Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Ali Raza Ahmed
  3. Bharti Gaaye Ka Paigham Apne Bachre Ke Naam

Bharti Gaaye Ka Paigham Apne Bachre Ke Naam

بھارتی گائے کا پیغام اپنے بچھڑے کے نام

اے میرے سندر بچھڑے دھنے واد!

تم اتنے جاذب نظر ہو، اگر میرے بس میں ہوتا تو میں انگریزی حروف تہجی کی ترتیب بدل کر"آئی" اور "یو" کو ایک ساتھ کر دیتی۔ تُو! تمام جانوروں میں سے ایک نہایت مفید، منافع بخش، معنی خیز اور مقدس جانور ہونے کے ساتھ ساتھ یہود و ہنود کے لئے ماتھا ٹیکنے کی جاہ بھی ہے۔ میرے سندر کٹے۔۔ پیچھے جو دن کٹے ہیں تیری زندگی سے کٹے ہیں۔۔ ایک سرکاری حکم کے مطابق ہمارے راجستھان میں ہر درسی کتاب کا کوئی نہ ورق تیرے اوپر مضمون یا تصویر کے بغیر چھپ ہی نہیں سکتا۔ ہر ہندو کے لئے تم امتحان ہو اورسب کے امتحانات کا تم جزوِ لازم ہو۔

بی جے پی کے اس دور میں بھارت میں تو ہر کوئی صرف گائے ہی کا گانا گنتی گائے ہے۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے ہر مذہب کے لئے تم کھانے کے لئے پاکیزہ ہو یا پھر عبادت کے لئے۔ ویسے جتنی محنت یہ لوگ تم سے کھیتوں پر کرائیں گے اس سے بہتر ہے کہ ہم مقدس نہ ہی سمجھے جاتے اور تو اور سکھ بھی ہماری بہت سیوا کرتے ہیں سوال تھا: کہ آپ سکھوں کی آبدوز کو کیسے ڈبو سکتے ہیں؟ جواب تھا: باہر سے دروازہ کھٹکھٹائیں!

سندر بچھڑے! ویسے تو میں نے بھی یہویوں کے بارے میں اپنے بڑوں سے بچھڑے کے مقدس ہونے کا ذکر سنا تھا، پتا نہیں ہمارے ہاں پہنچتے پہنچتے بات بچھڑے کی ماں یعنی میرے تک پہنچ گئی ہے۔۔ لیکن ہمیں کیا۔۔ ہم نے بھی اُس بات کو"اُپلے تلے" دبا دیا ہے کہ کہیں بیل ہی ہمارا سب کچھ چھین کے نہ لے جائے۔ مرکنڈے کاٹجو سابق جج نے جو کہا ہے کہ گائے کتے بلے کی طرح ایک جانور ہے اور اس کی پوجا کرنا احمقانہ کام ہے جس نے پوری دنیا میں بھارتی ہندوؤں کی ناک کٹوا کر تمہارے جیسی کر دی ہے، کی بات کی بالکل پرواہ نہ کرنا، شاید اس کی عقل بھی گاس چرنے گئی ہے اگر یہی بات ہے تو کیا تیس چالیس لاکھ لوگوں کے دماغ میں بھوسہ بھرا ہے جو ہماری داد رسی کے لئے انسانوں کو ذبح کرنے پر تیار رہتے ہیں۔

اس لئے ہمارے جسم کے اندر جو ہے یا جو بھی کہیں سے باہر نکلتا ہے اس کا ایک ماشہ بھی ضائع نہیں کیا جاتا بلکہ کمال یہ ہے کہ باقی دنیا میں ہماری اوجڑی کی کھال تک۔۔ کھا لی جاتی ہے۔ ہمارے جسم کے اندر اور باہر آنے والے ہر شئے کو قیمتی تصور کیا جاتا ہے اور یہ اس قدر نایاب ہوتی ہیں کہ یہ لوگ اس میں ملاوٹ کرکے ہی اپنی پسلی سیدھی کرلیتے ہیں۔ ہمارے موتر کو نہ صرف برآمد کرکے منافع کمایا جاتا ہے بلکہ اب اسے ہر بیمار کے لئے شفاء بھی قرار دیا جا رہا ہے اور یہ صرف "موتر پردیش" میں ہی نہیں پوری دنیا کے ہندوؤں کے لئے جانا ماناہے اس لئے تم یقین رکھو کہ ایک "مُوتبر" کے بیٹے ہو۔۔

