Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Allama Muhammad Hussain Akbar
  3. Youm e Khawateen

Youm e Khawateen

یومِ خواتین

قدیم تاریخ میں عورت مظلوم رہی، خاص طور پر دورِ جاہلیت میں تو اس کی مظلومیت تمام حدود کو عبور کر گئی تھی۔ حالت یہاں تک آپہنچی تھی کہ پیدا ہوتے ہی اسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔ باقاعدہ ان کی خرید وفروخت کی منڈیاں اور بازار سجتے تھے ،لیکن اسلام نے عورت کو نہ صرف عزت ووقار کی انتہائی بلندیوں تک پہنچایا ،بلکہ اسے ماں، باپ کیلئے رحمت، اولاد کیلئے جنت اور شوہر کیلئے نصف ایمان کی محافظہ بنانے کے ساتھ ساتھ حقِ ملکیت، تجارت، کاروبار اور حجاب جیسی نعمت سے سرفراز کرکے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا ۔

لیکن اسلام کی روشنی جس نے ظلم وجور کی تاریکیوں کو ختم کردیا تھا ،ملوکیت اور عالمی استعمار نے اسے آج پھر دورِ جاہلیت سے بھی بہت آگے ظلمت اور تاریکیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں پھینک دیا ہے۔ اور آج کا دور جسے انسان اپنے طور پر ترقی یافتہ اور روشن فکری کا دور کہتا ہے، عورت کے استحصال کا دروازہ پہلے سے کہیں عجیب انداز میں کھلا ہوا ہے، اور ستم بالائے ستم یہ کہ، عورت ہر پروڈکٹ کا عریاں اشتہار بنی ہوئی فخر محسوس کرتی ہے۔

مردوں کے برابر حقوق مانگ کر گھر کی چاردیواری کے اندر اپنی عزت، عفت اور ناموس کی حفاظت کے ساتھ ،دُنیا کی تمام تر ضروریات اپنے قدموں میں حاصل کرنے کے بجائے گھر سے باہر نکل کر فتنوں، قتل وغارت اور وڈیروں، سرمایہ داروں، صنعتکاروں کی خواہشات اور خدمت گاری کو اپنے لئے عزت اور شرف تصور کرکے، اسلام کی مخدرات عصمت بیبیوں ،ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن اور خانوادہ اہل بیت اطہارؓ کی عظیم مرتبت بیبیوں کے کردار کو اپنا آئیڈیل بنانے کے بجائے، آج کی دنیا کی بدقماش اور بدکردار عورتوں کو آئیڈیل بناکر ذلت اور رُسوائی کے تاریک گڑھوں میں جاگری ہے۔

گھر کے اندر ایک شوہر اور اولاد کی خدمت سے تنگ ،دن بھر میں ہزاروں نامحرم مردوں کی خدمت پر راضی رہنا پسند کرتی ہے اور ایسے لباس اور وضع قطع میں گھر سے نکلتی ہے،گویا حضرت علیؓ کے اس فرمان کی عملی تفسیر بن چکی ہیں ۔جو آپؓ نے بطور پیشین گوئی ارشاد فرمائی تھی کہ "عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں عورتیں لباس تو پہنیں گی لیکن عریاں ہوں گی، دنیا کے ہر فتنہ وفساد میں حصہ دار ہوں گی، ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں جائیں گی"۔

اور مردوں کو مخاطب کرکے آپؓ نے ارشاد فرمایا: تم بُری عورتوں کے شر سے تو بچو ہی سہی بلکہ جو نیک ہیں ان سے بھی محتاط رہو، تم اچھے کاموں میں بھی بے سوچے سمجھے اور حد سے زیادہ ان کی فرمانبرداری نہ کرو تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ،وہ تم کو برائی میں بھی اسیر نہ کرلیں۔اے لوگو! تم عورتوں کو رازدار نہ بناؤ، اور نہ ہی مال ودولت کی حفاظت کی انہیں ذمہ داری سونپو اور نہ ہی گھریلو امور میں سب کچھ ان پر چھوڑ دو ،کیونکہ اگر انہیں چھوڑ دیا جائے تو وہ نہ چاہتے ہوئے بھی تباہیوں میں ڈال دیں گی اور مملکتوں کو تباہ وبرباد کردیں گی۔

