آگ کے تابوت

سنسکرت میں تیجس کا مطلب شعلہ یا چمک ہے اور دبئی ائر شو میں تیجس کی تباہی کے شعلے کی چمک دنیا بھر میں دیکھی گئی ہے۔ بھارت کو اپنے اِس طیارے پر ناز ہے وہ اب اِسے فروخت کرنے کی تگ ودو میں ہے مگر ایک عالمی ایونٹ میں تیجس کی تباہی سے اُس کی ایسی کوششوں کو دھچکا لگا ہے کیونکہ وہ طیارہ جسے 2016 سے استعمال کے باوجود ابھی تک کسی جنگ کا حصہ بنانے کی ہمت نہیں ہوسکی دنیا کے لیے قابل اعتماد نہیں ہوسکتا۔
یہ ایک بڑی خامی ہے جسے دنیا جان چکی ہے حتمی تجربات کے بعد بھی دو برس سے کم عرصے کے دوران دو طیارے تباہ ہونا اِس کے نقائص کی نشاندہی ہے۔ ایک راجھستان میں تباہ ہوا جبکہ دوسرا دبئی ائر شوکے آخری روز کریش ہوگیا یوں یکے بعد دیگرے کا زمین بوس ہونے پر دنیا حیران ہے۔ کہنے کو تو بھارت اِس طیارے کو ملکی ساختہ کہتا ہے لیکن اِس کے انجن امریکہ کی کمپنی GE404 جنرل الیکڑک سپلائی کرتی ہے جبکہ ریڈار اسرائیل فراہم کرتا ہے اِس کے باوجود خامیوں کی بھرمار کیوں ہے؟ دفاعی ماہرین یہ جاننے کی جستجو میں ہیں تا کہ طیارے کی تباہی کی اہم وجہ تکنیکی خرابیاں ہیں یا ہوابازوں کی نااہلی؟ یا دونوں، اِس کا تعین کیا جاسکے۔ دنیا پر یہ راز جلد آشکار ہوجائے گا کیونکہ بھارتیوں کی طرح ساری دنیا کوڑھ مغز ہر گز نہیں۔
تیجس کی تباہی نے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندہ کر دیا ہے کیونکہ یہ منظر ٹی وی سکرینوں پر دنیا کے ہر حصے میں دیکھا گیا ہے اسی بنا پر کہا جانے لگا ہے کہ میک اِن انڈیا حقیقت نہیں محض دکھاوا ہے کیونکہ پیداوار میں معیار پر توجہ نہ دینے اور ناقص تربیت سے تیجس طیارے پائلٹوں کے لیے آگ کے تابوت ثابت ہونے لگے ہیں جس سے غیر سنجیدگی کی طرف اِشارہ ہوتا ہے مگر بالی ووڈ طرز کے بیانات سے بھارتی فضائیہ اپنی پیشہ وارانہ خامیاں چھپانے کی کوشش میں ہے۔
گرنے والے طیارے سے دفاعی صنعت میں کرپشن کی نشاندہی ہوئی ہے لیکن کریش حقائق جاننے کی بجائے بھارت کے ذمہ داران اِس کوشش میں ہیں کہ اِس کی وجہ امریکی کمپنی کو قرار دیا جائے جو تاخیر سے انجن فراہم کررہی ہے۔ اِس تاخیر سے بھارتی دفاعی تیاری میں خطرناک خلا پیدا۔ ہوا یہ پیشہ وارانہ نااہلی چھپانے کی دانستہ کوشش ہے حالانکہ یہ تو سامنے کی بات ہے کہ جس طیارے نے دبئی ائر شوکے دوران اُڑان بھری وہ انجن کے زور پر ہی فضا میں بلند ہوا جس سے تاخیر کا جواز غیر حقیقی معلوم ہوتا ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ بھارتی قیادت اور عوام اپنی فلموں کے کچھ اِس طرح سحر میں ہے کہ اور کچھ دیکھنے، سننے اور سمجھنے سے قاصر ہے۔ بھارتی فلموں میں ہیرو کو بغیر ہتھیاروں کے لڑتے اور تباہی پھیلاتے دکھایا جاتا ہے جو عملی طور پر ممکن نہیں جب تک قیادت اور عوام حقائق تسلیم نہیں کرتی اور خامیاں دور کرنے پر توجہ نہیں دیتی تب تک بھارت طیارے گرتے اور پائلٹ مرتے رہیں گے۔ عالمی رپورٹس میں دبئی ائر شو میں تیجس سے تیل لیک ہونے کی نشاندہی کی گئی مگر بھارتی ماہرین نشاندہی پر نقائص درست کرنے کی بجائے یہ کہہ کر جھٹلاتے رہے کہ یہ اضافی یعنی فالتو پانی تھا جو ضائع ہی کرنا تھا۔ یہ جواز حماقت کی انتہا ہے فروخت کے لیے پیش کی جانے والی چیز کو تو نقائص سے پاک رکھا جاتا ہے تاکہ خریدار مائل ہو اور قائل کرنا آسان رہے مگر یہاں تو کچرا پیش کرکے توقع کی گئی کہ لوگ بخوشی خرید لیں گے شاید بھارت نے اپنی طرح ساری دنیا کو گھامڑ سمجھ رکھا ہے؟
