Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Sab Se Bari Khabar

Sab Se Bari Khabar

سب سے بڑی خبر

پچھلے کچھ دنوں کی سب سے بڑی خبر کیا تھی؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی خبر؟ ارے نہیں۔ وہ اتنی بڑی خبر نہیں تھی۔ ٹھیک ہے، کچھ آئین مخالف حضرات نے ایک سازش کی، ناکام ہو گئی۔ سازش کا یہی ہوتا ہے۔ کبھی ناکام ہو جاتی ہے کبھی کامیاب۔ ہاں اس کیس کی اصل خبر یہ تھی کہ قانون دان طبقہ اور عوامی رائے دونوں جسٹس صاحب کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور سازش کمزور ہو کر پہلے ٹھاہ، پھر ٹھس ہو گئی اور اس میں کچھ خاص بات نہیں ہے۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کے اطلاقات آئین، قانون اور جمہوریت کے حوالے سے مثبت نتیجے مرتب کریں گے۔ بس اتنا ہی ہے۔

تو پھر کون سی خبر بڑی تھی؟ کیا کراچی کا ضمنی الیکشن جہاں پی ٹی آئی 2018ء میں اپنی جیتی بلکہ جتوائی گئی سیٹ پر سے نہ صرف یہ کہ ہار گئی بلکہ الٹی طرف سے پہلے نمبر پہ آئی؟ جی نہیں، یہ بھی اتنی بڑی خبر نہیں تھی۔ بس اتنا ہوا کہ جس دست قدرت نے لالے کی حنا بندی کی تھی، اب وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا اور حنا بندی کے بغیر لالے کی جو حالت ہونا لازمی تھی، وہی ہوئی۔ اس میں انوکھا پن کیا ہے، کچھ بھی نہیں۔

پھر کون سی خبر بڑی خیر ہے؟ کابینہ میں توسیع کی خبر؟ مزید تین وزیر بنانے سے کابینہ میں وزیروں مشیروں کی گنتی 50ہو گئی۔ خان صاحب نے کہا تھا، حکومت میں آ گیا تو 17سے زیادہ وزیر نہیں رکھوں گا۔ اب 33زیادہ رکھ لئے۔ بڑی خبر تو بنتی ہے۔ لیکن نہیں۔ اس میں بھی کچھ انوکھا پن نہیں۔

خاں صاحب کی حکومت کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں۔ انہیں کھانوں کا افتتاح کرنا ہوتا ہے۔ اکثر تو ایک ہی جگہ کا دو دو تین تین بار افتتاح کرنا ہوتا ہے۔ پرانی حکومت کے منصوبوں کی "کرپٹ " تختیاں اتار کر اپنے نام والی صادق اور امین تختیاں لگانا ہوتی ہیں۔ بہت سے ہائی بلکہ ہائپرHyper پروٹوکول والے دورے کرنا ہوتے ہیں، چارٹرڈ طیاروں سے پروازیں کر کے قوم کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ ہالینڈ کا وزیر اعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح کی کئی اور سرگرمیاں۔ اتنی زیادہ سرگرمیوں کے لئے انہیں بہت سے وزیر چاہئیں۔ دیکھا جائے تو پچاس کم ہیں۔ چنانچہ یہ خبر بھی اتنی بڑی نہیں، محض معمول کی یعنی"جسٹ نارمل" خبر ہے۔

اچھا تو پھر وہ خبر ضرور بڑی ہو گی جس میں ایک وزیر نے فرمایا کہ خاں صاحب کو کام سے روکا گیا تو وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔؟ جی نہیں۔ بالکل نہیں۔

