Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Khalid Mahmood Faisal
  3. Money Launder Ka Aham Paigham

Money Launder Ka Aham Paigham

مَنی لانڈر کا اہم پیغام

روایت ہے کہ جنوبی سوڈان کے ارب پتی شہری کی کے ذرائع آمدن پرجب وہاں کی حکومت نے تحقیقات کا آغاز کیا، تو اس نے موقع پاتے ہی راہ فرار اختیار کی، سرکار کو اپنے ذرائع بتانے اور متعلقہ اداروں سے تعاون کرنے کی بجائے زیادہ مناسب سمجھا کہ وہ اپنی کمائی ہوئی دولت کسی دوسرے ملک میں منتقل کرتے ہوئے خود بھی ہجرت کر جائے، اس مشن میں کامیاب بھی رہا، مگر رخصت ہوتے ہوئے اس نے کمال جملہ کہا، بہت سے دلوں کا ترجمان بھی تھا۔

اس شہری نے کہا کہ جب وہ شہر کے فٹ پاتھوں پے سوتا رہا، اپنی چھت میسر نہ ہونے کی وجہ سے بارش میں بھیگتا رہا، بھوکا پیاسا رہ کر دن گذارتا رہا، کچرے کے ڈھیر سے رزق تلاش کرتا رہا، ایک بے بس شہری کی سی زندگی گذارتا رہا، اس وقت حکومت نے میرے "سورس آف غربت" میں کوئی دلچسپی نہ لی دل لگتا جملہ یہ تھا"جس حکومت کو تمھاری غریبی کی کوئی پرواہ نہ ہو، اسے تمھاری امیری کا حساب لینے کا بھی کوئی حق نہیں"بظاہر ایک جملہ ہی ہے مگر آج کی دنیا میں کروڑوں بے بس ان انسانوں کی خاموش فریاد بھی ہے، سوال یہ ہے کہ ریاست کسی ایسے شہری سے اسکی خوشحالی کے عہد میں اس کے ذرائع آمدنی کا حساب مانگنے کے لئے کٹہرے میں کھڑا کرسکتی ہے، جنہیں انکی غربت میں نظر انداز کیا گیا ہو۔

کہا جاتا ہے کہ ریاست کی حیثیت اک ماں کسی سی ہے، جس طرح ماں اپنے بچوں سے پیار کرتی ہے انکی ضروریات کا خیال رکھتی ہے، ان سے شفقت سے پیش آتی ہے، کسی بھی بھی قسم کا امتیاز نہیں رکھتی، اسی طرح ریاست کی نگاہ میں بھی تمام شہری بلا امتیاز رنگ و نسل، مذہب، زبان برابر ہوتے ہیں، اس کو بھی ماں کی طرح اپنے شہریوں کی ضروریات کانہ صرف خیال رکھنا چاہئے بلکہ انکی فراہمی کو بھی یقینی بنانا اسکی اولین ذمہ داری ہے۔

سوڈان کے مذکورہ شہری کی دوسرے ملک اپنی دولت منتقل کرنے کے اس فعل کو فی زمانہ منی لانڈرنگ کا جرم ہی قرار دیا جاسکتا ہے یہی اصطلاح مستعمل ہے، اس نے ملک کے قانون کا احترام نہ کیا اور ناجائز طریقہ کار سے دولت جمع کرتا رہا تاکہ مناسب وقت پر دوسرے ملک منتقل کر سکے، اس لحاظ سے تو وہ ریاست کا مجرم بنتا ہے، لیکن اگر وہ ایسا نہ کرتا تو ساری حیاتی کچرے کے ڈھیر سے رزق تلاش کرتا رہتا، کھلے آسمان تلے زندگی گزار کر اگلے جہاں سدھار جاتا، مگر اس نے اپنا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے اس راستہ کا اتخاب کیا جو دولت کی کمانے کی طرف جاتا تھا، اس نے کسی قانون اور ضابطہ کی پرواہ نہ کی، یوں اس نے دولت جمع کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کر لیا۔

اس سے یہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ وہ ریاستیں یا ممالک جو اپنے شہریوں کے حقوق کا پاس نہیں رکھتے، انکی حالت زار کا نوٹس نہیں لیتے، ان کی بے بسی پر بھی انکے دل کی حالت نہیں بدلتی، تو بے بس افراد کو جب بھی موقع ملتا ہے تو وہ قومی دولت لوٹنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ہمارے ہاں کا منی لانڈرذرا وکھری ٹائپ کا ہے اس نے نہ تو غربت میں آنکھ کھولی ہے نہ ہی کچرے کے ڈھیر سے رزق تلاش کیا ہے، نہ ہی کھلے آسمان تلے سونے کی اس نے مشقت اٹھائی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر وہ ہیں کہ جو سونے کاچمچہ منہ میں لے کر پیدا ہوئے جن کو یہ موقع نہیں ملا انھوں نے اپنے عہدوں اور اختیارات سے سونے کا چمچہ از خود بنوا لیا۔