تیجس کی تباہی میں پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا جو کہ اِس بنا پر افسوسناک ہے کہ ایک انسانی جان ضائع ہوئی مگر اِس کی ذمہ دار بھارتی قیادت ہے جو کسی تیاری کے بغیر ہی اپنے شہریوں کو مرنے کے مشن پر بھیج دیتی ہے۔ بھارت نے قبل مگ 21کو اُڑنے والے تابوت کا لقب دیکر اُن کا استعمال ترک کر دیا لیکن تیجس بارے ابھی تک ایسا فیصلہ نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔ بظاہر لگتا ہے جلد ہی اِسے بھی خودکش مشین کا لقب ملنے والا ہے۔ اِب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اِس فیصلے مین کتنی تاخیر کرتا ہے۔
بھارتی ذہنیت کے پیشِ نظر کسی بہتر فیصلے کی توقع نہیں کیونکہ خامیاں دور کرنے سے زیادہ جواز تلاش کرنے پر توجہ دیتی ہے۔ ملکی ساختہ طیارے کا دبئی ائر شو پر گر کر تباہ ہونا کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ بھارت کے لیے 17.44 ارب ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اِس سے مودی کی ساکھ اور دفاعی تیاروں کے دعوے غیر حقیقی ثابت ہوئے ہیں۔ ایک ایسا ملک جہاں غربت کی شرح آج بھی بلند تر ہے کا ایک مہنگے اور ناکارہ منصوبے پر بھاری رقم خرچ کرنا بے وقوفی کے سوا کچھ نہیں۔ یہ منصوبہ مودی کی ذہنیت سے پردہ سرِکاتا ہے کہ وہ عوام کو غربت سے نکالنے کی بجائے خطے کا امن تباہ کرنا زیادہ اہم سمجھتا ہے مگر سچ یہ ہے کہ دبئی کے صحرا نے بھارتی دفاعی تیاریوں کے نقائص دنیا پر آشکار کر دیے ہیں۔ اِس جھٹکے کے اثرات سے نکلنے میں بھارت کو طویل مدت درکار ہوگی۔
رواں برس ستمبر میں بھارتی پائلٹوں نے آخری بار روسی ساختہ مگ 21کو فضاؤں میں بلند کیا اور پھر ٹریننگ تک کے لیے استعمال ترک کر دیا۔ یہ طیارے 1960کی دہائی میں بھارتی فضائیہ کا حصہ بنے جن کی تعداد 874 تک جا پہنچی اِن میں سے 482 طیارے تباہ ہوچکے اور اب چار سو سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ اِن حادثات میں 171 پائلٹ بھی ہلاک ہوئے 2019 میں ایک فضائی جھڑپ کے دوران پاک فضائیہ نے مگ 21 لڑاکا جہاز گرا کر اُس کا پائلٹ ابھینندن حراست میں لیا تھا۔ مگ 21 کا متبادل تیجس کا قرار دیکر بھارت نے دفاع مضبوط کرنے کے دعوے کیے مگر اب لگتا ہے تیجس نقائص اور تباہی میں مگ 21کے ریکارڈ بھی توڑ سکتا ہے۔
تیجس بھارت کا ایسا طیارہ ہے جس کا سنگل سیٹر ڈیزائن ہے جو بھارتی فضائیہ اور بحریہ دونوں کے استعمال میں ہے یہ چار ہزار کلو گرام تک وزن اُٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے مقامی ایروناٹکس صنعت کی اہم پیش رفت خیال کرتے ہوئے بھارت نے مارکیٹنگ کی غرض سے دبئی ائر شو میں بھیجا تاکہ دنیا اِس کے کمالات سے متاثر ہوکر خریدے مگر ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ دنیا بھارتی اسلحے کی صنعت سے اور دعوؤں سے مزید بدظن ہوئی ہے۔
تکنیکی مسائل، تربتی غلطیاں اور انسانی عوامل نے بھارتی خواب چکناچور کر دیے ہیں۔ اب تو لگتا ہے کہ بھارت کو اپنی متاثرہ ساکھ کو بحال کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کی سفارش کا سہارہ لینا پڑے وگرنہ ایسی توقع کم ہے کہ کوئی ملک تیجس جیسے آگ کے تابوت خرید کر اپنے پائلٹوں کی زندگیاں داؤ پر لگانے کی ہمت کرے۔ دبئی ائر شو سے خریداری کا کوئی آرڈر تو نہیں ملا البتہ تیجس کو بھارتی پائلٹوں کے لیے آگ کا تابوت جیسا لقب ملنے کی راہ ہموار ہوئی ہے جس سے بھارتی دفاعی سازوسامان کی ناپائیداری کا احساس فروغ پائے گا۔

