جنگ رمضان
رمضان المبارک شروع ہو رہا ہے، دنیا بھر میں برکت اور پاکستان میں مہنگائی کا مہینہ، اس مہینے میں غیر مسلم ملکوں کے غیر مسلم دکاندار بھی اشیاء کی قیمتیں کم کر دیتے ہیں۔ پاکستان کے مسلمان دکاندار نرخ بڑھا دیتے ہیں۔ یوں تو ہمارے ہاں سارا سال ہی مہنگائی کا موسم چلتا ہے لیکن رمضان کو یار لوگوں نے مہنگائی اور لوٹ مار کا موسم بہار بنا کے رکھ دیا ہے۔ ایک تو گناہ عظیم، دوسرا اس مہینے میں گویا دو آتشہ گناہ عظیم۔ بد قسمتی یہ بھی ہے کہ رشوت کے نرخ بھی اسی مہینے دوگنا ہو جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ناکوں پر کھڑے پولیس اہلکار جو پانچ سو روپے لے کر کلیرنس دے دیتے ہیں اس مہینے پانچ سو سے کم نہیں لیتے۔ اور پھر زیادہ نہیں، دو عشروں کا ریکارڈ نکال کر دیکھ لیجیے ہر طرح کے جرائم میں ریکارڈ اضافہ بھی اسی ماہ ہوتا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے یا دریائے سندھ کے پانی میں کوئی طلسم ہے خدا جانے بہرحال سب کو اس ماہ کی آمد مبارک ہو، دعا تو یہی ہونی چاہیے کہ اس مہینے شیطان جس طرح باقی دنیا میں بند کر دیے جاتے ہیں یہاں بھی بند ہو جایا کریں فی الحال تو ایسی بدنصیبی لگتی ہے کہ دنیا بھر کے شیطان رمضان میں بند کر کے پاکستان میں چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭رمضان کے دوران ٹی وی چینلز میں کیا دکھائیں گے کیا نہیں، آج کل میں پتہ چل جائے گا۔ ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا کہ ہر ٹی وی چینل کا ہر پروگرام نواز شریف سے شروع ہوتا ہے اور نواز شریف پر ختم ہوتا ہے۔ اور چند دنوں سے یہ نیا قضیہ سرحد پار دہشت گردی کے حوالے سے اٹھا ہے تواس کی ہر تان بھی نواز شریف سے شروع ہو کر انہی پر ختم ہوتی ہے اور اس جو گرمی گفتار اب ہے، وہ پورے سال نہیں تھی۔ معاملہ نواز شریف کے ایک انٹرویو سے شروع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ غیر ریاستی اداروں کو سرحد پار کارروائیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے قومی مفاداتی مترجمین نے بالا اتفاق اور بالصواب قرار دے دیا ہے کہ نواز شریف غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ بعض شدید قسم کے محب الوطنان نے تو نواز شریف کو پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ چنانچہ ٹی وی چینلز کی نشریات چند دنوں سے چار الفاظ کے گرد گھوم رہی ہے: نواز شریف، غدار، پھانسی۔ معلوم اس قضیے کے دوران ضمنی طور پر یہ بھی ہوا کہ بدنیتی بہت اہم شے ہوتی ہے اس بحث کے دوران قبلہ پرویز مشرف، جنرل محمود درانی، عمران خان، حمید گل(مرحوم) جنرل حضرات نان سٹیٹ ایکٹرز کی دہائی دے رہے تھے۔ ساتھ ہی یہ فرمان بھی مل رہے تھے کہ ان سب نے جو کہا وہ نیک نیتی سے کہا تھا اور نواز شریف نے اگر انہی کی بات کہہ دی تو اس کے پیچھے بد نیتی ہے۔ وہ بدنیتی جو مودی کے یار سے مخصوص ہے اور اس بدنیتی کا ازالہ پھانسی سے کم پر نہیں ہو سکتا۔ ٭٭٭٭٭نواز شریف نے چیلنج کے انداز میں مطالبہ کیا ہے کہ ایک قومی کمشن بنایا جائے تو فیصلے کرے کہ کون کون غدار ہے اور کون کون محب وطن۔ اس مطالبے کو گزشتہ رات ایک ٹی وی چینل پر تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے مسترد کر دیا ہے۔ کمیشن کے قیام کی تجویز پر شاہ صاحب کیوں اندیشوں میں گئے۔ شاید انہیں غلط فہمی ہوئی ہے کہ یہ کمشن حب الوطنی کی سراغ رسانی 1857ء سے کرے گا۔ ایسی کوئی بات نہیں اس کمشن کا تعلق اگر وہ قائم ہوتا ہے تو حالیہ تاریخ سے ہے۔ یعنی پچھلی نصف صدی یا کم و بیش۔ شاہ صاحب کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے نہ چودھری نثار کو۔ ٭٭٭٭٭اسی ٹی وی پروگرام میں شاہ صاحب نے فرمایا کہ وہ نواز شریف کو غدار نہیں سمجھتے۔ حیرت کی بات ہے تحریک انصاف کے ہر جلسے میں شاہ صاحب مودی کے یار کے خلاف بڑے خشوع و خضوع سے نعرے بازی کرتے ہیں اس بڑے جلسے میں بھی انہوں نے مودی کو نواز شریف کا یار کہا تھا جس میں انہوں نے عمران خان کو اللھم لبیک کہا تھا۔ تو پھر ان کی اس تازہ "سخاوت" کا کیا معنی نکالا جائے؟ یہ کہ وہ جسے مودی کا یار سمجھتے ہیں اسے غدار نہیں سمجھتے؟ یہ تو مودی کا یار ہونے کی کھلی چھوٹ دیدی۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ پچھلے تین دنوں میں شاہ صاحب کے صاحب لبیک نواز شریف کو کم از کم تیس بار غدار قرار دے کر ان پر غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ یہ تو وہی بات ہو گئی کہ کیا کہیے، مطلب یہ کہ یہ کچھ اور فرما رہے ہیں اور جس کے یہ طنبورہ صاحب ہیں، وہ کچھ اور فرما رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭ویسے غداری کمشن بنتا ہے تو اس کا دائرہ کار محض صف دوئم کے غداروں کی نشاندہی کرنا ہو گا کیونکہ صف اول کے غداروں کے نام تو بچے بچے کو معلوم ہیں۔ اسی طرح چوٹی محب وطن کون کون ہیں، یہ بھی بچے بچے کو معلوم ہے چنانچہ کمشن کو صف دوئم اور صف سوئم کی نشاندہی کرنا ہے، بڑا کام، تو پہلے ہی اس ریسرچ کا ہو چکا ہے۔ ٭٭٭٭٭رمضان ہی میں کچھ "بڑا" ہونے کی پیش گوئی بھی کی جا رہی ہے بعض تو کہتے ہیں کہ جون کی پہلی دوسری تاریخ ہی اہم ہو گی۔ کیا ہو گا خدا جانے فی الحال نظریہ آ رہاو ہے کہ "جنگ رمضان" کے دونوں ہی فریقوں کے پاس آپشن بہت کم رہ گئے ہیں اور نظر تو یہ بھی آتا ہے کہ آپشن وطن عزیز کے سامنے بھی محدود تر ہوتے جا رہے ہیں، خدا رحم کرے۔ پاکستان قائم بھی رمضان المبارک میں ہوا تھا۔ اہل زہد ہستیوں سے التجا ہے کہ وہ یکم رمضان ہی سے شب بیداری کریں اور دعا فرمائیں۔