جیتے جاگتے انسانی جسم اور وجود کا حق ہیں تو پھر یہ حق مانگنے میں کون سی بے حیائی کونسی برائی؟ اور جو لوگ یہ حق مانگنے پر اتنے سیخ پا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں کہ یہ سارے فیصلے وہ کریں؟

"میرا جسم میری مرضی"کے بیانیے پرآپکی کیا سمجھ ہے وہ آپکی رائے آپکا ظرف آپکی سوچ۔ اور آخری بات عورتوں اور مردوں میں موجود یہی دو انتہائیں (ایک کا استعارہ ماروی سرمد اور دوسری کا خلیل الرحمن قمر) ہی اس معاشرے کا وبال ہیں جو مرد اور عورت کوجو( ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم و بصد احترام ہیں )ان کے رشتے کو سر بازار لے آئی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان دونوں کے ساتھ دو متوازن خیالات کے لوگ بھی ہوتے جو سلجھی اور اخلاقیات پر مبنی گفتگو سے لوگوں کو سمجھاتے۔

Check Also

The Shah Andy

By Rauf Klasra