ہمارے دودھ میں پانی ملا کر چائے بیچنے والے اب ہمارے لیڈر اور فلم ڈائریکٹر بن چکے ہیں۔ ہمارے سامنے مائیں اپنے بچوں کو کہہ رہی ہوتی ہیں کہ بیٹا دودھ پیا کرو تاکہ تم جلد ڈاکٹر بن جاؤ گے اور وہ ڈاکٹر بھی بڑا ہو کر کسی مریض کو دودھ پینے سے نہیں روکتا اور ہمارے دودھ مکھن ملائی کے بل بوتے پر ہر بندہ باڈی بلڈر بن جاتا ہے اور تم اگر اچھے"بُل" بھلے نا سہی کم از کم بل فائٹر بن جانا مگر "بل شٹ" نہیں۔

(بچھڑا) ماتا جی کیا میں بھی دودھ پی کر کچھ بن جاؤں گا؟ (ماتا) میں کوئی پریس کانفرنس نہیں کر رہی تم صرف میرا پیغام غور سے سنو!

اپنا مزاج ذرا دھیما رکھنا کیونکہ تجھے کسی نے ابا نہیں کہنا جیسے مجھے ماتا کہتے ہیں ہمارے بھارت میں صرف مونث کی عزت ہے جیسے ہماری لکشمی جانکی اپسرا دیویاں۔۔ یورپ میں تو ہر شخص کو Guy اور Cowboyکہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے لہذا تم اب "انسان" بن جاؤ اور میرا کہا مانا کرو۔ ویسے ان ہندوؤں سے مجھے بہت شکوہ ہے اوراس بات کی مجھے اب تک سمجھ نہیں آئی کہ زندگی میں تو ہمیں بہت پوجا جاتا ہے لیکن ہمارے مرنے کے بعد ہمارے چمڑے کے جوتے بنا کر پاؤں میں پہن لئے جاتے ہیں اور اس کی گیند بنا کر چوکے چھکے اڑا کر مذاق بھی اڑایا جاتا ہے یہ کہاں کا مذاق ہے اور وہ خود ہمارا گوشت نہیں کھاتے لیکن ہمارا گوشت دوسروں کے کھلانے کے لئے برآمد کر دیا جاتاہے اب یہ تیرے اوپر ہے کہ توکب ؂

ہاتھی کے پاؤں میں پاؤں ڈالتا ہے۔۔
دیکھ کس کروٹ اب اونٹ بیٹھتا ہے

میں تمہیں وصیت کرتی ہوں بچھڑے! ہمارے بچھڑنے کے بعد تم بڑے ہو کر تحریک چلانا کہ ہماری آنکھ بند ہونے کے بعد بھی ہمارا احترام برقرار رہے۔ ہمارے آنکھوں کا اتنا احترام بھی کسی سے نہیں ہوتا اور انہیں بھی پگھلا کر چربی بنا لی جاتی ہے لہذا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ضرور ہونا چاہئے کیونکہ میرا دودھ دوہنے والے دولت کے دھنی بن جاتے ہیں اور یہ دنوں میں ہی ہمارے جیسی کئی گائیاں خرید کر بڑے کاروبار مول لے لیتے ہیں۔

مجھے دیکھو میں نے آج تک کسی کو اپنا دل نہیں دیا اور یہ جعلی مذہبی لوگ سارے کا سارا گوشت دل گردوں سمیت بیچ کر کھا پی جاتے ہیں، ہمارے سودے کرتے ہیں اور ان کے دل میں کبھی رحم نہیں آیا اور یہی اعضاء جان بوجھ کر کسی مسلمان کے گھر پھینک کر اس کا پورا گھر جلا دیتے ہیں۔ یہ ایک کھلا سچ ہے کہ غیبت بھی سچی بات ہی ہوتی ہے مگر سچ اور غیبت میں فرق یہ ہے کہ سچ کا جملہ مختصر ہوتا ہے اور کسی کی چغلی کرنے کے لئے پوری کہانی بیان کرنا پڑتی ہے۔