اوّل تو یہ "اگر" والی خبر ہے اور "اگر" بالکل بے معنی ہے۔ یعنی وزیر کا کہنا ہے کہ اگر کام سے روکا گیا تو۔ وزیر اعظم دستر خوان بنا رہے ہیں۔ کسی نے انہیں لنگر خانے بنانے سے روکا ہے نہ روکے گا۔ اس کے علاوہ خاں صاحب وزیروں کو آئے روز بدلتے رہنے کا کام ہر روز کی بنیادوں پر کرتے ہیں۔ اس کام سے بھی کسی نے نہیں روکا نہ روکے گا۔ بے چارے وزیر جہاں بھی بٹھا دیے جائیں، بیٹھے دہی سے روٹی کھاتے رہیں گے۔ دہی سے روٹی کھانا کوئی قابل اعتراض کام نہیں۔ کسی نے روکا نہ روکے گا۔ وزیر اعظم کی یہی مصروفیات ہیں۔ یا پھر وہ ہائی پروٹوکول دورے کرتے ہیں۔ اسی ہفتے وہ کوئٹہ بھی گئے، 37گاڑیوں کا پروٹوکول قافلہ تھا۔ کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ 37کے بجائے 38 گاڑیاں ہوتیں۔ تب بھی کسی کو اعتراض نہیں ہونا تھا۔ مطلب یہ کہ "اگر" والی بات ہے ہی فالتو اور فالتو بات بڑی خبر نہیں ہوتی۔

چھا، تو پھر وہ جہانگیر ترین کے ساتھیوں کی "بغاوت" ضرور بڑی خبر ہوئی۔؟ ارے میاں کون سی بغاوت۔ ترین کے ساتھ40ارکان ہوں یا 50بجٹ تو پاس ہو ہی جائے گا۔ کون سا خاں صاحب کو محنت کرنا ہو گی۔ 40ہوں یا 50عدم اعتماد تو لانے سے رہے۔ یہ بغاوت یا عدم بغاوت ایک برابر ہے۔ اس خبر میں تو سرے سے خبریت ہی نہیں، بڑی خبر ہونا تو دور کی بات۔ ویسے بھی اسمبلی توڑنے کا انتباہ عوام کو نہیں کیا گیا۔ کن کو کیا گیا، یہ بتانے والی بات نہیں ہے۔ بس اتنا سمجھ جائیے کہ اپنوں نے اپنوں سے روٹھ جانے کی بات کی ہے۔ اپنوں کی آپس کی بات ہے اور آپس کی بات بھی کوئی خبر نہیں ہوا کرتی۔

آخر پھر کون سی خبر بڑی ہے؟ کیا بشیر میمن کے الزامات بڑی خبر نہیں ہیں۔ جن کی صفائی دینے کے لئے خود وزیر اعظم کو میدان میں آنا پڑا اور مبصرین نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہیں، کمشن بنائو اور تحقیقات کرائو۔ جی بالکل نہیں۔ یہ کوئی بڑی خبر نہیں۔ وزیر اعظم نے تو بشیر میمن سے جو بھی کہا " اکراس دی بورڈ، بلا امتیاز احتساب" کا کہا اور یہ تو ان کا ٹریڈ مارک ہے۔ ٹریڈ مارک کوئی بڑی خبر نہیں ہوتی۔

اچھا اب تم ہی بتا دو، کون سی خبر بڑی تھی!۔

کمال ہے تم نے سب سے بڑی خبر، پچھلے کچھ دن کی نہیں۔ کچھ مہینوں کی بھی نہیں۔ صدی کی بھی نہیں۔ پارلیمانی تاریخ کی سب سے بڑی خبر، حسن کارکردگی کی پوری تاریخ کی سب سے بڑی خبر، ابھی تک پڑھی ہی نہیں؟ نہیں پڑھی ہو گی، سنی بھی ہو گی، بس دھیان نہیں دیا ہو گا۔ تو سنو۔ سب سے بڑی خبر وزیر اعظم کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے بہ بانگ دہل، دن دہاڑے۔ ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کیا کہ:

"مجھے اپنی اڑھائی سالہ کارکردگی پر فخر ہے۔"

Check Also

Aisa Kyun Hai?

By Azam Ali