ہم نے انہیں ایسا پایا ہے کہ وہ اپنی خلوتوں میں بے دینی، اپنی شہوتوں میں بے صبری اور اپنی ضرورتوں میں بے تقوائی اختیار کرلیتی ہیں۔ تکبر اُن کی سرشت میں داخل ہے، خواہ بوڑھی ہی کیوں نہ ہوجائیں اور غرور خود بینی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ خیر اور اچھائی اور نیکی کو بھول جاتی ہیں، شر اور برائی کو یاد رکھتی ہیں، الزام تراشی میں پیش قدم ہوتی ہیں ان میں یہودیوں والی تین خصلتیں پائی جاتی ہیں۔ مظلوم بنتی ہیں جبکہ خود ظالم ہوتی ہیں، قسمیں کھاتی ہیں جبکہ جھوٹی ہوتی ہیں، روکتی ہیں جبکہ خود رغبت رکھتی ہیں۔

بہرحال ان کے ساتھ مدارات کرو ،ان کیساتھ اچھی گفتگو کرو شاید نیکی کی راہ پر چل پڑیں۔ اسی طرح دانشوروں کا قول ہے کہ،اگر ایک عورت اپنے آپ کو اسلام کے صحیح نورانی سانچے میں ڈھال لے تو پورا معاشرہ گلستان کا منظر پیش کرے گا۔ ایک عورت کی صحیح تربیت تین خاندانوں کی اعلیٰ تربیت کی ضامن ہے۔ دنیا بھر کی عورتوں کیلئے بالعموم اور مسلمان خواتین کیلئے بالخصوص، حضرت رسولؐ کی لخت ِجگر حضرت فاطمہ زہراءؓ جن کا آج یوم ولادت ہے، کی سیرت اور کردار ہر حوالے سے آئیڈیل اور مثالی کردار ہے۔

آپؓ کو آنحضرتؐ نے مومنات کی اولین وآخرین جنتی عورتوں کی سیدہ وسردار قرار دیا ہے۔ اس دنیا میں اگر عورتوں نے فرعون، نمرود، شیداد، قارون جیسے ظالموں اور طاغوتوں کو جنم دیا ہے، انبیاءؑ اولیاءؒ نے بھی اسی عورت کی طیب وطاہر کوکھ سے جنم لیا ہے۔ پاکستان دشمن ایک مرتبہ پھر وطن عزیز کی پُرامن فضاؤں کو قتل وغارت، بم بلاسٹنگ اور خودکش حملوں کی آگ میں لپیٹنے پر تل چکے ہیں۔ اسلام آباد، لاہور، ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ ودیگر شہروں کے حالیہ واقعات نے پور ی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور وزیرداخلہ نے اگرچہ تمام صوبوں اور سکیورٹی کے اداروں کو ہائی الرٹ جاری کردیا ہے اور اپنے تائیں گویا کہ اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہوگئے ہیں۔

قوم اور پاک افواج نے 80ہزار سے زیادہ قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے بڑی مشکل سے ملک کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنایا ۔لیکن ہمارے مشرقی اور مغربی سرحد متصل دُشمنوں سمیت، ان تمام تر پُرامن کوششوں پر پانی پھیرنے کیلئے خودکشی اور قتل وغارت، ٹارگٹ کِلنگ ،بےگناہ افراد کی گمشدگی جیسے گھناؤنے جرائم کا دوبارہ سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اگرچہ حال ہی میں پاکستان کی سکیورٹی کے اداروں نے مشترکہ اجلاس کرکے، حالات کو باریک بینی سے جائزہ لیا ہے اور یقینا ََلائحہ عمل بھی تیار کیا ہے ۔لیکن اس کے باوجود عوام پاکستان کو بالعموم اور خاص طورپر مذہبی، سیاسی، تجارتی اجتماعات کے مقامات کے مکینوں کو اپنے طور پر بھی سکیورٹی پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔

اسی طرح کرونا کی ایک خطرناک ترین لہر نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، لہٰذا صفائی اور ایس او پیز کو پہلے سے زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ گھروں، دفتروں سمیت مساجد اور امام بارگاہوں، سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، دینی مدارس کی انتظامیہ کو بھی ماسک، سینی ٹائزر ودیگر حفاظت صحت کے قواعد وضوابط پر عمل کو یقینی بنانا چاہیے، اور اپنے ربّ کے حضور گڑ گڑا کر گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما کر ہمیں ان وباؤں سے نجات عطا فرمائے۔

Check Also

Makhloot Mehfil

By Teeba Syed