ہماری بلا سے ہمیں کوئی چور لے جائے یا چوکیدار ہمیں کون سا کسی نے چوکر کھلانا ہوتا ہے بس بے چارے سے چارے کے ساتھ ہم گزارہ کر لیتے ہیں۔۔ کیونکہ ہم سب منافع خور"مجھیں" ایک دوسرے کی بہنیں ہیں۔۔ ویسے پنساری کے پاس بھی جتنی مہنگی ادویات ہوتی ہیں وہ اکثر جعلی ہوتی ہیں۔ یہاں ایک دوسری بات یاد آ گئی ایک دشمن کی فوجی چھاؤنی اگر اپنے دماغ میں بنا لی جائے تو اسے ہرانا ناممکن ہوتا ہے اور آزادی یہ ہے کہ قانون بھی مادر پدر آزاد لوگوں پر آزادانہ کارروائی کر سکے۔

ایک اہم بات یہ ہے کہ کسی گجر یا گائیوارڈ پر کبھی اعتبار نہ کرنا یہ کبھی ہمارا نہیں بنتا۔ اس کو جب بھی گاہک کی طرف سے اچھے دام ملتے ہیں وہ تمہاری دم اس کے ہاتھ تھما دے گا اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا مگر تم ہمیشہ آگے دیکھنا اور گجر کی طرف۔۔ اپنی پھٹی نظروں سے کبھی نہیں دیکھنا کیونکہ اس کے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی ہے اور یاد رکھنا یہ صرف بھینس کے لئے نہیں ہوتی اور بیل اس کا پہلا "پیار" ہوتا ہے۔

یاد رکھو ہر کام میں سینگ نہیں پھنسانا چاہئے کبھی کسی کی دم یا سونڈ پر پاؤں رکھنا بھی اچھا نہیں۔۔ میں نے جو باتیں تمہیں سمجھائی ہیں ان پر عمل ضروری ہے تجھے ہر کام کو پورا کرنا ہے اور دودھ میں مینگنیاں ڈال کر نہیں۔ دوسرے جانورں کے ساتھ بحث میں الجھنے اور بال کی کھال اتارنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ اگرتمہارے سامنے بال تو کیا۔۔ کسی بیل کی کھال بھی اتر رہی ہو تو تم اس پر اپنے لمبے کان نہ دھرنا ورنہ دیکھ لینا دودھ کا جلا چاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتاہے۔

میں بار بار کہہ رہی ہوں تم جانوروں میں سب سے معزز ہو ویسے تو ہر دھرم کے نزدیک ہر جانور ہی متبرک ہے بندر چوہا اور سانپ بھی کسی سے کم نہیں لیکن وہ تیری طرح منافع بخش نہیں ؂

زبان میر لکھے اور کلام سودا سمجھے
مگر ان کا کہا وہ خود سمجھیں یا خدا سمجھے

تم نے اس بات سے نہیں گھبرانا کہ دودھ پھٹ گیا ہے اس بات سے کوئی آسمان پھٹ نہیں جائے گا۔ گجر کے دودھ دھوہنے کے بعد ہماری ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے ویسے بھی دودھ کی کمی بیشی کو کسی نہ کسی طرح پورا کر لیا جاتا ہے۔ جیسے انگریزی میں verb کی تین حالتیں ہوتی ہیں تمہاری بھی یہ ہو سکتی ہیں تم بچھڑے سے بیل اور بیل سے سانڈھ بھی بن سکتے ہو اگر کسی لالچی کے ہتھے نہ چڑھے تو۔۔ تمہیں اس سے غرض نہیں کہ تمہیں گجر پالے یا چور یا پھر چوکیدار۔۔ تم جہاں جاؤ گے تم نے تو چرنا ہی ہے اگر وہ نہ چرائیں گے تو اپنا منہ چڑائیں گے تمہارا کیا جائے گا۔۔

جیسے بڑا دن ہوتا ہے ہمارا گوشت بھی بڑا کہلاتا ہے وہ اس لئے نہیں کہ وجود سے گوشت بڑا نکلتا ہے یا بڑا مشکل سے ہضم ہوتا ہے وہ صرف اس لئے کہ اسے بڑا قصائی بڑی چھری سے ذبح کرتا ہے۔ دیکھو! ہمارے پائے بھی بڑے پائے کے بنتے ہیں۔ ہماری چربی سے صابن بنتا ہے جسے پاکی پاکیزگی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور کسی کالی بھیڑ کے سامنے اپنی زبان قابو میں رکھا کرو اور اسے اپنے ناک میں نہ ڈالا کرو کیوں تم نے میری ناک کٹوا نی ہے۔۔

انسان غلطی اس وقت کرتا ہے جب وہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس وقت کم ہے یا پھر بہت زیادہ ہے ہم غلطی اس وقت کرتے ہیں جب ہم سمجھتے ہیں کہ چارہ کم ہے یا زیادہ۔ میں نے تمہیں اپنی بتیس ہزار دھاریں بخشی ہیں یقین جانو تم شیروں کی بھی پسندیدہ خوراک ہو اور ہماری زندگی میں ہی ہماری عزت ہے لیکن ہمارے مرنے کے بعد جو ہمارے ساتھ ہوتا ہے وہ کسی کالی بھیڑ کے ساتھ بھی نہیں ہوتا بس سمجھ لو ہمارے مرنے کے بعد توکتے والی ہوتی ہے۔ کبھی سپین جاؤ تو تمہیں پتا چلے کہ اسپینی ہم سے تفریح لیتے لیتے ہمارا مذاق اڑ انے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ گائے کیا جانے دودھ کا ذائقہ۔۔

میرے سینگ کی طرح سیدھی بات ہے کہ گائے جتنی بھی لاڈلی ہو اسے کوئی بھی دودھ سوڈا نہیں پلاتا بس آگے چل کر تمہیں دودھ دہی کا بھاؤ معلوم ہو جائیگا۔۔ ذرا غور کرو ہر زمین کی زرخیزی میں ہمارا گوبر اور خون پسینہ شامل ہوتا ہے۔۔ اوہ سندریہ! تجھے کتنی دفعہ کہا ہے کہ بات کرتے ہوئے ہلا نہ کرو تماری دم کس دن کام آئے گی اس کو ہلا کر بھی باڈی لینگویج سمجھا دیا کرو۔۔

اب بتاؤ عقل بڑی کہ بھینس اور یاد رکھنا ہمارے ہاں کوئی آستین کا سانپ نہیں ہوتا (اپنے کان سے گجر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) یہ ان لوگو ں کا خاصا ہے۔ میں تجھے جو کالا نمک سمجھ کر چاٹ رہی ہوں یہ چند دنوں کا پیار ہے اس کے بعد یہ کام تم نے کرنا ہے۔ ہندو ہمارا احترام کرتے ہیں اور ہر گائے کو Holyگاؤ سمجھتے ہیں تم کبھی ایسا کام نہ کرنا کہ تجھے وہ ہولی کی بجائے "ہولا" سمجھ کر جلد گنگا پار کرا دیں۔ وہ ہمیں نہلا دھلا کر چمکائے رکھتے ہیں اور کچھ اس طرح کہ جیسے چمڑے سے بنے بوٹ اور فاسٹ بالر منہ کا پانی لگا کر اس کے چمڑے سے بنے بال کو بھی بے عزت کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں"آبیل مجھے مار"۔۔

ہمارے مالک کے پاس جب فرج نہیں ہوتا تھا تو وہ بچا ہوا دودھ مجھے پلا دیتا تھا تاکہ اگلے دن وہ واپس نکال سکے لیکن کبھی کسی کی مجبوری سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ یہ جو ہماری زمین ہے جہاں پر سبزہ اُگتا ہے اسے میری ایک مونہہ بولی بہن نے اپنے ایک سینگ پر اٹھا رکھا ہے ایک آدھ ہفتے بعد جب وہ تھک جاتی ہے تو اسے اچھال کر اپنے دوسرے سینگ (اس کے سینگ شاید جاپان میڈ ہیں) پر ڈال دیتی ہے اور پوری دنیا کے ہلنے کی بجائے صرف جاپان میں زلزلہ آتا ہے۔۔ بس ایک آخری بات، کبھی اپنی حرکتوں اور باتوں سے اپنے آپ کو اللہ میاں کی گائے ثابت نہ کرنا اور گورے کہتے ہیں۔۔

They never taste who always drink;

They always talk, who never think.

(بچھڑے نے نہایت ادب سے گائے کی طرف دیکھا اور کہنے لگا) انڈیا بھارت اور ہندوستان کے تین نام کیوں ہیں؟ (ماتا) جیسے تجھے کٹا، بچھڑا اور ویہڑا کہا جاتا ہے۔۔ (بچھڑا) اصل گائے ماتا تو یہ میری ہے اور دوسرا ہر ایرا غیرا ماموں بن گیا ہے۔ سنسار میں تو صرف گائے کا نام ہی جگ مگ گائے ماتا کی باتیں سن کے وہ اپنے آپ سے کہنے لگا ؂ رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی۔۔

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (2)

By Wusat Ullah Khan