Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Salman Abid
  3. Cricket Diplomacy Mein Aik Nai Safarti Jang

Cricket Diplomacy Mein Aik Nai Safarti Jang

کرکٹ ڈپلومیسی میں ایک نئی سفارتی جنگ

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کی منسوخی کرکٹ کے کھیل بلکہ شائقین کے لیے بھی بری خبر ہے۔ کیونکہ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں کرکٹ سب سے زیادہ مقبول کھیل کی حیثیت حاصل ہے۔

کھیل عالمی دنیا میں تعلقات کی بہتری میں ایک اہم سفارتکاری کا کردار ادا کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی اہمیت اس لحاظ سے بھی اہم تھی کہ یہ دورہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی میں اہم کردار ادا کرسکتا تھا۔ اس دورے کے بعد دیگر ممالک کی ٹیموں کی پاکستان آمد کے امکانات بھی روشن ہوسکتے تھے مگر میچ کے آغاز سے دو گھنٹے قبل دورہ کی منسوخی کے فیصلے نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی میں پیش رفت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ نے اس دورے کی منسوخی کی بنیاد سیکیورٹی خدشات کو بنایا ہے لیکن یہ سیکیورٹی خدشات کیا تھے اور وہ کونسی ایسی معلومات تھی جس کو بنیاد بنا کر دورے کی منسوخی کا فیصلہ کیا گیا اس پر فی الحال سوالیہ نشان ہے کیونکہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم یا ان کے بورڈ سمیت کسی بھی حکومتی سطح پر سیکیورٹی کے خدشات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا گیا اس لیے نیوزی لینڈ کایکطرفہ فیصلہ درست نہیں ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے براہ راست بات چیت بھی کی اور ان کو یقین دلایا کہ یہاں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات مکمل ہیں، مگر کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 18برس کے بعد پاکستان کے دورہ پر آئی تھی، یقینی طور پر نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے دورے سے قبل سیکیورٹی کے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لے کر ہی یہاں آنے کا فیصلہ کیا تھا مگر اب جس عجلت میں اور پاکستان کواعتماد میں لیے بغیر دورہ کی منسوخی کے فیصلے کے پیچھے کھیل، سیکیورٹی سے زیادہ ہمیں سیاسی پہلو نمایاں نظر آتا ہے۔ بدقسمتی سے کھیلوں میں کھیل کو فوقیت دینے کے بجائے سیاسی پہلو نمایاں طور پر غالب ہوچکے ہیں۔

پاکستان اور بھارت میں کرکٹ کے نہ ہونے کی وجہ سیاسی معاملات ہیں جو دونوں ملکوں میں ڈیڈ لاک کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ ایک خبر یہ چلائی گئی کہ اس دورے کی منسوخی کی وجہ میں برطانیہ کی سیکیورٹی ایجنسی یا ہائی کمیشن کی جانب سے دھمکی پر مبنی معلومات تھیں لیکن برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنرکے بقول برطانوی ہائی کمیشن کے بارے میں قیاس آرائیاں جھوٹی ہیں اور دورے کے منسوخی کا فیصلہ نیوزی لینڈ کا اپنا تھا۔

ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، سری لنکا، زمبابوے نے اپنے دورہ پاکستان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی سمیت پاکستان کی مکمل مہمان نوازی قابل دید تھی۔ اسی طرح عالمی کھلاڑیوں کی پی ایس ایل میں پاکستان آمد نے بھی ان خدشات کو مکمل طو رپر دور کردیا تھا کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ملک نہیں۔

اہم پہلو یہ بھی ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد کے فیصلہ میں برطانوی کرکٹ بورڈ اور آسٹریلیاکی سیکیورٹی ٹیم کا فیصلہ بھی شامل تھا اور ان کی کلیئرنس کے بعد ہی نیوزی لینڈ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی منسوخی پر پاکستان میں دکھ کا پہلو نمایاں ہے تو دوسری طرف بھارت میں اس دورے کی منسوخی پر جشن کا سماں ہے۔ پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی میں ایک بڑی رکاوٹ بھارت بھی ہے۔ نیوزی لینڈ کے دورے کی منسوخی کے ابتدائی تانے بانے بھی بھارت سے جڑتے ہیں۔

مسئلہ بھارت میں موجود مودی سرکار کی ہندواتہ پر مبنی سیاست ہے جو کسی بھی صورت میں پاکستان سے بہتر تعلقات یا کرکٹ کی بحالی میں سنجیدہ نہیں۔ بھارت ہر وہ کوشش کرنے میں پیش پیش ہوتا ہے جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا اور کرکٹ جیسے کھیل میں سیاست، دہشت گردی کو بنیاد بنا کر پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازوں کو بند کرنا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے اس فیصلہ پر پاکستان اور بالخصوص ہمارا کرکٹ بورڈ کیا فیصلہ کرتا ہے۔ بورڈ کے سربراہ رمیض راجہ کے بقول پاکستان اس مسئلہ پر خاموش نہیں رہے گا بلکہ اس مسئلہ کو پوری شدت کے ساتھ آئی سی سی میں اٹھایا جائے گا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے اس فیصلہ پر کوئی خاموشی یا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

دراصل پاکستان کو کرکٹ سمیت ہر کھیل کے محاذ پر بڑی کھیلوں کی سطح پر سفارتی یا ڈپلومیسی کے محاذپر ایک بڑی جنگ کا سامنا ہے۔ بالخصوص جب بھارت ایک منفی سوچ کی بنیاد پر پاکستان میں عالمی ٹیموں کی آمد کو روکنا چاہتا ہے تو ہمیں واقعی ایک متبادل حکمت عملی اور بڑی جنگ لڑنی ہوگی۔ اس جنگ میں ہمارا ریاستی، حکومتی بیانیہ میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں، میڈیا، کھیلوں سے وابستہ ٹیموں، کھلاڑیوں، آفیشلز سب کو اجتماعی طور پر اس جنگ کو لڑنا ہے۔

ہمیں ان تمام مخالف قوتوں کو جو ملک میں یا ملک سے باہر یا ہمارا ہمسایہ بھارت ہے ان کے خلاف ایک مشترکہ حکمت عملی درکار ہے کیونکہ اگر پاکستان نے نیوزی لینڈ کے دورہ کی منسوخی پر سفارتی سطح یا کرکٹ کی ڈپلومیسی پر کوئی کمزوری دکھائی اور ایک سخت موقف نہ اپنایا تو آگے جاکر دیگر ٹیمیں بھی نیوزی لینڈ جیسا رویہ اختیار کرسکتی ہیں۔

ہمیں جذباتیت کے بجائے ٹھوس بنیادوں پر اپنا مقدمہ عالمی کرکٹ کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور اس میں صرف ہمیں ردعمل کے بجائے ایک تسلسل پر مبنی پالیسی درکار ہے۔ رمیض راجہ کو اس معاملے میں لیڈ لینی ہوگی اور حکومت پاکستان سمیت پورے پاکستان کو ان کے پیچھے کھڑے ہونا ہوگا تاکہ کرکٹ کو فتح حاصل ہو۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad