علی گیلانی اور سراج الحق کی تجاویز
سید علی گیلانی کی وفات کے بعد پاکستان کو اپنی کشمیر پالیسی میں اسٹرٹیجک تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ اب پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں علی گیلانی جیسی مضبوط آواز میسر نہیں ہو گی جو سرینگر میں بیٹھ کر کہے کشمیر بنے گا پاکستان۔ اس لیے علی گیلانی کی وفات پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہے۔
وہ کشمیر کے محاذ پر پاکستان کی فرنٹ لائن پر کھڑے وہ جنرل تھے جس نے بھارت کو خون کے آنسو رلایا ہوا تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں کھڑے ہو کر بھارتی فوجوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بلند کرتے تھے۔ پاکستان علی گیلانی کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کرے وہ کم ہے۔
اسی طرح جماعت اسلامی کو بھی مسئلہ کشمیر کے وکیل کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ یہ درست ہے کہ بدلتے حالات کو سمجھتے ہوئے جماعت اسلامی نے بھی کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کیا ہے۔ مجھے آج کل جماعت اسلامی کی جانب سے کشمیر کی اس طرح وکالت نظر نہیں آتی جیسے وہ پہلے کرتے تھے۔ بہر حال علی گیلانی کی وفات کے بعد کشمیر کی صورتحال اور آگے کے لائحہ عمل پر میری جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ایک تفصیلی بات ہوئی۔ مجھے ان کی چند تجاویز میں بہت جان محسوس ہوئی۔
سراج الحق کے مطابق کشمیر کمیٹی پاکستان کو کشمیر کے مسئلہ کے حوالہ سے وہ نتائج نہیں دے سکی ہے، جس کی توقع تھی۔ بالخصوص موجودہ دور حکومت میں کشمیر کمیٹی کو مکمل طور پر غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ نو ماہ تک موجودہ حکومت نے کشمیر کمیٹی کا اجلاس ہی نہیں بلایا۔ جس نے مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ سراج الحق کے مطابق پاکستان کو کشمیر کے لیے عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے اور کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ایک الگ نائب وزیر خارجہ مقرر کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے۔
ہم نے آج کل افغانستان کے لیے بھی خصوصی نمایندہ مقرر کیا ہوا ہے۔ حالانکہ ہمارے وزیر خارجہ بھی افغانستان پر کام کر رہے ہیں۔ اسی لیے کہیں نہ کہیں ہمیں یہ احساس کرنا ہوگاکہ کشمیر کو بھی الگ نمایندہ چاہیے۔ اور یہ نمایندہ نائب وزیر خارجہ کی سطح پر ہونا چاہیے تا کہ وہ عالمی سطح پر بات کر سکے۔ سراج الحق کی رائے میں ہمیں کشمیر کے لیے بات کرنے کے لیے کشمیریوں کو آگے لانا چاہیے۔ ان کے مطابق علی گیلانی کے بعد یقیناً مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے لیے ایک خلا پیدا ہوا ہے۔ لیکن ابھی مقبوضہ کشمیر میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگانے والے لوگ موجود ہیں۔ ہمیں ان کی سیاسی اور سفارتی مدد کرنی ہوگی۔ انھوں نے کہا آپ آسیہ اندرابی کی مثال ہی لے لیں۔ وہ کئی سال سے قید ہیں۔ وہ بھی علی گیلانی کی طرح کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتی ہیں۔ علی گیلانی یقیناً ایک مضبوط آواز تھے۔ لیکن وہاں کئی علی گیلانی موجود ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہم ان کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے کیا کر رہے ہیں۔
سراج الحق کے مطابق بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370کو ختم کرنے کے بعد ہمارا رد عمل کمزور تھا۔ ہم نے پہلے جمعہ کے احتجاج کا اعلان کیا لیکن اس پر قائم نہیں رہے۔ وزیر اعظم نے عالمی سطح پر کشمیر کا سفیر بننے کا اعلان کیا وہ بھی ممکن نہیں ہو سکا۔
سراج الحق کے مطابق پاکستان کے بڑے شہر میں ایک بڑی سڑک ہمیں علی گیلانی کے نام پر رکھنی چاہیے۔ یہ علی گیلانی کو پاکستان کی جانب سے ایک چھوٹا سے خراج تحسین ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں سراج الحق کی تجاویز قابل عمل اور درست بھی ہیں۔ پاکستان کو کشمیر کے لیے ایک متحرک نائب وزیر خارجہ مقرر کرنا چاہیے۔ اس کے اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک ایسا کرتے ہیں۔ آپ دیکھیں امریکا نے بھی افغانستان کے لیے علیحدہ مندوب مقرر کیا۔ اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک بھی ایسے مندوب مقرر کرتے ہیں۔
اس لیے یہ تجویز قابل عمل ہے۔ ویسے بھی کشمیر کمیٹی تو پاکستان میں اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ابھی موجودہ حکو مت کے حامی کہیں گے ماضی میں کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کونسے آسمان سے تارے توڑ لیے تھے جو موجودہ سربراہ نہیں توڑ سکے۔ میں متفق ہوں کہ ماضی کے کشمیر کمیٹی کے سربراہ بھی کوئی خاص کام نہیں کر سکے۔ اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں کشمیر کمیٹی سے جان چھڑا ہی لینی چاہیے۔ جماعت اسلامی نے پاکستان میں مسئلہ کشمیرکو اجاگر رکھنے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ لیکن جماعت اسلامی ریاست پاکستان کی وفادار ہے۔ اس لیے ریاست کی مجبوریوں کو سمجھتی ہے۔ اسی لیے جماعت اسلامی بھی خاموش نظر آتی ہے۔ ورنہ علی گیلانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جماعت اسلامی کو حکومت کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہ کام جماعت اسلامی پہلے بھی اکیلی کرتی رہی ہے۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ دنیا کی کوشش ہے کہ ہم شہ رگ کی بات کرنا بند کر دیں۔ اس کام کے لیے دشمن عالمی مالیاتی اداروں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ ایک دفعہ ہم فیٹف سے نکل گئے تو پھر دوبارہ آزاد ہو جائیں گے۔ فیٹف کی مجبوریاں ہمیں خاموش کیے ہوئے ہیں۔ وہ کام جو ہم شاید جنگ سے بھی نہ مانتے فیٹف کی وجہ سے مانے ہیں۔ اور ہم نے کیے ہیں۔
جس کا کشمیر کاز کو براہ راست نقصان ہوا ہے۔ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کو ایک کشمیر چارٹر پر بھی دستخط کرنے چاہیے تا کہ یہ تاثر بھی ختم ہو سکے کہ حکومت بدلنے سے پاکستان کی کشمیر پالیسی بدل سکتی ہے۔ کشمیر کے قومی چارٹر پر تمام جماعتوں کی قیادت کے دستخط عالمی سطح پر بھی پیغام دیں گے کہ ہم سب ایک پالیسی پر متفق ہیں۔ میں سمجھتا ہوں سراج الحق کو یہ چارٹر تیار کر کے اس پر سب کے دستخط کروانے کا کام شروع کرنا چاہیے۔ یہ کوئی چھوٹا کام نہیں۔ یہ مسئلہ کشمیر اور کشمیر کاز کو ایک نئی زندگی دے گا۔