سوڈان کے شہری کی طرح دولت بیرون ملک منتقل کرنے میں کسی تساہل سے کام نہیں لیا ہے، اولین فرصت میں انھوں نے یہ فریضہ انجام دے کر سکھ کا سانس لیا انھوں نے باہر پراپرٹی بنا کر اپنی آنے والی نسلوں کا محفوظ تر ین مستقبل بنا لیا ہے، جسکی باز گشت ان دنوں میڈیا میں عروج پر ہے اور اس وزیر کی کلاس لی جارہی ہے، جس نے باہر جائیدادیں بنانے کا انکشاف کیا ہے یہ پہلا موقع نہیں کہ اس طرح کے راز سے پردہ اٹھایا گیا ہو، اس سے قبل پانا مہ اور وکی لیکس یہی فریضہ انجام دے چکی ہیں۔

سوڈانی شہری کی طرح ہمارے منی لانڈرز کے ذہن میں البتہ ایسا نایاب جملہ نہیں آیا جو کسی غریب کی ترجمانی کر سکے اور سرکار کو آئینہ دکھا سکے، ایسا ممکن بھی نہ تھا، ہمارے منی لانڈر کوئی بھوکے ننگے نہیں نہ ہی انھوں نے کبھی فٹ پاتھ پر رات گزاری تھی، نرالے خیالات جو دل کی ترجمانی کرتے ہوں ہمیشہ خالی پیٹ ہی آتے ہیں ہمارے منی لانڈرز تو ایسی نعمت سے ہمیشہ محروم ہی رہے۔

سوڈانی شہری ایک لحاظ سے بدقسمت ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے باوجود اپنی ریاست میں کوئی کلیدی عہدہ اور مرتبہ حاصل نہ کرسکا، اگر اس کا جنم ہماری ریاست میں ہوتا تو ریاست میں کہیں نہ کہیں وہ سرکاری منصب پر ضرور فائز ہوتا، دولت کی تحقیق کے نتائج اس کے حق ہی میں نکلتے، عدلیہ سے بھی اسے بریت کا پروانہ مل جاتا۔

بعض ممالک کی دولت کا ایک راز یہ بھی ہے، وہ اپنے ہاں بڑے منی لانڈرز کو پناہ دیتے ہیں، جبکہ منی لانڈرنگ ان کے ہاں ایک سنگین جرم ہے، جس طرح کی شہرہ آفاق کہانیاں منی لانڈرنگ کے حوالہ سے ہمارے ہاں منظر عام پر آتی ہیں، ان کا نصیب کہاں، مگر ایسی دولت کو جو کسی ریاست سے لوٹی ہوئی ہو، اس کو بینکوں میں اپنے مفاد کے لئے محفوظ رکھنا بھی حد درجہ کی بددیانتی ہے منی لانڈرنگ کی رقم کو بینکوں میں سرمایہ کاری کے لئے جمع رکھنے والے ممالک اگراپنا دست شقت منی لانڈرزکے سروں سے اٹھا لیں تو تیسری دنیا کی دولت کبھی بھی ناجائز ذرائع سے باہر نہ جاسکے۔

سوڈانی شہری سے اس بابت تو کوئی ہمدردی نہیں اس نے دولت کو ناجائز ذرائع سے لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا، البتہ سوڈانی ریاست پر افسوس ضرور ہے کہ اس کی غربت کے سورس آف انکم سے لاعلم رہی اب دولت کا حساب مانگ رہی ہے، ماں کی طرح اپنے شہری کی پرورش کرتی تو وہ دولت دوسری ریاست میں منتقل نہ کرتا، اس کاپیغام ہر ریاست کے ذمہ داران کے نام ہے جو بے بس افراد کو نظر انداز کرتے ہیں جب وہ ٹائیکون بن جاتے ہیں تو حساب مانگنا شروع کر دیتے ہیں، سوڈانی منی لانڈر کا پیغام اپنے اندر بہت درد رکھتا ہے، اس کو وہی حکمران محسوس کر سکتے ہیں، جس کا اپنا دامن صاف ہو، لیکن دولت کو ناجائز ذرائع سے جمع اور منتقل کرنا تیسری دنیا کی بد انتظامی کو نمایاں کرتا ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali